گیس خریدنے والا سب سے بڑا ملک

آج ہم دنیا کے ایک ایسے ملک کے بارے میں قائرین کو بتانا چاہ رہے ہیں جو رقبے کے لحاظ سے دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے جس کا رقبہ 1 کروڑ 71لاکھ 25ہزار 91مکعب کلو میٹر ہے سمندر کے 12ساحل اس کی سرحدوں سے ملتے ہیں اس ملک کا اگر جغرافیائی حوالے سے جائزہ لیا جائے تو شمال مغرب سے جنوب مشرق کی طرف اس کی زمینی سرحدیں ناروے, فنلینڈ, استونیا, لٹویا, لتھوینیا ,پولینڈ, بیلا روس, یوکرین, جارجیا, آذربائیجان, قازقستان, چین منگولیا اور شمالی کوریا سے ملتی ہیں اگر اس کا آبی جغرافیہ دیکھیں تو جاپان سیہوتا ہوا بحیرہ اخوستک, ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ریاست الاسکا سے ہوتا ہوا آبنائے بیرنگ اور کینڈا کے بحر منجمد شمالی کے جزائر سے ملتا ہے دنیا میں سب سے زیادہ قدرتی گیس کے ثابت شدہ ذخائر اسی ملک میں واقعے ہیں ان ذخائر کا زیادہ تر حصہ سائبریا Ural region اور Volga region میں موجود ہے سائبریا کا علاقہ پورے روس کا 66فی صد ہے یہ علاقہ کوہ اورال سے بحراالکاہل تک پھیلا ہوا ہے روس دنیا میں سب سے زیادہ گیس ایکسپورٹ کرنے والا ملک ہے روس کا ایک علاقہ ایسا بھی ہے جہاں سال کے سات سے نو مہینے تک درجہ حرارت منفی 50ڈگری تک رہتا ہے یہ علاقہ روس کے صوبے یمل peninsula میں واقع ہے جو روس کے شمال میں ہے اس علاقے میں روسی نیچرل گیس کا بڑا ذخیرہ موجود ہے یمل ایل این جی ایک لیکوی فائڈ نیچرل گیس پلانٹ ہے جو sabetta کے مقام پر واقع ہے یہ پروجیکٹ 2005ء میں شروع ہوا اس کا ہیڈ کواٹر Yar -sale, Russia میں واقع ہے اس پروجیکٹ کا نام یمل ایل این جی ہے یہ پرو جیکٹ 2013ء میں لانچ کیا گیا تھا یہ سب سے طویل اور مشکل منصوبہ سمجھا جاتا ہے 2017ء کے اعدادو شمار کے مطابق اس منصوبے میں شامل کمپنیوں کے نام شئیرز درج ذیل ہیں ۔
Novateka :50.1%،Total:20%،CNPC :20%،Silk road fund :9.9%اس پلانٹ سے گیس کی منتقلی کے لیے ٹرین اور بحری جہازوں کو استعمال کیا جاتا ہے یہ ٹرین اور بحری جہاز sabetta port سے یورپ اور ایشیائی ممالک کو گیس منتقل کرتے ہیں ۔یہاں پر تین فیزز بنائے گئے ہیں پہلا فیز دسمبر 2017دوسرا فیز جولائی 2018،تیسرا فیز نومبر 2018ء میں شروع ہوا جبکہ چوتھے فیز پر ابھی کام جاری ہے یہ علاقہ سخت سرد اور منجمد ہے جس کی وجہ سے یہاں سے گیس نکالنا انتہائی مشکل کام ہے یہ علاقہ شہری آبادی سے تین ہزار کلو میٹر دور ہے یہ علاقہ قدرتی گیس کا سب سے بڑا منبع ہے یہ پورٹ عنقریب دنیا کی سب سے بڑی Aretic port میں تبدیل ہو جائے گی یورپ میں 40فی گیس روس سے آتی ہے روس دنیا کا سب سے بڑا گیس ایکسپورٹ کرنیوالا ملک ہے سالانہ 196bcmگیس سپلائی کرتا ہے سالانہ 669بیلین گیس پیدا کرتا