آرتھو پیڈک اور سپائن سرجری سپیشلسٹ ڈاکٹر محمد حنیف
فرزانہ چودھری
mschuadhry@gamail.com
آرتھو پیڈک اور سپائن سرجری سپیشلسٹ ڈاکٹرمحمد حنیف ان دنوں گنگارام ہسپتال میں اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد امریکہ سےECFMG کا امتحان پاس کیا اور FCPS آرتھوپیڈک میں کیا۔ 2009ءمیں سپائن سرجری میں کوریا‘ تائیوان اور سنگاپور سے فیلو شپ حاصل کی۔ ڈاکٹرمحمد حنےف سے ہڈےوں کے امراض اور سپائن کے حوالے خصوصی گفتگو کی وہ نذر قارئےن ہے۔
٭ ہسپتال میں ہڈیوں کے امراض کے حوالے سے کس بیماری کے مریض زیادہ آتے ہیں؟
ج:۔ ہڈیوں کے بھربھراپن کی بیماری کے لوگ زیادہ آتے ہیں۔ ہڈیوں کے بھربھراپن کے مرض کی وجہ سے گھٹنوں کے گھسنے ،کولہے اور کمر کی ہڈیاں ٹوٹنے لگتی ہیں اور ان ہڈیوں کے ٹوٹے ہوئے مریض آتے ہیں۔ ہم ان کا آپریشن کرنے کیساتھ ساتھ ہڈیوں کے بھربھرا پن کا بھی علاج کرتے ہیں تاکہ آئندہ ان کی ہڈیوں کا فریکچر نہ ہو۔ ہڈیوں کے بھربھرا پن کی بیماری میں مبتلا زیادہ تر اندرون شہر کے لوگ ہوتے ہیں۔ ےہ لوگ بند گھروں اور چھوٹی چھوٹی گلیوں میں رہتے ہیں وہ سورج کی روشنی سے وٹامن ڈی حاصل نہیںکر پاتے جس کی وجہ ان کا جسم وٹامن ڈی کی کمی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اور ان کی ہڈیاں کمزور ہوتی ہے۔ ٹرشی کیئر ہسپتالوں کے 30 فیصد ڈاکٹرز‘ پیرا میڈیکل سٹاف‘ نرسنگ سٹاف وغےرہ ہڈےوں کی بےمارےوں سے واقف ہےں۔
٭ جوڑوں کی کونسی بیماری پیدائشی ہو سکتی ہے؟
ج:۔ ہڈیوں کے جوڑوں کی قابل ذکر پیدائشی بیماریScoliosis اورAnkylosing Spondylits ہے۔ اس بیماری سے ہڈیوں کے جوڑ عمر بڑھنے کیساتھ ساتھ جام ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اس بیماری کے مریض بہت کم ہوتے ہیں۔ اس میں سب سے پہلے کمر میں درد شروع ہوتا ہے اور کمر درد بھی عام کمر درد سے مختلف ہوتا ہے۔ عام کمر درد تو تھکاوٹ، ہڈیوں کے کمزور یا وزنی چیز اٹھانے سے ہوتا ہے اور کام میں مصروف رہنے سے بڑھتا ہے‘ جبکہ اس بیماری میں کمر درد صبح کے وقت ہوتا ہے۔ جب آپ سو کر اٹھتے ہیں اس وقت پوری کمر مےں درد اور جسم اکڑا ہوتا ہے‘ لیکن جیسے آپ چلنا پھرنا شروع کرتے ہیں‘ کمر درد میں آہستہ آہستہ بہتری آنا شروع ہو جاتی ہے۔ ہڈیوں کے جوڑ جام ہونے کی وجہ کمر کے مہروں اور جوڑوں کے اندر سوزش کا ہونا ہوتا ہے۔ آرسٹیو پروسسس بیماری میں جوڑ جام ہو جاتے ہں۔ اس بیماری کے زیادہ مریض کبڑے ہو جاتے ہیں۔ بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے وہ اس حالت میں پہنچ جاتے ہیں کہ ان کی گردن آگے کی طرف جھک جاتی ہے۔ وہ سامنے دیکھ نہیں پاتے‘ وہ پیچھے یا دائیں بائیں گردن گھما کر نہیں دیکھ سکتے۔ اس بیماری کے بہت سے مریض سامنے دیوار سے ٹکرا جاتے ہیں اور ان کی گردنیں ٹوٹ جاتی ہیں۔ وہ پانی‘ چائے پی نہیں سکتے۔ ہڈیوں کے جوڑ جام ہونے سے ان کا جسم ٹےڑھا مےڑھا ( ڈس ایبل) دکھائی دیتا ہے۔ Scoliosis کی بےماری چھوٹی عمر سے شروع ہوتی ہے اس لئے چھوٹی عمر میں کمر ٹیڑھی ہو نے لگے اور وہ کبڑا ہونے لگے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہئے اس بیماری کا پتہ چار پانچ سال کی عمر میں چل جاتا ہے۔
٭ اس پیدائشی بیماری سے بچاﺅ کا طریقہ کیا ہے؟
