چیئرمین سینٹ، سپیکر ، وزرا، ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 150 فیصد تک اضافے کی منظوری، بھارتی اشتعال انگیزی کی مذمت، معاملہ اتحادی ممالک کیساتھ اٹھایا جائیگا: وفاقی کابینہ
وفاقی کابینہ نے ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس معاملے کو اتحادی ممالک کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ وفاقی کابینہ نے ارکان پارلیمنٹ،سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینٹ ، وفاقی وزراءاور وزراءمملکت کی تنخواہوں میں 150فیصد اضافہ کی منظوری دیدی ہے جبکہ اجلاس میں مختلف ممالک کے ساتھ معاہدوں کی بھی منظوری دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا پاک فوج کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے۔ مختلف نوعیت کے معاہدے کرنے کی بھی منظوری دی گئی ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا ۔اجلاس میں 16 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا ۔ اجلاس میں ملکی سلامتی ، معاشی اہداف اور ملک کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں ایل او سی پر بھارتی اشتعال انگیزی کی سخت مذمت کی گئی اور بھارتی اشتعال انگیزی کا معاملہ اتحادی ممالک کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا بھارتی اشتعال انگیزی کے خلاف اتحادی ممالک کو کردار ادا کرنے پر زور دیا جائے گا۔ اور اتحادی ممالک کو ایل اوسی پر بھارتی اشتعال انگیزی پر بریفنگ دی جائے گی ۔ چین ، ترکی ، سعودی عرب سمیت اہم اتحادی ممالک کو بھارت کی اشتعال انگیزی پر بریفنگ دی جائے گی اور انہیں کردار ادا کرنے پر زور دیا جائے گا۔وزیراعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کسی بھی جارحیت کا جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ بھارت ہماری امن پالیسی کو کمزوری نہ سمجھے۔ اجلاس میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور مختلف ممالک سے دفاعی معاہدات اور مفاہمتی یاداشتوں کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں کمیٹی تنظیم نو کی سفارشات کی بھی منظوری دی گئی ۔ اس کے علاوہ اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی بھی منظوری دی گئی ۔ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں 62 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ 50 ہزار کرنے کی منظوری دی گئی ۔ وفاقی وزراء کی تنخواہ دو لاکھ سے زائد کرنے اور وزیر مملکت کی تنخواہ ایک لاکھ 10 ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ 80 ہزار کرنے کی منظوری دی گئی ۔ اجلاس میں سپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینٹ کی تنخواہ اور مراعات بڑھانے کی منظوری دی گئی۔ سپیکر اور چیئرمین سینٹ کی تنخواہیں دو لاکھ پانچ ہزار کر دی گئی ہے۔ بڑھائی گئی تنخواہوں میں ایڈہاک ریلیف شامل کیا گیا ہے۔ اجلاس میں بیرون ملک سے چند مخصوص ادویات منگوانے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا وزیراعظم نواز شریف نے افراط زر میں اضافے کے باعث ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دیدی ہے ۔ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہیں ایڈہاک الاﺅنسز سمیت 2لاکھ 2ہزار5روپے ہو گی جو صوبائی اسمبلیوں کے ارکان سے کم ہیں، اجلاس میں پیپرا قوانین میں ترمیم ، ویکسیئن کی شفاف ترسیل کے لیے قوانین میں ترمیم کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ اجلاس میں 6 مختلف ممالک کے ساتھ 9 مختلف نوعیت کے معاہدوں کی منظوری بھی دی گئی ہے،ارکان پارلیمنٹ، وفاقی وزراء، وزراءمملکت ، چیئرمین سینٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دیدی گئی ہے۔بڑھائی گئی تنخواہوں میں ایڈہاک ریلیف شامل کیا گیا ہے۔ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافہ رواں سال یکم اکتوبر سے لاگو ہو گا۔انہوں نے کہا کہ بڑھائی گئی تنخواہوں میں ایڈہاک ریلیف شامل کیا گیا ہے ، 2010میں پہلی مرتبہ ایڈہاک ریلیف دیا گیا تھا،نظر ثانی کے بعد ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہ 2لاکھ 2ہزار 5 روپے کی گئی ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں اضافے سے سالانہ 40کروڑ روپے خرچ آئیگا،ابھی بھی ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہ صوبائی اسمبلیوں کے ارکان سے کم ہیں ، بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تنخواہ 3لاکھ روپے ہے، ارکان اسمبلی کی تنخواہیں 2004 میں بڑھائی گئیں تھیں۔ 2004 کے مقابلے میں افراط زر میں اضافہ ہوا۔ افراط زر کو مد نظر رکھتے ہوئے وزیراعظم نے تنخواہوں میں اضافے کی منظوری دی ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہ ہر سال بڑھتی ہے۔انہوں نے کہا وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم نے پیپرا قوانین میں ترامیم کی بھی منظوری دی ہے جبکہ اجلاس میں ویکسین کے ترسیلی نظام کو شفاف بنانے کیلئے ترامیم کی منظوری دی گئی ہے۔اجلاس میں 6ملکوں کیساتھ باہمی تجارت کے معاہدو ں پر غور کیا گیا۔آذربائیجان کیساتھ قدرتی آفات کے حوالے سے سمجھوتے کی منظوری دی گئی۔دونوں ملک تکنیکی اور تربیتی معاملات میں ایک دوسرے سے تعاون کرسکیں گے۔جنوبی افریقہ سے مشترکہ کمشن کے قیام کے سمجھوتے کی منظوری دی گئی جبکہ قازقستان کیساتھ عسکری اور تکنیکی تعاون کے سمجھوتے کی منظوری دی گئی ۔انہوں نے کہا کابینہ نے بیلاروس کیساتھ انسداد جرائم کے سمجھوتے کی بھی منظوری دی ہے۔معاہدے کے تحت دونوں ملک انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بنیادپر تعاون کرینگے۔ ملائیشیا کیساتھ انسداد بدعنوانی اداروں میں تعاون کے سمجھوتے کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ بدعنوانی کے خاتمے کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان ایک جامع معاہدہ ہے،صحت کے شعبے میں پاکستان اور مالدیپ میں تعاون کے سمجھوتے کی منظوری دی گئی ہے ۔ مریم اورنگزیب نے کہا کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے گزشتہ فیصلوں کی توثیق کی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کے مستقبل میں فیصلوں کو بھی تمام وزارتوں میں بھیجا جائیگا۔کابینہ اجلاس میں بھارتی بلا اشتعال فائرنگ پر بات ہوئی ہے۔کابینہ اجلاس کے آغاز پر بھارتی فائرنگ سے شہید ہونیوالوں کیلئے دعا کی گئی۔وفاقی کابینہ نے بھارت سے نان کمرشل ادویات منگوانے کیلئے این اوسی جاری کرنے کی بھی منظوری دیدی ہے۔ پیپرا رولز پر نظرثانی کیلئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ ایجنڈے سے ہٹ کر کابینہ میں افغان مہاجرین کی واپسی کی پالیسی کا جائزہ لیا گیا اور کابینہ نے اعلان کیا افغان مہاجرین کی واپسی کی حتمی تاریخ دسمبر 2017ءہے اور اس حوالے سے افغانستان اور پاکستان میں سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا گیا ہے۔ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں ٹائم لائن پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ارکان پارلیمنٹ کا ارب پتی اور کروڑ پتی ہونے کا تاثر غلط ہے۔ پارلیمنٹ کے ارکان کی بڑی تعداد متوسط طبقے سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو تنخواہیں تھیں یہ ان کے شایان شان نہیں تھیں۔