علاقائی سیاست پر منڈلاتے بادل ،سیاستدان تذبذب کا شکار
ماہ رمضان کا چاند طلوع ہونے کے بعد سیاستدانوں کے جوش و خروش میں کمی اور سیاسی سرگرمیاں ماند پڑ گئی ہیں لیکن مختلف پارٹیوں سے وابستہ افراد اور امیدواران انفرادی طور پر اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں پارٹیوں کی جانب سے اپنے امیدوار فائنل نہ کئے جانے کے باعث امیدوارابھی تک تذبذب کا شکار ہیں چند چھوٹی پارٹیوں کے علاوہ کوئی بھی امیدوار اپنے ٹکٹ کے بارے میں وثوق سے کچھ نہیں کہہ سکتا میاں نواز شریف کے سیاسی بیانیہ نے جہاں ان کی ذات کیلئے مشکلات پیدا کی ہیں وہاں ان کی پارٹی سے وابستہ امیدواران کے لئے بھی صورت حال اتنی خوشگوار نہ ہے اور متوقع امیدواربھی کھل کر اپنے قائد کے بارے میں کوئی بات کرنے سے خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں جس سے لگتا ہے کہ انہیں اپنی پارٹی قائد سے زیادہ اپنی اپنی اسمبلی کی نشستوں کی فکر ہے جنوبی پنجاب صوبہ محاذکے نائب صدر طاہر اقبال چوہدری اگرچہ اب پی ٹی آئی کا حصہ بن چکے ہیں اور ان کے پارٹی ٹکٹ کے حوالہ سے کوئی دوسری رائے نہیں دی جا سکتی طاہر اقبال چوہدری کے پی ٹی آئی کا حصہ بننے سے چیئرمین بلدیہ وہاڑ ی شیخ جاوید سمیت 15سٹی کونسلر بھی پی ٹی آئی میں شامل ہو سکتے ہیں اور ان کی جانب سے سبکدوش چیئر مین شیخ محمد حسین سلیم کو بھی ایم پی اے کا امیدوار بنانے کی باز گشت سوشل میڈیا پر جاری ہے تاہم طاہر اقبال چوہدری کے مخالف امیدوار سابق ایم این اے آفتاب خاں کھچی کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے انہیں ٹکٹ کا یقین دلایا ہے سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کا ٹکٹ اگر طاہر اقبال چوہدری کو دے دیاگیا تو کیا آفتاب خاں کھچی پی ٹی آئی کا حصہ رہیں گے یا وہ اپنے سیاسی مستقبل کیلئے کسی نئی پارٹی کی جانب اڑن چھو ہو جائیں گے ان حلقوں کے مطابق آفتاب خاں کھچی کے لئے پیپلز پارٹی کا میدان کھلا ہے اور ان کے بزرگ 70کے عشرہ میں پیپلز پارٹی کا حصہ بھی رہے ہیں اور ان کے پیپلز پارٹی کے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی سے انتہائی قریبی مراسم ہیں دوسری جانب حلقہ بندیوں کی تبدیلی کی وجہ سے صوبائی وزیر زراعت نعیم خاں بھابھہ کے لئے مشکلات پید اکر دی ہیں ان کی سمجھ میں نہیں آرہا کہ وہ کس حلقہ سے الیکشن لڑیں کبھی وہ پی پی 233اور کبھی پی پی 234میں مسلم لیگ (ن) کے ہی امیدوار میاں ثاقب کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا اعلان کرتے ہیں اب ان کا تازہ اعلان این اے 164سے ایم این اے محترمہ تہمینہ دولتانہ کے مقابلے میں الیکشن لڑنے کا آیا ہے جس سے محسوس ہوتا ہے کہ اگر پارٹی نے انہیں ٹکٹ نہ دیا تو وہ پارٹی فیصلے کے پابند نہیں رہینگے پی پی 234سے امیدوار رنا طاہر محمود خاں نمبردار جنہیں پی ٹی آئی کی طرف سے ٹکٹ کی یقین دہانی کرائی گئی تھی ان کی اچانک وفات نے تمام تر سیاسی فضا کو سوگوار بنا دیا ہے اگرچہ انکے بھائی سٹی کونسلر رانا فخر اسلام نے ایم پی اے کا الیکشن لڑنے کا اعلان کیاہے لیکن یہ تو وقت ہی بتائے گا کہ وہ اپنے بھائی کی طرح عوامی پذیرائی حاصل کر سکیں گے یا نہیں اور پی ٹی آئی بھی ان کو ٹکٹ جاری کرے گی یا کسی دوسرے امیدوار کو جاری کرتی ہے رانا طاہر محمود الیکشن 2013میں تقریباً 40ہزار ووٹ لیکر دوسری پوزیشن پر رہے تھے جس سے انکی سیاسی پوزیشن کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے ان کی اچانک وفات سے پی ٹی آئی کو کافی نقصان ہوا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ پی ٹی آئی کس کو اپنا امیدوار نامزد کریگی اس کے لئے چار نام حنیف اٹال، افضل خاں کھچی، چوہدری طاہر انور واہلہ، رانا فخر اسلام ٹکٹ کیلئے مقابلے میں ہیں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے میاں ثاقب خورشید اپنی انتخابی مہم شروع کر چکے ہیں اور پارٹی قیادت کی جانب سے انہیں ٹکٹ کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے پچھلے پانچ سال میں ان کی حلقہ میں مسلسل موجودگی عوام سے رابطے اور کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام کرانے کا انہیں لازماً فائدہ حاصل ہوگا۔ ان کے مقابلے میں اگرچہ نعیم خاں بھابھہ ٹکٹ کیلئے کوشاں ہیں لیکن ان کی سیمابی صفت طبیعت ان کے سیاسی مستقبل کیلئے سوالیہ نشان پیدا کر رہی ہے ایم این اے کے لئے آزاد امیدوار رانا صغیر احمد گڈو بھی پچھلے تین ماہ سے ڈور ٹو ڈور رابطے کر کے عوام میں اپنی پوزیشن مضبوط بنا چکے ہیں ن لیگ اور پی ٹی آئی میں ٹکٹوں کا ٹکراؤ جاری رہا توقرعہ رانا صغیرگڈو کے نام بھی نکل سکتا ہے ٹاؤن کمیٹی کرمپور کے سابق چئیرمین راؤ ذوالفقار معصومی جنکی وابستگی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہے پیپلز پارٹی کی ضلعی قیادت کیجانب سے انہیں الیکشن کیلئے گرین سگنل دیا گیا ہے لیکن وقت ہی بتائے گا کہ وہ کیافیصلہ کرتے ہیں ۔