چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس بننے پراولین ترجیح عدالتوں میں پیش ہونیوالوں کاوقاربرقراررکھناتھا، حکام کی بار بار پیشی میرے نزدیک مناسب نہیں۔
لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ جب کوئی عوامی مسئلہ ہو تو سوموٹو کی توقع کی جاتی ہے تاہم حکام اپنا کام کررہے ہوں تو عدالتوں کو مداخلت کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی دن مداخلت کرے تو معاملہ الجھ جاتاہے، اعلیٰ حکام کی بار بار پیشی میرے نزدیک مناسب نہیں۔اب کوئی واقعہ ہو تو حکام اور ادارے خود ہی متحرک ہوجاتے ہیں۔ادارہ پہلے ہی متحرک ہو تو عدالت کے نوٹس لینے کی ضرورت نہیں رہتی۔ سپریم کورٹ انصاف فراہم کرنے کیلئے آخری عدالت ہے ،اصلاحات کی بدولت عدالتوں میں اپیلیں دائرہونے میں 15فیصدکمی آئی ۔
انہوں نے کہاکیس کی نوعیت کچھ بھی ہوڈسپلن فورس کے پیش ہونیوالے کااحترام ضروری ہے۔انہوں نے کہاانصاف کی فوری فراہمی کیلئے ماڈل کورٹس بنائیں جس سے حیرت انگیز نتائج نکلے۔کوشش کی کہ پولیس یاکسی بھی شخصیت کی عدالت میں پیشی پراس کا احترام ملحوظ خاطررکھاجائے۔چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ پولیس اصلاحات کمیٹی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے قائم کی جبکہ ریٹائرڈپولیس افسران نے بھی پولیس اصلاحات کیلئے بہت کام کیا۔انہوں نے کہا ہمیں یقینی بنانا ہے کہ عدالتیں عدالتوں کی برح کام کریں۔ماضی کی غلطیاں نہیں دہرائی جائیں گی۔انہوں نے کہا اصلاحات اور عدلیہ اور پولیس کے تعان کے باعث ہائیکورٹس میں اپیلیں دائر ہونے میں کمی آئی۔
اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اجلاس ہوا جس میں پولیس اصلاحات سے متعلق اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ چیف جسٹس نے عدالتوں میں اندراج مقدمہ کی درخواستوں کی تعداد میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اندراج مقدمہ کی درخواستوں کے اضافہ سے عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھ چکا ہے، پولیس اصلاحات پر فوری عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔چیف جسٹس نے پولیس کمپلینٹ سیل میں موصول شکایات کے فوری ازالے اور تھانہ میں مقدمات کی بروقت اندراج کے اقدامات کو یقینی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تفتیش کے معیار کو بہتر کرنے سے متعلق اقدامات یقینی بنایا جائے۔
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024