جمعرات ‘ 17 ؍ رمضان المبارک ‘ 1440ھ‘ 23 ؍مئی 2019ء
بجلی کے بعد پٹرول کی قیمت میں بھی اضافہ
’’گھٹ کے مر جائوں یہ مرضی میرے صیاد کی ہے‘‘ حکومت کے ایسے عوام کش فیصلوں کو دیکھ کر تو یہی لگتا ہے۔ گزشتہ روز بجلی کی قیمت 57پیسے فی یونٹ بڑھانے کی خبر سن کر عوام کو بجلی کے جھٹکے یوں لگنے تھے جیسے تشنج کا دورہ پڑا ہو۔ پنکھے ، واشنگ مشین، بلب کسی بھی سوئچ کو ہاتھ لگائیں تو اس میں سے …؎
بجلی بھری ہے میرے انگ انگ میں
جو مجھ کو چھوئے گا وہ جل جائے گا
کی آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ لوگ ڈر کے مارے کہ کہیں بجلی کا بل ان کی جان ہی نہ لے لے راتوں کو روشنی جلانے کی بجائے بجھانے کی ترغیب دیتے نظر آتے ہیں۔ اب یہ صدمہ کم نہ ہوا تھا کہ ایک بار پھر پٹرول فی لٹر 7 روپے مزید مہنگا ہونے کی اعصاب شکن خبر نے رہی سہی ہمت توڑ دی ۔ اب جائیں تو جائیں بھی کہاں۔ کپڑے تک تو مہنگائی نے اُتار لیے ہیں اب حکومت کیا غریبوں کی کھال اتار کر سکون پائے گی۔ چاروں طرف سے آفات ا ور آلام کی یلغار ہے۔ سہولت یا ریلیف کی کوئی صورت نظر نہیں آتی اگر کوئی مطالبہ آتا بھی ہے تو حکومتی ادارے اس کی راہ میں دیوار بن جاتے ہیں۔ اب کسی بھلے مانس نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں موٹر سائیکل والے غربا کے لیے سستے پٹرول کی تجویز دی جو اوگرا کے نمائند ے نے اسی وقت مسترد کر دی۔ اوگرا جیسے بے رحم قصاب نے تو ہر اس معاملے کی مخالفت کرنی ہے جس سے کسی مسکین جانور کی اس کی چھری سے بچ نکلنے کی کوئی راہ نکلتی ۔ وہ تو اپنی کند چھری سے سب کو چھوڑ کر پہلے اسی کی طرف لپکتا ہے جو کمزور نحیف و نزار ہو۔ سو اب بھی اگر وہ ا یسا ہی کر رہا ہے تو حیرانگی والی کونسی بات ہے، یہی تو حکومت کی مرضی ہے…
٭٭٭٭٭
چینی مردوں سے شادی کا معاملہ، سینٹ کمیٹی نے وزارت خارجہ سے بریفنگ مانگ لی
آج تک یہی دیکھا اور سُنا تھا کہ ولایتی گوریاں پاکستانی جوانوں پر مر مٹتی ہیں۔ ان سے شادی کرنا پسند کرتی ہیں۔ فیس بک وٹس ایپ اور اس قسم وغیرہ کی بدولت یہ محبتیں اور پروان چڑھنا شروع ہو گئی ہیں۔ آئے روز کہیں نہ کہیں کسی یورپی خاتون یا گوری کی کسی نوجوان پاکستانی سے شادی کی خبر بینڈ باجے کے ساتھ شائع ہو رہی ہوتی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ وہ گوری کوئی دوشیزہ نہیں عمر میں لڑکے کی اماں کے برابر ہوتی ہے۔ یورپ جانے کے جنون میں بہت سے بکرے بھینسوں کے ساتھ شادی کا بندھن باندھنے پر بھی ہنسی خوشی راضی ہوتے ہیں۔ اب اس قسم کی شادیوں کو المیہ کہیں یا طربیہ ی یہ قارئین کی مرضی ہے مگر یہ جواب …؎
دولہا آئے گا چائنہ سے
دلہن پاکستان کی ہو گی
والا نیا ڈرامہ سامنے آیا ہے۔ یہ خاصہ حیران کن ہے۔ چینیوں کاناک ، نقشہ بھی ایسا نہیں کہ دل لٹو ہو جائے۔ بدقسمتی سے ہمارے غریب خاندان جعلساز ، میرج بیورو والوں کی باتوں میں آ کر پیسوں کی لالچ میں اپنی بیٹیاں ان چینی لڑکوں سے بیاہ رہے ہیں جو جعلی مسلم یا عیسائی ہونے کا سرٹیفکیٹ حاصل کر کے یہ شادیاں کرتے ہیں۔ بعدازاں جو کچھ ان لڑکیوں کے ساتھ چین میں ہو رہا ہے۔ اس سے لوگ بخوبی واقف ہیں۔ اب تو سینٹ کمیٹی نے بھی وزارت خارجہ سے بریفنگ مانگ لی ہے۔ خدا کرے یہ سلسلہ اگر غلط ہے تو تھم جائے۔ ویسے چین میں کیا لڑکیوں کی کمی ہے جو وہاں کے لڑکے یہاں آ کر دلہن کو چین لے کر جانے لگے ہیں۔