ج:۔ بچوں کو اس بیماری سے بچانے کیلئے ضروری ہے کہ والدین جب بچے کی پیدائش کی پلاننگ کریں تو اس پلاننگ سے دو ماہ پہلے مائےں Folic acid لینا شروع کر دےں تو وہ اپنے نومولود بچوں کو اس بیماری سے بچا سکتی ہےں۔ Folic acid کا سپائن کی بناوٹ میں بہت اہم رول ہوتا ہے اور اس کے استعمال سے بچوں مےں کمر اور حرام مغز کے پےدائشی نقائص سے بچاےا جا سکتا ہے بہت سے لوگوں کو اس بارے مےں آگاہی ہی نہےں ہے۔
٭ حرام مغز میں نقص کے جسم پر کیا اثرات ہوتے ہیں؟
ج: ۔ ریڑھ کی ہڈی کے مہروں میں گیپ کم ہوجاتا ہے۔ اسے عام طورپر ریڑھ کی ہڈی کا ٹیڑھ پن کہتے ہیں۔ بعض اوقات یہ ٹیڑھا پن اتنا زےادہ ہو جاتا ہے کہ وہ ریڑھ کی ہڈی کے اندر حرام مغز کو دبا دیتا ہے۔ حرام مغز کے دبنے سے ٹانگیں کمزور ہونا شروع ہو جاتی ہیں اور مریض کیلئے چلنا پھرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ مریض کا پیشاب اور پاخانہ کے اخراج پر کنٹرول نہیں رہتا۔
٭کمر کے پےدائشی ٹیڑھے پن کے مریض پاکستان میں کتنے فصید ہوںگے؟
ج : پاکستان میں 20 لاکھ مریض کمر کے امراض میں مبتلا ہیں جوکہ ایک بہت بڑی تعداد ہے۔
٭ کیا کمر کا ٹیڑھا پن سرجری کے بعد ٹھیک ہو جاتا ہے؟
ج:۔ اگر اس مرض کا علاج آغاز میں کرا لیا جائے توکمر کے ٹیڑھا پن کے مریضوں کیلئے سرجری کرانا ضروری نہیں ہوتا ہے ۔ کمر کی ہڈی کے ٹےڑھے پن کو وٹامن ڈی ، Folic acid ،کیلشیم اور باقی وٹامن دینے سے اور(Brace) سانچا لگا کر بھی ٹھیک کیا جا سکتا ہے۔
٭ عام لوگوں کو کمر درد کی شکایت ہوتی ہے‘ اس کی وجہ کیا ہے؟
ج:۔ کمر میں درد کی شکایت کرنے والے تین طرح کے مریض ہوتے ہیں چھوٹی عمر کے بچوں میں کمر درد کی وجہ ہڈےوں کی کمزوری ہے وہ دودھ‘ انڈا‘ باقاعدگی سے نہیں کھاتے۔ دھوپ میں نہیں بیٹھتے۔ ہماری خواتین پردہ کرتی ہیں اس لئے وہ دھوپ نہیں لے پاتی ہیں۔ ہمارے نوجوان بہت زیادہ سوفٹ ڈرنک پیتے ہیں اس سے جسم میں کیلشیم اور وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے۔ خوراک میں دودھ‘ انڈے‘ مچھلی کا استعمال نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے۔ ہرانسان کو ہفتے میں دو گھنٹہ اپنی پوری باڈی کو دھوپ دینی چاہئے۔ گرمیوں میں صبح اور شام کے وقت دھوپ میں بیٹھ سکتے ہیں۔ ورکنگ کلاس میں کمر درد کی وجہ ان کا کرسی پر غلط پوسچر میں بیٹھنا‘ غلط پوسچر میں بھاری اشیاءکا اٹھاناہے ۔ اگر کمر درد کے ساتھ ٹانگیں کمزور ےاسُن ہونا شروع ہو جائیں‘ پاخانے اور پیشاب کے اخراج پر کنٹرول نہ رہے تو یہ بہت سیریس بات ہوتی ہے۔
٭ ہڈیوں کے بھربھرا پن کا مرض کس عمر میں ہوتا ہے؟
ج:بڑھاپے میں ہڈیوں کے بھربھرا پن کی شکایت ہوتی ہے۔ جن خواتین کے حیض بند جاتے ہیں ان کو بھی ہڈیوں کے بھربھرا پن کی شکایت ہو تی ہے۔ ہڈیوں کے بھربھرا پن سے جسم کی ہڈیوں اور پسلیوں میں درد رہتا ہے ہڈےاں پھسنے لگتی ہےں جس کی وجہ سے قد چھوٹا ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
٭ کہتے ہیں زمین پر لیٹنے سے کمر سیدھی رہتی ہے؟
ج: زمین پر بالکل نہیں لیٹنا چاہئے کیونکہ سخت زمےن پر لےٹنے سے جسم کے نمایاں جوڑوںکی ابھری ہڈیوں کندھے‘ کولہے اور کہنیوں میں درد شروع ہو جاتا ہے ۔ زمین سے اٹھتے ہوئے کمر پر بوجھ پڑتا ہے۔
٭ مہروں میں گیپ کم ہونے کی وجہ کیا ہوتی ہے؟
ج:۔ وقت کیساتھ ساتھ کمرکے مہروں میں گیپ کم ہو جاتا ہے۔ کمر کی ڈسک کاپانی وقت کیساتھ ساتھ سوکھ جاتا ہے۔ جسے ہم ڈسک ڈی ہائیڈریشن کہتے ہیں۔ ڈسک مےںپانی کم ہونے سے مہروں کی نوکیں نکلنا شروع ہو جاتی ہیں جس سے اعصاب اور پٹھوں پر دباﺅ پڑتا ہے جس کی وجہ سے کمر مےں درد ہوتا ہے اور ٹانگوں مےں کھےچاو¿ محسوس ہوتا ہے۔ اسی طرح گردن کے مہروں میں ہوتا ہے۔