
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ڈیڑھ گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا،وزیر داخلہ رانا ثنا ء اللہ خان نے طویل خطاب کیا جس میں انہوں نے ملکی کے بحرانوں کا ذمہ دارپاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان کو قرار دیا ۔رانا ثنا ء اللہ نے سرمئی رنگ کا پینٹ کوٹ اور لال ٹائی پہن رکھی تھی ،مسلم لیگ ن کے اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران سابق چیف جسٹس اف پاکستان ثاقب نثار کے خلاف پلے کارڈز لہرا دیئے ،پلے کارڈز پر انصاف کا قاتل ثاقب نثار کے نعرے درج تھے ا اجلاس شروع ہوا تو 130 اراکین پارلیمنٹ جبکہ 8 وفاقی وزیر اجلاس میں موجود تھے اجلاس میں مسلم لیگ ن کے اراکین پارلیمنٹ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی تصویروں والے پلے کارڈز لیکر شریک ہوئے جن پر سابق چیف جسٹس اف پاکستان ثاقب
نثار کی تصویر کے ساتھ انصاف کا قائل لکھا ہوا تھا پارلیمانی سیکرٹری شیزہ فاطمہ ن لیک کے اراکین پارلیمنٹ میں پلے کارڈز تقسیم کرتی رہیں ۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹرز نے اجلاس کا بائیکاٹ کیا اور اجلاس میں شرکت نہیں کی،جبکہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے بھی اجلاس میں شرکت نہیں کی اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد اجلاس میں موجود رہے اجلاس کے دوران سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے مسلم لیگ ن کی رکن اسمبلی شیزہ فاطمہ خواجہ کو احتجاج کرنے والے اراکین پارلیمنٹ کی ویڈیوز اور تصاویر بنانے سے روک دیا لیکن اس کے باوجود وہ تصاویر اور ویڈیوز بناتی رہیں جبکہ سپیکر قومی اسمبلی نے رولنگ دی کہ رولز کے مطابق ایوان میں پلے کارڈز اور بینرز نہیں لہرائے جا سکتے مسلم لیگ ن کے اراکین پارلیمنٹ نے ،،بابا زحمتے ہائے ہائے ،،قاتل ناسور ہائے ہائے اور شیم شیم کے نعرے لگائے رکن اسمبلی شہباز بابر کی طرف سے لگائے گئے نعروں کا مسلم لیگ ن کے اراکین پارلیمنٹ نے بھرپور طریقے سے جواب دیا،ن لیگ کی رکن عائشہ رجب اجلاس کے دوران فون پر گفتگو کرتی رہیں ۔
پارلیمنٹ ڈائری