ہے یورپی یونین میں استعمال ہونے والی گیس کا 80فی صد پائپ لائن کے ذریعے براستہ یوکرین یورپی یونین تک پہنچتی ہے 2005ء میں یوکرین اور روس کے درمیان حالات کچھ سرد مہری طرف چلے گئے تھے روس کا دعوی تھا کہ یوکرین گیس کا معاوضہ ادا نہیں کر رہا آخر یہ مسلہ جنوری 2006ء میں جاکے شدت اختیار کر گیا روس نے یوکرین سے جانے والی گیس پائپ لائن کی سپلائی بند کردی پھر کچھ دنوں کے بعد سپلائی لائن بحال کردی گء یوکرین دنیا کا وہ سب سے بڑا ملک ہے جہاں سے اتنی زیادہ گیس گزر رہی ہے یوکرین میں جیسے کوئی گڑ بڑ ہوتی ہے اس کے اثرات پورے یورپ میں محسوس کیے جاتے ہیں کیوں کہ یورپ میں آنے والی روسی گیس یوکرین سے گزر کر آتی ہے روس سے جرمنی تک گیس لے جانے والی پائپ لائن کو نورڈ سٹریم ون کہا جاتا ہے جس کے ذریعے سے سالانہ 55بیلین ایم تھری گیس سپلائی ہوتی ہے یہ پروجیکٹ 1997ء میں شروع ہوا اس پائپ لائن کا جال روس سے شمال جرمنی کی طرف بچھایا گیا جو بلاستک سی سے گزرتی ہوئی جرمنی تک پہنچتی ہے نورڈ سٹریم ون پائپ لائن کے ذریعے یورپ میں 2/3روسی گیس جاتی ہے یہ پائپ لائن یوکرین سے ہوتی ہوئی یورپ تک جاتی ہے نورڈ سٹریم ٹو کے بننے سے اس پائپ لائن کی سپلائی ڈبل ہو جائے گی یورپ کا روسی گیس پر انحصار بڑھ جائے گا یہ منصوبہ 1230کلو میٹر کا ہے جو گیس کو روسی میدانوں سے یورپ اور جرمنی کی طرف لے جائے گا امریکن انتظامیہ میں تشویش پائی جاتی ہے کہ نورڈ سٹریم ٹو کے بننے سے یورپ روسی گیس پر انحصار کرنے لگے گا جبکہ امریکہ اپنی گیس کی سپلائی یورپی ممالک میں بڑھانا چاہتا ہے ۔2020ء کی رپورٹ کیمطابق روس یورپی ممالک کو گیس اور تیل سپلائی کرنے والا بڑا ملک قرار پایا یورپ میں جرمنی اپنی تمام تر گیس کا انحصار روس پر کرتا ہے 21مء 2019ء کو روسی کمپنی Gazporm اور چینی کمپنی چائنہ نیشنل پٹرولیم کارپوریشن کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا کہ روس چین کو 38بیلین کیوبک میٹرز قدرتی گیس ہر سال فراہم کرے گا یہ معاہدہ 30سال تک کے لیے ہوگا دونوں ملک باہمی تعاون سے اس منصوبے کامیاب بنائیں گے روس سائبریا سے ولادی وستوک تک پائپ لائن بچھانے کے لیے 55بیلین ڈالر خرچ کرے گا جوکہ روسی سر حد تک ہے آگے چین 20بیلین ڈالر خرچ کرکے پائپ لائن کو بچھائے گا چین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ یورپ میں سپلائی کی جانے والی گیس سے کم قیمت پر گیس خریدیں گے روس نے چین کو باور کرایا کہ تیل کی قیمت کے ساتھ گیس کی قیمت کا تعین کیا جائے گا اگر تیل کی قیمت بڑھے گی تو گیس کی بھی قیمت بڑھے گی معاہدے کی لاگت 400بیلین ڈالر رکھی گئی اس سے روس کی ایکسپورٹ دوسرے ممالک میں بڑھتی چلی گئی جرمنی کے بعد چین روس سے سب سے بڑا گیس خریدنے والا ملک ہے۔