معصوم ملالہ
پاکستان کی نئی نسل کو روشنی کی کرن دکھانے والی بیٹی ، ملالہ ہم تم سے شرمندہ ہیں ، تم تو اتنی معصوم ہو کہ بندوق کی گولی تو کیا تم تو خالی بندوق سے ڈرتی ہوگی، اگر ہم ترقی یافتہ قوم ہوتے ، اگر ہمارا ملک کچھ ہمارے اپنے وطن فروشوںنے اغیار کو گروی نہ رکھا ہوتا تو یقین کرو ملالہ تمھیں یہ بھی پتہ نہ ہوتا کہ بندوق کیا ہوتی ہے ؟ وطن عزیز گزشتہ کتنے سالوں سے اس کرب میں مبتلا ہے ، تم پر حملے سے قبل اور بعد میں بھی ملک میں اموات کا سلسلہ جاری ہے ، ہم اس پوزیشن میں ہی نہیں کہ معلوم کرسکیں کہ کون ماررہا ہے ، اور کیوں ماررہا ہے ، تمھارے ملک میں کتنے ہیں بڑے بھائی، بڑی بہنیں ، چھوٹے بھائی ، بہن ، تمھارے بزرگ کتنے سالوں سے بے موت مارے جارہے ہیں انہیںپتہ ہی نہیں کہ انہیں کیوںمارا جارہے ؟ ہم قدم قدم پر اور ہر مقام پر جھوٹ بولتے ہیں اس ملک کے اٹھارہ کروڑ عوام کو اندھیرے میں رکھتے ہیں ، بیٹی ملالہ ! آج جو کہہ رہے ہیں ہم نے سراغ لگا لیا ہے ، ہم پکڑ لینگے یہ غیر ملکی اشاروں پر چلنے والے تو اپنی پارٹی کی لیڈر جسے کروڑںعوام اور پاکستان کا مسقبل کہا جاتا تھا کے قاتلوں کو نہیں پکڑ سکے ، تم تو نہ جانے کس شاہراہ پر حملے کا شکار ہوئیں انکی © ’ لیڈر ‘ تو انکی آنکھوںکے سامنے شہید ہوئی ، اور یہ گلیوں میں گھس گئے ، کیا یہ تم پر حملہ کرنے والوں کو پکڑینگے ، پاکستان کے عوام اب باشعور ہورہے ہیں، وہ بھی یہ سوچ رہے ہیںکہ تم پر حملہ کہیں ملک میں مزید سیکڑون لوگوں کی موت کا راستہ تو نہیںکھول رہا ، کہیں اسی بہانے تمھاری ننھی سی جان کو مصیبت میں ڈالکر ،تما م ملک میںٰ تمھارے لئے دعائیںکراکے ، ایک ماحول بنالیا جائے اور تمھاری محبت میں عوام چیخ پڑیںکہ ” مارو ان بدمعاشوں کو ‘ تم پر مبینہ حملہ کرنے والوں سے تو لڑ لیا جائے گا ، مگر کیا لوگ ان بغیر پائیلٹ کے طیاروں سے لڑنے کی سکت رکھتے ہیںجو روزآنہ لوگوں کو ماررہے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ دہشت گرد تھے ، ہم تو یہ بھی نہیں کہتے کہ مرنے والے کون تھے تو ہم انہیں روک کیسے سکتے ہیں بہرحال ملالہ بیٹی ! اللہ تعالی تمھیں صحت کاملہ دے ، اور تم اپنی حسب خواہش ملک میں علم کی شمع روشن کرسکو۔۔جو کچھ ہورہا ہے وہ تمھارے ننھے ذہن کے سوچنے کی بات نہیں، دنیا بھر کی طرح تمھارے لئے پاکستان انٹر نیشنل اسکول کے طلباءو طالبات نے تمہیں خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ہفتہ ۳۱ اکتوبر ۲۱۰۲ کو ایک دعائیہ تقریب کا انعقادکیا۔ جس میں طلبہ نے پوسٹرز، بینرز اور تقاریر کے ذریعے تمھارے ساتھ محبت اور یکجہتی کا اظہارکرتے ہوئے تمھیہں قوم کی باہمت بیٹی قرار دیتے ہوئے تمھاری جلد صحتیابی اوردرازی¿ عمر کے لیے خصوصی دعا کی۔
تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔پھر دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔بعد ازاں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اس موقع پر اسکول کی پرنسپل،سینیٹر سحر کامران نے تمھیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے حملے کی شدید مذمت کی ۔ انھوں نے کہا کہ یہ ایک غیرانسانی فعل ہے جو اسلامی تعلیمات کے سراسر منافی ہے۔ تم نے اپنے لوگوں کے حقوق اور امن کے لیے آواز بلند کی اللہ کریم نے قرآن پاک میں سب سے پہلی جو وحی نازل فرمائی وہ اقرا ءہی تھی اس میں پڑھنے کا حکم فرمایا گیا تھا ۔ ۔پرنسپل سحر کامران نے کہا کہ کوئی طاقت یا سازش ہماری یکجہتی اور ہمارے عزائم کو کمزور نہیں کر سکتی۔موجودہ صدی میںکوئی ملک علم و آگہی کے بغیر ترقی نہیں کر سکتا ۔ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا ملک دنیا کی دیگر ترقی یافتہ عوام کے شانہ بشانہ کھڑا ہواور یہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ہم ترقی کی راہ میں حائل ہررکاوٹ کو دور کرنے کے لیے متحد نہ ہو جائیں۔ ملالہ ان عناصر کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی ہے جو پاکستان کی ترقی اور تعلیمات کے مخالف ہیں ۔آپ تمام طلبہ یہاں اسی لیے اکٹھے ہوئے ہیں تاکہ وہ حصول علم ،مہارت اور ہنر میں کمال حاصل کر کے پاکستان کے ذمہ دار شہری بننے کے عزم کی تجدید کرتے ہوئے اس کی تکمیل کر سکیں ۔
پرنسپل مسز سحر کامران کے خطاب کے بعد طلبہ نے ©©” ملالہ روشنی کی کرن“ اور” تعلیم پاکستان کا مستقبل ہے“ کے منفرد عنوان پر تقاریر کرتے ہوئے تم سے محبت اور یکجہتی کا اظہار کیا۔قبل ازیں ایک دستاویزی فلم کے ذریعے تمھاری زندگی، حالات اور خیالات سے طلبہ کو آگاہ کیا گیا اور تمھاری پسندیدہ نظم” لب پہ آتی ہے دعا©“بھی سنائی گئی۔