23ما رچ 1940 ء ہفتے کا دن ہے ۔لاہور کی بادشاہی مسجد کے بلند و بالا مینار ،منٹو پارک میں موجود ان لاکھوں مسلمانوں کو حیرت سے تک رہے ہیں جو گزشتہ دو دن سے ایک نئی تاریخ رقم کرنے کے لئے برصغیر کے گو شے گو شے سے یہاں جمع ہیں ۔یہ موقع ہے آل انڈیا مسلم لیگ کے ستائیسویں سالانہ اجلاس کا ، مسلم لیگ کے نعرے ’’مسلم ہے تو مسلم لیگ میں آ‘‘نے اپنی کشش اور اثر آفرینی کی دھاک بٹھا دی ہے۔ہندوستان کے گیارہ صوبوں میں سے شاید ہی کوئی صوبہ ایسا ہو گا جس کا کوئی مسلما ن اس عظیم الشان اور تاریخی جلسے میں شریک نہ ہوا ہو ۔کہنے کو تو یہ سب ایک مختلف علاقوں کی تہذیب و ثقافت کی نمائندگی کرتے ہیں۔ان کے لباس بھی مختلف ہیں ۔زبان اور رسم و رواج بھی جدا جدا ہیں لیکن سب ایک ہی لڑی میں پروئے ہوئے موتی ،ایک ہی تسبیح کے دانے ہیں،آج کے دن انہوں نے اپنے تمام تر امتیازات مٹا دئے ہیںان کا اب ایک ہی نام اور ایک ہی پہچان ہے اور وہ ہے ’’مسلمانان ہند‘‘۔مسلم لیگ کے سبز پرچم تلے ان کا مقصد بھی ایک ہی ہے ،اپنے لئے ایک علیحدہ خطے کا حصول جہاں وہ آزادی سے دینِ اسلام کے مظابق زندگی بسر کر سکیں ۔ان کی امنگیں ،جذبے ،منفعت ،اور پختہ ارادے پوری دنیا پر عیاں ہیں۔چشم گلک نے اس دنیا میں ایسا منظر پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا ۔ 23 مارچ1940کو منظور ہونے والی قراردار کے نکات ،الفاظ اور پیراگراف یقینا بہت خوبصورت ،دلکش جاندارو شاندار اور جامع تھے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ اگر اس موقع پر ہندوستان کے مسلمان قائداعظم کی وولہ انگیز قیادت و سیاست عزم و استقامت کا مظاہرہ نہ کرتے تو محض چند کاغذوں پر لکھی ہویہ عبارتیں کبھی حقیقت کا روپ نہ دھار سکتیں اور ہمیشہ کے لئے ایک نئی مسلم ریاست کا باب بند ہو جاتا اور پاکستان کبھی نہیں بن پاتا ۔اس وقت ہندوستان کے مسلمان اور قائد اعظم کی فہم و فراست نے تاریخ کا رخ بدل دیا ،ان کی منزل کا تعین کر دیا ان کو کامیاب و کامرانی سے ہمکنار کیا۔اسی کامیابی کا نتیجہ یہ تھا کہ پاکستان کے نام سے سب سے بڑی اسلامی ریاست قائم ہو گئی ۔23مارچ کو یوم پاکستان منایا جاتا ہے کیونکہ اسی دن منٹو پارک میں لاکھوں مسلمانوں کی موجودگی میں ایک نئی ریاست پاکستان کی پہلی اینٹ رکھی گئی تھی اور اسی دن جیسے پاکستان بن گیا تھا۔حلیمہ عرفان ۔کراچی
"ـکب ٹھہرے گا درد اے دل"
Mar 27, 2024