وزیر قانون فروغ نسیم نے اپوزیشن سے نیب کے اختیارات سے تجاوز کرنے کے تحریری ثبوت مانگ لئے۔ دونوں جماعتوں نے دس سال حکومت کی۔ دونوں حکومتوں نے نیب میں ترمیم کیوں نہیں کی ہیں۔ ہم سے 60 سے 90 دنوں میں نیب قانون کو تبدیل کرنے کا کہا جا رہا ہے۔ سب سے کم مقدمات سیاستدانوں کے خلاف ہیں۔ اعداد و شمار ایوان میں پیش کر دیئے گئے صرف 4 فیصد انکوائریاں، دو فیصد تفتیشی اور 1.1 فیصد ریفرنس سیاستدانوں کے خلاف چل رہی ہیں۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی طرف سے نیب پر اٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر قانون و انصاف فروغ نسیم نے کہا کہ نیب کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر من و عن عمل ہو گا۔ وزارت فیصلے کو تفصیل کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے 1997ء میں احتساب آرڈر اور 1998ء میں ایکٹ پاس کیا تھا۔ نیب اس کی ہی ایک شکل ہے۔ اپوزیشن نے کالے قوانین کی بات کی ہے۔ گزشتہ دس سال سے ان کی حکومت تھی۔ انہوں نے نیب کے قوانین میں ترمیم نہیں کی مگر اب یہ ہم سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ہم 60 سے 90 دنوں کے اندر کے قوانین تبدیل کر دیں۔ اپوزیشن بتائے کہ نیب کے قانون میں کیا ترمیم لانی ہے اور کیا خامیاں ہیں اگر ان کے ساتھ کوئی زیادتی ہو رہی ہے تو اس کے بارے میں تحریری طور پر بتائیں۔ تحریری طور پر بتانے میں کیا حرج ہے۔ مجاہد کامران نے جو نیب پر الزامات لگائے ہیں۔ نیب نے ان کو مسترد کیا ہے۔ نیب کے قوانین کے مطابق اگر کوئی کیس زیرتفتیش ہو تو اس پر بات کرنا توہین عدالت میں آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب سے کیسوں کی رپورٹ طلب کی گئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق چار فیصد انکوائریاں، دو فیصد تفتیش اور 1.1 فیصد ریفرنسز سیاستدانوں کے خلاف ہیں۔ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ نیب سیاستدانوں پر مقدمات بنا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کا لکھ کر بتائیں۔ الزامات کلیئر ہو جائیں تو اس کے بعد ہی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنائی جا سکتی ہے۔ ابھی بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38