2018 کے انتخابات کے بعد پاکستان کی اپوزیشن سیاسی جماعتوں نے انتخابی دھاندلی کے الزامات لگائے تھے اور آئندہ انتخابات سے پہلے انتخابی اصلاحات کا مطالبہ کیاتھا تاکہ کہ انتخابات کو مکمل طور پر صاف اور شفاف بنایا جاسکے اور انتخابات میں دھاندلی کے امکانات کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے- قومی اسمبلی کے سپیکر جناب اسد قیصر نے انتخابی اصلاحات کیلئے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی تھی-اپوزیشن جماعتوں نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کمیٹی کا بائیکاٹ کردیا تھا - حکومتی جماعت نے مشاورت کے بعد انتخابی اصلاحات کیلئے 39 تجاویز پیش کی ہیں - حکومتی نمائندوں کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کا تعاون حاصل کرنے کے بعد ان کو پارلیمنٹ میں آئینی ترمیمی بل کی صورت میں پیش کیا جائیگا- دو تہائی اکثریت نے اس بل کی منظوری دے دی تو انتخابی اصلاحات آئین کا حصہ بن جائیں گی- حکومتی تجاویز میں سینٹ کے انتخابات کو خفیہ بیلٹ کی بجائے وزیراعظم اور وزیراعلی کے انتخابات کی طرح اوپن ووٹ یا شو آف ہینڈز سے کرانے کی تجویز پیش کی گئی ہے-
حکومتی جماعت کو سینٹ کے گذشتہ انتخابات میں اس وقت خفت کا سامنا کرنا پڑا تھا جب خیبر پختونخواہ کے اراکین اسمبلی نے پارٹی کے امیدواروں کو ووٹ دینے کی بجائے دوسری جماعت کے امیدواروں کو ووٹ دے کر کامیاب کرادیا تھا اور وزیراعظم عمران خان نے اپنی پارٹی کے 20 اراکین اسمبلی کو پارٹی سے نکال دیا تھا - حکومتی جماعت کا خیال ہے کہ اگر سینٹ کے انتخابات اوپن ووٹ سے کرائے جائیں تو ہارس ٹریڈنگ کا احتمال باقی نہیں رہے گا-
حکومتی جماعت کی دیگر تجاویز کے مطابق اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا آئینی حق دیا جائیگا- ووٹنگ بائیومیٹرک مشینوں کے ذریعے کرانے کی تجویز پیش کی گئی ہے- الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پابند کیا جائیگا کہ وہ پولنگ سکیم اور انتخابی پلان انتخابات کے انعقاد سے چار ماہ پہلے مکمل کرے- انتخابی امیدواروں کو پولنگ اسٹیشنوں کے قیام اور پولنگ سٹاف کی تعیناتی کو چیلنج کرنے کا استحقاق ہوگا - مجوزہ اصلاحات کیمطابق پولنگ سٹاف اور پریزائیڈنگ افسروں کو انتخابی دھاندلی اور پولنگ ایجنٹوں کو پولنگ سٹیشن سے باھر نکالنے کے الزامات کی صورت میں تین سال کی سزا دی جائیگی- تجاویز کے مطابق پارٹی کے لیڈر عام انتخابات کے بعد خواتین اور اقلیتوں کی خصوصی نشستوں کیلئے امیدواروں کے ناموں کی فہرست الیکشن کمیشن میں پیش کرینگے جن میں تبدیلی کا ان کو اختیار حاصل ہوگا یہ تجویز اس لیے پیش کی گئی ہے تاکہ اگر کوئی ہیوی ویٹ انتخاب ہار جائے تو اس کو خصوصی نشستوں کے کوٹے میں ایڈجسٹ کیا جاسکے- انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار انتخابات سے 30 دن پہلے ووٹروں کی الیکٹرونک لسٹیں حاصل کرنے کے حقدارہونگے- مجوزہ انتخابی اصلاحات کو کابینہ کے اجلاس میں منظوری کیلئے پیش کیا جائیگا پھر اسکے بعد ان اصلاحات کو آئینی ترمیمی بل کی صورت میں پارلیمنٹ کی منظوری کیلئے پیش کر دیا جائیگا۔
حکومتی جماعت کی مجوزہ انتخابی اصلاحات سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ انتخابی نظام میں جوہری اور انقلابی نوعیت کی اصلاحات کی بجائے سٹیٹس کو کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش کی گئی ہے- صاف اور شفاف انتخابات پر زور دیا گیا ہے مگر اس امر پر غور نہیں کیا گیا کہ انتخابی عمل کے ذریعے جو لوگ منتخب ہوکر پارلیمنٹ میں پہنچیں وہ بھی صاف اور شفاف کردار کے حامل ہوں-
