عید کیلئے گھر جانے والے راہی ٔ عدم ہو گئے
رپورٹ: محمد قمر خان
لاہور سے آنے والا پی آئی اے کا مسافر طیارہ کراچی ائیر پورٹ کے قریب گرکر تباہ ہوگیا ۔حادثے کی شکار پرواز عید کی مناسبت سے خصوصی طور پر چلائی گئی تھی۔ طیارے میں 91 مسافر اور عملے کے آٹھ ارکان سوار تھے۔91 مسافروں میں نو بچے، 31خواتین اور 51 مرد سوار تھے۔حادثے کا شکار ہونے والے طیارہ ایئربس A320 نے دوپہر ایک بج کر 10 منٹ پر لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے اڑان بھری تھی اور طیارہ 2 بجکر 37 منٹ پر تباہ ہوگیا۔ طیارہ حادثے میں دو مسافر معجزاتی طور پر محفوظ رہے جن میں بینک آف پنجاب کے ظفر مسعود اور محمد زبیر ہیں۔ دونوں زخمیوں کا جسم جھلسا ہوا ہے البتہ ڈاکٹرز نے اْن کی حالت خطرے سے باہر قرار دی ہے۔طیارے کو کیپٹن سجاد گل اڑا رہے تھے۔ جب کہ عملے میں عثمان اعظم ، فرید احمد، عبدالقیوم اشرف ، ملک عرفان رفیق، عاصمہ اور مدیحہ ارم شامل ہیں۔ کراچی میں تباہ ہونے والے پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز (پی آئی اے) کے طیارے کے بلیک باکس کا ایک اہم حصہ کوئیک ایکسِس ریکارڈر مل گیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کوئیک ایکسِس ریکارڈر امدادی کارکن کو ملا جسے سول ایوی ایشن حکام کے حوالے کردیا گیا، کوئیک ایکسِس ریکارڈر میں ائیرٹریفک کے علاوہ کاک پٹ کی گفتگو کا ریکارڈ ہوتا ہے۔عینی شاہدین کے مطابق طیارہ ماڈل کالونی اور ملیر کینٹ کے قریب جناح گارڈن کے پاس آبادی پر گرا اور اس میں گرتے ہی ہولناک آگ لگ گئی، طیارہ گرنے سے علاقے میںبجلی اور ٹیلی فون کی تاریں بھی مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ: 'میں چھت پر گیا تو وہاں پی آئی اے کا ایک طیارہ دیکھا، جس میں آگ لگی ہوئی تھی، محسوس ہورہا تھا کہ جہاز کے پائلٹ کوشش کر رہے تھے کہ جہاز کو رہائشی علاقوں سے دور رکھیں لیکن اتنے میں انجن میں دھماکہ ہوا اور طیارے گھروں پر گر گیا۔'طیارے کی زد میں آکر کئی گھر اور گاڑیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔طیارہ گرنے کے باعث گھروں میں موجود لوگوں کے بھی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں، متاثرہ گھر وں سے زخمیوں کو نکالا جارہا ہے۔ حادثے کی جگہ پر لاشیں اور زخمی ملبے کے نیچے دبے ہونے کی اطلاعات ہیں ، لوگوں کو ریسکیو کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔طیارہ حادثے سے چند لمحہ قبل کپتان کی کنٹرول ٹاور سے گفتگو سامنے آگئی،کنٹرول ٹاور کے نمائندے نے کپتان کو آگاہی دی کہ رن وے تیار ہے،جس پر کپتان نے کہا میڈے مے ڈے، طیارے کا انجن فیل ہوگیا ہے ، بیلی لینڈنگ کراؤں گا۔ادھر سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ پی آئی اے کی پرواز 8303 کا لینڈنگ سے ایک منٹ قبل ائیرٹریفک کنٹرول سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔جہاز کے پائلٹ اور ٹریفک کنٹرول ٹاور کے درمیان آخری رابطے کی آڈیو ریکارڈنگ بھی سامنے آئی جس میں طیارے کے پائلٹ نے ایک انجن فیل ہونیکی اطلاع دی اور مے ڈے مے ڈے کی کال دی تھی جس پر پائلٹ کو بتایا گیا کہ طیارے کی لینڈنگ کے لیے دو رن وے دستیاب ہیں۔ پاکستان ائیرلائنز پائلٹس ایسوسی ایشن کلب (پالپا) کا کہناہے کہ ائیرپورٹ کے قریب اونچی عمارتیں اور پتنگ بازی سول ایوی ایشن کے قانون کی خلاف ورزی ہے۔سینیئر پائلٹ اور ترجمان پالپا طارق یحییٰ کا کہنا ہے کہ اب تک جو اطلاعات آئی ہیں اس کے مطابق جہاز میں پاور نہیں تھا، اصل معلومات کا علم بلیک بکس کی ریکارڈنگ سے ہوگا۔سینئر پائلٹ طارق یحییٰ کا کہنا ہے کہ جہاز کے پائلٹ کو کہا گیا تھا کہ جہاز کو اوپر لے جائیں، جب دونوں انجن فیل ہوجائیں تو فورس لینڈنگ کرنی ہوتی ہے لیکن جہاز زیادہ اونچائی پر نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ائیرپورٹ کے قریب اونچی عمارتیں اور پتنگ بازی سول ایوی ایشن قانون کی خلاف ورزی ہے۔پی آئی اے ترجمان کا کہنا تھا کہ طیارہ زیادہ پرانا نہیں تھا اور اس کی عمر تقریبا 10 سے 11 سال تھی اور طیارہ تیکنیکی لحاظ سے مینٹین تھا لہذا تکنیکی خرابی کے بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ سول ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارے میں فنی خرابی پیدا ہوئی تھی اور لینڈنگ سے پہلے اس کے پہیے نہیں کھل رہے تھے جس پر پرواز کو رانڈ اپ کا کہا گیا لیکن اس دوران جہاز آبادی پر گر گیا۔حادثے کا شکار طیارے میں 51 مرد ،31 خواتین اور 9 بچے شامل ہیں۔طیارے میں سینئر صحافی اور چینل 24 کے پروگرامنگ ڈائریکٹر انصار نقوی بھی سوار تھے جب کہ بینک آف پنجاب کے صدر ظفر مسعودکا نام بھی طیارے کے مسافروں کی فہرست میں شامل ہے۔حادثے کے بعد رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری جائے حادثہ پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے لیا جب کہ آگ بجھانے کے لیے فائر بریگیڈ کا عملہ بھی پہنچ چکا ہے اور شہر بھر سے فائر ٹینڈرز طلب کرلیے گئے۔طیارہ حادثے کے فورا بعدکراچی کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذکردی گئی۔ حادثے کے بعد پی آئی اے کے آپریشنل ملازمین کو ڈیوٹی پر طلب کر لیا گیا ہے اور قومی ایئر لائن کا ایمرجنسی کال سینٹر فعال کر دیا گیا ہے۔ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ فیصل ایدھی نے کہا ہے کہ اب تک 50 افراد کی لاشیں اور 7 زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے، زخمیوں میں ایک مسافر باقی علاقہ مکین ہیں۔ فیصل ایدھی نے بتایا کہ اب تک ایدھی فاؤنڈیشن کی ایمبولینسز کے ذریعے پچاس افراد کی میتیں کراچی کے دو اسپتالوں میں منتقل کی گئی ہیں جن میں مسافر اور مقامی شہری شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جن زخمیوں کو ریسکیو کیا گیا اْن میں سے 1 مسافر باقی علاقہ مکین تھے، حادثے میں پندہ سے بیس گھر بہت زیادہ متاثر ہوئے جس کے ملبے تلے پچاس سے زائد لاشیں موجود ہوسکتی ہیں۔فیصل ایدھی کا کہنا تھا کہ ہیوی مشینری کی مدد سے ملبہ ہٹانے کا کام شروع کیا جائے تو دو سے تین گھنٹے میں سب کلیئر ہونے کا امکان ہے مگر گلیاں تنگ ہونے کی وجہ سے ریسکیو آپریشن میں بہت زیادہ مسائل کا سامنا ہے، جس کی بنیاد پر میں کل صبح تک کا وقت دے سکتا ہوں۔انہوں نے بتایا کہ بینک آف پنجاب کے صدر ایک گاڑی کے اوپر گرے تھے جبکہ اْسی گاڑی میں تین لوگ پہلے سے موجود تھے جن میں سے دو بلکل محفوظ رہے جبکہ بینک صدر اور ایک دوسرے شخص کو معجزانہ طور پر بچ جانے والوں نے گاڑی سے باہر نکالا۔