ہمارے حاکم۔ قرآن پاک اور ہم
مکرمی! مسلمان حکمرانوں کیلئے قرآن پاک ایک مشعل راہ ہے۔ کیا ہمارے حکمرانوں نے قرآن پاک پڑھا اور سمجھا ہے؟ کیا وہ اس پر عمل کرتے ہیں؟ کیا وہ اس کی ہدایات کو لوگوں کیلئے نافذ کرتے ہیں؟ پڑھنا ایک ذاتی فعل ہے‘ لیکن لیڈروں کیلئے عمل کرنا اور ہدایات کو نافذ کرنا ایک دینی اور قومی فریضہ ہے۔ آخرت میں ہمارے لیڈر اس فریضہ کی ادائیگی میں پاس ہونگے یا فیل؟ وہاں پر صرف ایک سزا ہے آگ۔سب غور سے پڑھ لیں کہ جنت ایک پاک جگہ ہے وہاں کوئی ناپاک نہیں جائے گا۔ حرام کھانے والے ناپاک ہیں۔ ان کو پہلے جہنم میں پھینکا جائے گا۔ جہاںآگ ان کو پاک کرے گی۔ جیسے کہ لوہا لوہے کو کاٹتا ہے۔ اسی طرح آگ ناپاکی کو کاٹے گی۔ ملاوٹ‘ مال اٹھائے بغیر کئی ہاتھوں فروخت‘ کم تولنا‘خراب اشیاءکا بیچنا‘ بے جا مہنگائی‘ کھانے پینے کی اشیاءکی ذخیرہ اندوزی اس نیت سے مہنگا ہونے پر بیچا جائے گا۔ لوگوں کی زمینوں‘ مکانوں اور دکانوں پر جارحانہ قبضہ‘ امانت میں خیانت‘ ادھار لیکر واپس نہ کرنا‘ جھوٹے کیسوں کی پیروی سے کمائی وغیرہ وغیرہ سب حرام کی کمائی ہے اور یہ حکومت وقت‘ ایوان بالا اور تمام ارکان پارلیمنٹ کا فرض ہے کہ ان کو روکے ورنہ اللہ تٰعالیٰ کو جواب دہی کیلئے تیار ہو جائیں۔ یاد رکھیں اللہ تعالیٰ کا عذاب زیادہ دور نہیں۔(بریگیڈیئر (ر) ریاض حیدر ایس آئی (ایم)