مقبوضہ کشمیر : جھڑپ میں کیپٹن سمیت 5 بھارتی اہلکار ہلاک‘ کشمیریوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہیں‘ بھارت‘ خودارادیت دینے کا وعدہ پورا کرے : دہلی کانفرنس
سرینگر + نئی دہلی (کے پی آئی + آئی این پی + آن لائن) مجاہدین کیساتھ جھڑپ میں کیپٹن سمیت 5 بھارتی فوجی ہلاک اور 3 زخمی ہو گئے۔ قابض فوج نے پہلی بار مجاہدین کیخلاف ہیلی کاپٹروں کا استعمال کیا ہے اور 2 مجاہدین کو شہید کرنے کا دعوی کیا ہے۔ وادی بھر میں گزشتہ روز بھی سخت کرفیو کا نفاذ رہا۔ قابض فوج نے کئی مقامات پر کشمیریوں کو نماز جمعہ پڑھنے کی اجازت نہ دی جبکہ بعض علاقوں میں نماز جمعہ کے بعد نوجوانوں نے فوج کیخلاف مظاہرے کئے جس پر فورسز نے وحشیانہ لاٹھی چارج کرکے درجنوں افراد کو زخمی کر دیا۔ میرواعظ عمر فاروق سمیت دیگر حریت رہنماﺅں کو پھر گھروں پر نظربند کر دیا گیا جبکہ نئی دہلی میں منعقدہ کانفرنس کے شرکاءنے کشمیریوں کی تحریک کی حمایت کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ پورا کرے۔ سید علی گیلانی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کا وقت ختم ہو چکا ہے کشمیریوں کے پاس مزاحمت کے سوا کوئی آپشن نہیں ہے اب ہمیں دام فریب میں رکھا نہیں جا سکتا۔ تفصیلات کے مطابق ملورہ گاﺅں میں جھڑپ کے دوران کیپٹن سمیت 5 فوجی ہلاک ہوئے جبکہ جمعرات کو فوج کی کارروائی میں گرنے والے مکان کے ملبے سے ایک مجاہد کی نعش برآمد ہوئی ہے جیش محمد نے کارروائی کی ذمہ داری قبول کر لی جبکہ سرینگر سمیت دیگر علاقوں میں فوج نے مظاہرے روکنے کیلئے صبح سے ہی کرفیو نافذ کر دیا اور چوراہوں اور پلوں کو سیل کر دیا۔ کئی علاقوں میں فوج‘ پولیس اور نوجوانوں میں جھڑپیں ہوئیں۔ دریں اثنا نئی دہلی میں منعقدہ کانفرنس کے مہمان خصوصی سید علی گیلانی تھے جبکہ دیگر شرکاءمیں حقوق انسانی کی بین الاقوامی شہرت یافتہ خاتون ارون دتی رائے، آرگنائزنگ تنظیم کے سےکرٹری جنرل امت بٹھا چاریہ، ایڈیٹر اکنامک ٹائمز نجیب مبارکی، انقلابی شاعر وڑاوڑا راو، ریٹائرڈ جسٹس اے ایس بینز، کشمیر یونیورسٹی کے شیخ شوکت حسین ، ناگا پیپلز موومنٹ فار ہیومن رائٹس کے این ونوہ ، معروف ادیب تھائے گو، منی پور میں امن اور جمہوریت کے علم بردار میلم،جی این سائے بابا، ہر چرن سنگھ اور پروفیسر ایس آر گیلانی کے علاوہ دیگر لوگ شامل تھے۔ سید علی گیلانی نے کہا بھارتی حکومت کی جانب سے مذاکرات کار نامزد کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم حق خود ارادیت کا مطالبہ کررہے ہیں جس کا وعدہ بھارت اقوام متحدہ میں کر چکا ہے۔ بھارتی حکومت نے گزشتہ 60 برسوں سے کشمیر کے بارے میں محض وقت گزاری سے کام لیا اور اب یہی بات پھر دہرائی جا رہی ہے۔ مسئلہ کشمیر حل کرنے کی پہل کےلئے 5 نکاتی پروگرام بھارت کے سامنے پیش کردیا ہے۔ ارون دتی رائے نے کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ ا±ن کی رائے میں ہر ایک طبقے سے انصاف کیا جانا چاہئے، چاہے‘ نجیب مبارکی نے کہا کہ کشمیر میں جو انتفادہ کی تحریک شروع ہو گئی ہے وہ بنیادی طور پر کشمیریوں کا غصہ ہے بنیادی تنازع کو حل کرنے کی بجائے کشمیر کو ملٹری سٹیٹ میں تبدیل کیا گیا۔ وڑاوڑا راﺅنے کشمیریوں کی آزادی کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی خواہشات کا احترام کیا جانا چاہئے۔
دہلی کانفرنس
دہلی کانفرنس