2011-2012ء کے 15 میچوں میں 26 سپاٹ فکسنگ‘ پاکستانی‘بھارتی‘ برطانوی اور آسٹریلوی سمیت دیگر کھلاڑی ملوث رہے۔ الجزیرہ ٹی وی کی رپورٹ۔
کرکٹ کے میدان میں کھلاڑیوں اور میچ منتظمین پر عرصہ دراز سے میچ فکسنگ سے لیکر سپاٹ فکسنگ کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ پاکستان‘ بھارت‘ بنگلہ دیش اور سری لنکا میں بھی کئی کھلاڑی ان الزامات کی زد میں آکر سزائوں کے مستوجب ٹھہرے مگر ابھی تک کرکٹ کے میدانوں سے الزامات کے سیاہ بادل چھٹ نہیں سکے۔ گزشتہ دنوں الجزیرہ ٹی وی نے سپاٹ فکسنگ کے حوالے میں 2011ء اور 2012ء کے 15 میچوں میں پاکستانی‘ بھارتی‘ آسٹریلوی ‘ برطانوی اور دیگر کھلاڑیوںکے ملوث ہونے کی جو رپورٹ جاری کی ہے‘ اس سے عالمی سطح پر کھیلوں کے میدان میں ایک بار پھر تھرتھلی مچ گئی ہے۔ گو کہ ایسے الزامات پہلے بھی لگتے رہے اور کرکٹ کے کھلاڑیوں کو سزائوں کی زد میں بھی آنا پڑا مگر ہنوز اس وباء پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ شاطر عالمی بکیئے کہیں بھی‘ کسی بھی میدان میں اپنا شکار آسانی سے تلاش کر لیتے ہیں اور کئی کھلاڑی ان کے بچھائے ان دیکھے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ ایسی بُرائی کے خاتمے کیلئے اب سخت سزائوں‘ جرمانوں کے ساتھ تاحیات کھیل پر پابندی اور بکیوں کو بھی سخت سزا دینے سے گریز نہیں کرنا چاہئے تاکہ کھیل کے میدان کو جوئے کی لعنت سے پاک کیا جاسکے۔ اگر ابتدا میں سخت سزا دی گئی ہوتی تو شاید آج اس جوئے کی وباء پر قابو پایا جا چکا ہوتا۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024