واشنگٹن + لندن (نمائندہ خصوصی + آصف محمود + ریڈیو مانیٹرنگ + ایجنسیاں) امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے میڈیا رپورٹس کی تصدیق کی ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں پاکستانی فوج کی نصب درجن یونٹس کو نئی امداد روک دی گئی ہے۔ گذشتہ روز پاکستانی ہم منصب کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کا سختی سے نوٹس لیا جائے گا‘ ہم معاملے پر پاکستانی حکام سے بات چیت کریں گے۔ اس سلسلے میں امریکی قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی نے تسلیم کیا کہ حکومت پاکستان صورتحال سے آگاہ تھی‘ تاہم کہا کہ اگر ضروری ہوا تو حکومت کارروائی کرے گی۔ امریکی و برطانوی اخبارات نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکہ نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، تشدد اور ماورائے عدالت قتل پر پاک فوج کی نصف درجن یونٹس کی امداد روک دی ہے۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق انٹرنیٹ پر جاری ہونے والی ایک ویڈیو فلم نے امریکی حکام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے جس میں پاکستانی فوج کی وردیاں پہنے ہوئے افراد کو چھ نوجوانوں کو قتل کرتے دکھایا گیا تھا۔ مائیک مولن کے ترجمان کے مطابق امریکی افواج کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ کو واقعات پر سخت تشویش ہے اور یہ معاملہ انہوں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی کے ساتھ ملاقات کے دوران اٹھایا تھا۔ برطانوی جریدے گارڈین کے مطابق پاک فوج کی جن رجمنٹوں کی دفاعی امداد بند کی جا رہی ہے ان میں سوات آپریشن میں حصہ لینے والے انفنٹری کی 12 پنجاب رجمنٹ اور فرنٹیئر کور شامل ہیں۔ ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر جنرل اطہر عباس نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ انہیں تاحال تحریری طور پر امریکی حکام نے اس حوالے سے آگاہ نہیں کیا، جرائم پیشہ افراد کے متعلق پاک فوج کی زیرو ٹالرنس پالیسی جاری رہے گی۔
ہلیری
ہلیری