٭٭٭٭
بھارت نے اپنا ہی ہیلی کاپٹر کو مار گرانے والے ونگ کمانڈر کو ہٹا دیا
ستم گر فروری کے مہینے میں بھارتی طیاروں نے پاکستان میں گھسنے کی جو کوشش کی تھی اس کے جواب میں جب پاکستانی شاہینوں نے ان گرگسوں پر جوابی وار تو وہ اتنا شدید تھا کہ بھارتی فضائیہ کو اپنے دو طیار وں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ صرف یہی نہیں ایک پائلٹ زندہ پکڑا بھی گیا۔ اسی فضائی معرکہ میں پاکستانی طیاروں سے خوفزدہ بھارتی فضائیہ نے اپنے ہی ہیلی کاپٹر کو جو بڈگام کشمیر میں محو پرواز تھا پاکستانی طیارہ سمجھ کر مار گرایا اور اپنی نام نہاد مہارت کا پول …ع
کہیں پہ نگاہیں کہیں پہ نشانہ
کہتے ہوئے کھول دیا۔ پاکستان شاہینوں نے جو طیارے گرائے ان کا غم اپنی جگہ۔ یہ جو اپنے ہی ہاتھوں اپنا ہیلی کاپٹر مار گرایا اس کا حساب تو بھارت نے لینا ہی تھا۔ پہلے تو اس ملبے کے ڈ ھیر کو پاکستانی ایف 16 طیارے کا ملبہ قرار دیا گیا کہ بھارتی سورمائوں نے اسے مار گرایا ہے۔ مگر جب ہر طرف سے اس جھوٹ پر لعن طعن ہو گی تو بالا خر تسلیم کر لیا گیا ہے کہ بھارتی ہیلی کاپٹر کا ملبہ تھا جسے خود بھارتی فضائیہ کے خوفزدہ پائلٹ نے پاکستانی جہاز سمجھ کر مار گرایا۔ چنانچہ اب سزا کے طور پر اس بھارتی ونگ کمانڈر کو بطور سزا تبدیل کر دیا گیا ہے۔ ویسے اگر حقیقی جنگ چھڑ گئی تو آدھی سے زیادہ بھارتی فوج پاکستان کے خوف سے اپنی سپاہ کو ہی قیمہ بنا دے گی۔ اس طرح پاکستانی فوج کا کام آسان بنانے میں معاون و مددگار ثابت ہو گی۔
٭٭٭٭٭
ہم آرام کرینگے حکومت مخالف تحریک کی قیادت نئی نسل کرے گی: آصف زرداری
بات تو لگتی درست ہی ہے کیونکہ اڑتی اڑتی اطلاع بھی یہ ہے کہ کوٹ لکھپت جیل کے سیل نمبر 3 کی صفائی ستھرائی کر دی گئی ہے۔ جس میں ظاہر ہے پرانی نسل کے متعدد رہنما آرام فرمائیں گے۔ یہی بات زرداری صاحب بھی کہہ رہے ہیں۔ واقعی اب پرانے رہنما آرام کریں گے اور نئی نسل کے موروثی رہنما اپنے والدین کی جگہ لیں گے۔ یوں ’’پدرم سلطان بود‘‘ کا فلسفہ آگے بڑھتا جائے گا اور بھولے عوام دما دم مست قلندر پر دھمال ڈالتے ان قائدین کے اشاروں پر ننگے سر ننگے پیر خالی پیٹ بدن پر چیتھڑے لپیٹے مار کھاتے اور جیلوں میں جاتے نظر آئیں گے۔ اب کی بار جن نئے لیڈروں کی تقریب رونمائی ہو رہی ہے۔ ان میں مولانا فضل الرحمن اور آصف زرداری کے فرزند ارجمند اور نواز شریف کی دختر نیک اختر شامل ہیں۔ دیکھتے ہیں یہ نئی پود عوام کے توقعات پر پورا اُترتی ہے یا اپنے آبا والی روش اختیار کرتی ہے جن کی وجہ سے ایک کھلاڑی نے ان کو اناڑی بنا کر کھیل سے آئوٹ کر رکھا ہے۔ کیا یہ نئے کھلاڑی اچھا کھیل کھیل کر مخالف ٹیم اور اس کے کپتان کو سیاسی میدان کی د ھول چٹا سکیں گے۔ فیصلہ جلد ہو گا کیوں میدان بھی حاضر ہے اور گھوڑے بھی…
٭٭٭٭