بجٹ سازی میں چیمبر آف کامرس کی تجاویز کو شامل کیا جائے،ملک شاہد سلیم
راولپنڈی (نمائندہ خصوصی )راولپنڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ملک شاہد سلیم نے کہا کہ بجٹ سازی میں چیمبر آف کامرس کی تجاویز کو شامل کیا جائے۔بجٹ میں تاجر طبقے کے لیے مراعات دی جائیں، ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ٹیکس دہندگان کے لیے بھی ٹیکس ایمنسٹی کا اعلان کیا جائے۔ کم از کم انہیں ٹیکس آڈٹ سے چھوٹ دی جائے۔جو لوگ پہلے سے ٹیکس نیٹ میں ہیں انہیں بھی ریلیف دیا جائے۔ ملک شاہد سلیم نے کہا کہ آر سی سی آئی بجٹ تجاویز فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو پیش کر چکا ہے جن کا مقصد ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانا، اقتصادی سرگرمیوں کا فروغ اور محصولات میں اضافہ ہے انہوں نے کہا کہ یہ تجاویز انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹم ڈیوٹیز پر مبنی ہیں جس میں زیادہ زور ٹیکس پیئرز کو عزت دینا،کاروبار آسان کرنے کے لیے ایف بی آر کے صوابدیدی اختیارات کم کرنا ، ٹیکس نیٹ میں اضافہ اور معیشیت کو دستاویزی شکل دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان لینڈ ریونیو حکام کو ٹارگٹ پر مبنی ٹیکس اہداف نہ دیئے جائیں بلکہ نئے سیکٹرز تلاش کرنے کا ہدف دیا جائے۔ صوابدیدی اختیارات کم کیئے جائیں تاکہ ہراسمنٹ کا خاتمہ ہو سکے۔ ٹیکس کنندگان کو عزت دی جائے، ٹیکسوں کا دائرہ کار بڑھانے کے حوالے سے تجویز دی گئی ہے کہ نیا کاروبار شروع کرنے کے لیے این ٹی این نمبر یا چیمبر کی رکنیت کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ حکومت کو معیشیت کو دستاویزی شکل دینے اور ٹیکسوں سے متعلق اعداد و شمار اکٹھا میں آسانی ہو، فائلر اور نان فائلر کے درمیان ٹیکس کی شرح کا فرق مزید بڑھایا جائے۔ کارپوریٹ ٹیکس کی شرح بلندہے کم کر کے 25فی صد تک لایا جائے سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی جائے اور مرحلہ وار اسے کم کر کے سنگل ڈیجٹ تک لایا جائے ۔ ایکسپورٹرز کو مزید سہولتیں اور مراعات دی جائیں جن میں پیداواری لاگت میں کمی اورون ونڈو آپریشن کی سہولت دی جائے ۔ نئے بزنس کے لیے پہلے پانچ سال ٹیکس چھوٹ دی جائے۔ اس سے کاروباری سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا۔ اسی طرح نئے ٹیکس فائلر کو کسی بھی قسم کے آڈٹ کے لیے دو سے تین سال کی چھوٹ دی جائے۔ایس ایم ایز کور پروموٹ کیا جائے۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی اب صنعت کا درجہ اختیار کر چکی ہے تاہم یہ ابھی مستحکم نہیں ہوئی ہے سوفٹ وئیر برآمد کرنے والی کمپنیوں کو ٹیکسوں میں چھوٹ میں مزید توسیع دی جائے