مجوزہ انتخابی اصلاحات میں پارٹی امیدواروں کی نامزدگی کا اختیار متعلقہ انتخابی حلقے کے پارٹی کارکنوں کو دیا جانا چاہیے تاکہ ایسے افراد پارلیمنٹ میں پہنچ سکیں جو کمیونٹی کی سطح پر عوام کی خدمت کرتے ہوں-عام انتخابات کی طرح بلدیاتی انتخابات کیلئے بھی نوے روز کے اندر انتخابات کرانے کی گارنٹی دی جانی چاہیے- الیکشن کمیشن آف پاکستان کو یہ اختیار دیا جائے کہ وہ سیاسی جماعتوں کے اندرونی انتخابات اپنی نگرانی میں کرائے تاکہ جماعتی انتخابات کو بھی صاف اور شفاف بنایا جاسکے اور پسند اور ناپسند کی بنیاد پر عہدیدار نامزد نہ کئے جا سکیں - پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کا یہ جمہوری فرض ہے کہ وہ موجودہ انتخابی اصلاحات میں پوری دلچسپی لیں اور توانا اور منظم آواز بلند کر کے موجودہ جمہوری نظام کو حقیقی معنوں میں عوامی اور جمہوری بنانے کی کوشش کریں-
وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان نے قوم سے وعدے کے مطابق وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں منظوری کے بعد شوگر کمیشن کی رپورٹ
شائع کر دی ہے جو موجودہ حکومت کی ایک اور قابل ستائش روایت ہے -
پاکستان کی تاریخ میں اکثر اوقات تحقیقاتی رپورٹوں کو عوام سے خفیہ ہی رکھا گیا ہے- اس رپورٹ میں بڑے بڑے چینی چوروں کو بے نقاب کیا گیا ہے جنہوں نے کھلم کھلا گزشتہ پانچ سال کے دوران غریب عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالا-
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق شوگر مل مالکان کی قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی ناجائز منافع خوری اور ٹیکس بچانے کے شواہد سامنے آئے ہیں - مختلف حکومتوں نے شوگر مل مالکان کو قومی خزانے سے جو سبسڈی دی اس کے مطابق عوام کو ریلیف نہیں دیاگیا - چینی کی مصنوعی قلت پیدا کرکے اور قواعد کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کارٹیلائزیشن یعنی ملی بھگت کرکے عوام کو بے دردی اور سنگدلی کے ساتھ لوٹا گیا -
کمیشن کی رپورٹ کے مطابق اس لوٹ مار میں اومنی گروپ‘ جہانگیرترین‘ احمد محمود ‘ شہباز شریف ‘شمیم خان اور طیب فیملی کی شوگر ملز شامل ہیں- ٹیکس بچانے کیلئے بے نامی اکاؤنٹس کھولے گئے - چینی افغانستان ایکسپورٹ کرنے کی بجائے پشاور میں فروخت کردی گئی کاشتکاروں کا استحصال کیا گیا اکاؤنٹس کے دو دو کھاتے رکھے گئے جیسے ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور-کمشن نے اپنی رپورٹ میں ایف بی آر اور سٹیٹ بنک کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے ہیں- شوگر ملز مالکان نے پانچ سال میں 20 ارب کی سبسڈی لی جبکہ انکم ٹیکس صرف دس ارب روپے ادا کیا - چینی کی لاگت 16 روپے زیادہ بتائی گئی- شوگر ملز مالکان سٹے بازی میں ملوث رہے-
شوگر کمیشن رپورٹ میں حکومت کو کارروائی کیلئے سفارشات پیش کی گئی ہیں جن کے مطابق وفاقی حکومت نے آئین اور قانون کیمطابق کریمنل کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ قوم کی لوٹی ہوئی دولت واپس لی جا سکے اور چینی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو نشان ِ عبرت بنا دیا جائے تا کہ آئندہ کسی کو قومی خزانہ لوٹنے اور عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کی جرأت نہ ہو سکے- وزیراعظم عمران خان کا یہ کارنامہ تاریخ میں یاد رکھا جائیگا -نوائے وقت کے محترم قارئین کو عید الفطر کی دلی مبارکباد- اللہ کرے یہ عید پوری انسانیت اور پاکستان کے عوام کیلئے خوشیوں کا پیغام لے کر آئے-
٭…٭…٭
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024