عمومی حکومتی اداروں کے ملازمین کا کوئی پرسانِ حال نہیں

ریاست مدینہ بنانے والوں اور تبدیلی لانے والوں نے عمومی حکومتی اداروں کے ملازمین کو نظر انداز کرتے ہوئے خصوصی حکومتی اداروں کے ملازمین پر مراعات کی نوازشات کر کے یہ ثابت کر دیا ہے کہ مدینہ کی ریاست بھی بن گئی ہے اور تبدیلی بھی آگئی ہے محکمہ تعلیم سکولز و کالجز محکمہ انہار محکمہ بلڈنگ ووکیشنل و ٹیکنیکل ادارہ جا ت محکمہ پاپولیشن محکمہ صحت محکمہ ڈاک جیسے دیگر محکمہ جات کے سرکاری ملازمین ہو شر با مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں پہلی بار ایساہواہے کہ نہ تو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کیا گیا اور نہ ہی ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں اضافہ کیا گیامگر بعد ازاں ناانصافی کرتے ہوئے مخصوص حکومتی اداروں کے ملازمین کے مختلف نوعیت کے سپیشل الائو نسز ودیگر مراعات اُن کی تنخواہوں میں پچا س فیصد سے سوفیصد اضافہ کر دیا گیا عمومی محکمہ جات کے سرکاری ملازمین نے اپنی تنظیموں کے پلیٹ فارم سے اور گرینڈ الائنس کے پلیٹ فارم سے اضلاع ڈویژن صوبہ جات او روفاقی دارالحکومت کے مقامات پر شدید احتجاج کیامگر سوائے لالی پاپ دینے کے کچھ بھی نہ دیا۔ مدینہ کی ریاست زبانی کہنے سے نہیں بن سکتی یہاں تو سرکاری ملازمین کے ساتھ امتیازی سلوک برتا گیا ہے جسکی ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی حضرت ابو بکر صدیق ؓ خلیفہ بنے تو اگلے روز کام پر جانے لگے تو صحابہ کرام نے کہا کہ ریاستی امور کون چلائے گا لہٰذاحکومتی خزانہ سے تنخواہ مقرر کرلی جائے آپ بڑی مشکل سے اس بات پر راضی ہوئے اور کہا کہ معلوم کیجئے کہ ایک مزدور کی کم سے کم اجرت کتنی ہے میں صرف اس اجرت کے برابر تنخواہ لوں گا اور ایساہی ہو ا جناب وزیر اعظم عمران خان نے تو اپنی اور صدر مملکت کی تنخواہ میں پانچ گنااضافہ کر لیا ہے اسی طرح وزیروں ، مشیروں او معاونین کی نہ صرف تعداد میں اضافہ کیا ان کی مراعات میں بھی اضافہ کر کے اپنے وعدوں کی نفی کردی ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کی تنخواہوں اور دیگر مراعات میں دوبار اضافہ کیاجاچکاہے طاقتور مخصوص سرکاری محکمہ جات کے ملازمین کی "پانچوں انگلیوں گھی میں اور سرکڑاہی میں "مگر غریب اور لاچار عمومی سرکاری محکمہ جات کے ملازمین کاکوئی پر سانِ حال نہیںاب ذرا مہنگائی کا رونا رو لیتے ہیں کہ گندم کھلیانوں سے خریدتے ہی غائب اورآٹا دُگنے اور تگنے ریٹ پر دستیاب ہے چینی چاول، آئل ، دالین ، مرچیں ، مصالحہ جات ، ٹماٹر ، ادرک اور لہسن کے ریٹ میں ستر فیصد سے پانچ سو فیصد تک اضافہ ہوا ہے سبزیوں اور پھلوں کے ریٹ بھی بے تحاشہ بڑھے ہیں کپڑے اور جوتوں کی قیمتوں میں اضافہ ہونا ہی تھا ۔ مگر الیکٹرونکس کے سامان اور ایسی ضروریات کی دوسری اشیاء کا کوئی مقررہ ریٹ نہ ہے راقم کی رائے بے جانہ ہوگی کہ ملتان میں جتنے میڈیکل ہال ہیں شاید اتنی پرچون کی دکانیں نہ ہوں ہر شخص چھوٹے بچے سے لیکر بڑے بو ڑھوں تک بے تحاشہ اودیات استعمال کررہے ہیں اور ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے خاص طور پر غریب سرکاری ملازمین اور پینشنرز کو مشکلات میں ڈال دیا ہے واہ ریاست مدینہ کے دعویدار ! اپنے لئے اور اپنے حواریوں کے لیے سرکاری خزانوں کے منہ کھول رکھے ہیں باقی کسمپرسی کی زندگی گزاریں یہ کہاں کا انصاف ہے ایسے غیر منصفانہ فیصلے کرنے سے خداکے عذاب کو دعوت دینا ہے رب تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اپنی مخلوق پر اپنی خاص رحمت نازل کرے