امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے,آزادی کا حصول قربانی کا متقاضی ہوتا ہے:صدر مملکت عارف علوی
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ بھارت تسلیم کرلے، پاکستان ایک حقیقت ہے، پڑوسی ملک کا نامناسب رویہ خطے میں امن کیلئے خطرہ ہے، ہر مسئلہ بات چیت سے حل کرنا چاہتے ہیں، اصل جنگ غربت اور بے روز گاری کے خلاف ہے،تمام ملکوں کی خود مختاری اور سلامتی کا احترام کرتے ہیں،امن کی خواہش کوہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔ ہم پرامن قوم ہیں مگر اپنے دفاع سے ہرگز غافل نہیں، بھارت کا رویہ غیرذمے دارانہ رہا ہے، بھارت نے دھمکی آمیز بیانات سے جنگ کی فضا قائم کی، پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے بغیر ثبوت کے پاکستان پر الزامات عائد کیے۔ آزادی کا حصول قربانی کا متقاضی ہوتا ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانی و مالی قربانیاں دیں، پاکستان ابھرتی ہوئی معاشی قوت ہے، دہشت گردی دنیا کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔افغانستان میں امن پاکستان میں دائمی امن کے لیے ناگزیر ہے، امن کے لیے پاکستان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا، دہشت گردی دنیا کے امن کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ یو م پاکستان پر علی الصبح وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 31 توپوں اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21، 21 توپوں کی سلامی دی گئی، جبکہ نماز فجر کے بعد مساجد میں ملک کی سلامتی، ترقی، خوشحالی کے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام کیا گیا۔ اسلام آباد میں شکر پڑیاں پریڈ گرائونڈ میں منعقدہ تقریب میں قومی ترانہ پیش کیا گیا ،تلاوت قرآن پاک کی سعادت سکوارڈن لیڈر محمد ابوبکر نے حاصل کی ، صدر مملکت عارف علوی نے پریڈ کا معائنہ کیا ،پریڈ میں مسلح افواج کے پیادہ اور مشینی دستے شریک ہوئے ،اس کے علاوہ چین ، سعودی عرب اور آذربائیجان کے دستے اور ہواباز بھی شریک ہوئے ۔ یومِ پاکستان کی مرکزی تقریب کے مہمانِ خصوصی صدر مملکت عارف علوی اور اعزازی مہمان ملائیشین وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد تھے جبکہ آذربائیجان کے وزیردفاع، بحرین کے فوجی سربراہ اور اومان کے حکومتی حکام بھی خصوصی مہمان کی حیثیت سے شریک ہوئے ،۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، تینوں مسلح افواج کے سربراہان، وزیر دفاع پرویز خٹک، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور، وزیر خزانہ اسد عمر و دیگر وزراء ،سرکاری افسران ،غیرملکی سفیروں بھی تقریب میں موجود تھے ۔ تقریب میں غیر ملکی مہمان بحرین کی نیشنل گارڈ کے سربراہ اور آذربائیجان کے وزیر دفاع اور بحرین کی فوج کے سربراہ بھی تقریب میں شریک ہوئے ، اس موقع پر روایتی بگل بجا کر صدر مملکت کی پریڈ گرانڈ میں آمد کا اعلان کیا گیا جو خصوصی لال بگھی میں سوار ہو کر پریڈ گرائونڈ پہنچے ، بریگیڈیئر نسیم انور نے پریڈ کا معائنہ کرنے صدرِ مملکت کو باقاعدہ دعوت دی۔ ایئر چیف کی سربراہی میں پاک فضائیہ کے طیاروں نے فلائی پاسٹ کیا اور اس دوران طیاروں کی گھن گھرج نے وفاقی دارالحکومت کا ماحول گرما دیا۔جے ایف17 تھنڈر،میراج طیاروں نے فلائی پاسٹ کیا،پاک بحریہ کے طیاروں نے اشاندارفلائی پاسٹ میں اپنا حصہ ڈالا، ترکی کے ایف16ا ورچین کے جے10 طیاروں نے بھی عظیم الشان تقریب میں حصہ لیا۔پاک فوج، رینجرز، بحریہ کے دستوں نے معزز مہمانوں کو سلامی دی اور الخالد ٹینکوں کے دستے نے بھی مخصوص انداز میں سلامی پیش کی۔تقریب میں دفاعی سازو سامان کی نمائش کی گئی جس میں دشمن کو دندان شکن جواب دینے کی صلاحیت رکھنے والے الخالد سمیت دیگر ٹینکوں اور میزائلوں کی بھی نمائش کی گئی۔ایس ایس جی کے دستے نے اللہ ہوکی صدائوں میں سلامی دی ۔ڈیفنس فورس کادستہ پہلی بارپریڈکاحصہ بنا۔ گرلزاسکاوٹس کے د ستے نے سلامی دی۔سعودی عرب آذربائیجان کے دستے نے بھی سلامی پیش کی۔پاکستان کاریڈارسسٹم ،پاکستان کامیزائل سسٹم اور راکٹ ڈیلیوری مائن سسٹم بھی نمائش کیلئے پریڈ کا حصہ تھا۔ پاکستانی خودساختہ براق ڈرون بھی نمائش کیلئے پیش کیا گیا۔رعدکروزمیزائل سسٹم، نصرمیزائل سسٹم بھی نمائش کے لیے پیش کیا گیا۔ نصرمیزائل سسٹم70کلومیٹررینج کامیزائل ہے۔ پاکستان ساختہ غوری میزائل سسٹم بھی نمائش کیلئے پیش کیا گیا۔سندھ ، پنجاب ، بلوچستان، خیبر پختونخوا ، آزد کشمیر اور گلگت بلتستان کے ثقافتی فلوٹس نے تقریب میں رنگ بھر دیئے، اپنے اپنے کلچر اور ثقافت کی عکاسی کرتے یہ فلوٹس تقریب کے شرکا کے سامنے گزرے تو ان سے خوب داد سمیٹی ۔۔ اسلام آباد کے پریڈ گرائونڈ میں مشترکہ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ ہم سب سے پہلے اللہ تعالی کا شکر ادا کرتے ہیں جس نے ہمیں آزادی جیسی عظیم نعمت عطا فرمائی اور اس سے بڑھ کر ہمیں اپنے وطن کی حفاظت کی ہمت بخشی۔انہوں نے کہا کہ آج کے روز مسلمانوں نے قرار داد کی صورت میں آزادی کے حصول کا عزم باندھا اور ایسی آزاد ریاست کی جدوجہد شروع کی جہاں معیشت، معاشرت اور سیاست کو دین اسلام کی روشنی میں اتار سکیں اور دنیا کے لیے مثالی ریاست کا نمونہ پیش کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم اس دن کو اس عہد کی تجدید کے ساتھ منارہی ہے کہ ہم قائد و اقبال کے نظریاتی تصور اور اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے کل اور مستقبل کی صور گری کریں گے، پاکستان کو اللہ کی عظیم نعمت تصور کرتے ہوئے اس کی ترقی، خوشحالی اور استحکام کو یقینی بنائیں گے، پرعزم قوم کے طور پر اقبال اور قائد کے افکار کی تعمیر کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے بے شمار قربانیاں دینی پڑتی ہیں، جب پاکستان ہماری پہچان بنا تو ہمیں لامحدود چیلنجز کا سامنا تھا، ہماری زندگیوں میں بہت سے نشیب و فراز آئے اور ہم پر جنگیں مسلط کی گئیں، ہمیں حالیہ تاریخ میں اپنی قومی تاریخ کے سب سے بڑے چیلنج دہشگردی کا سامنا کرنا پڑا، ہم دنیا کی واحد قوم ہیں جس نے اتنی لمبی لڑائی لڑی، جانی و مالی قربانی دی مگر بے پناہ حوصلے سے دہشت گردی کا مقابلہ کیا اور دہشت گردوں کو کامیاب نہیں ہونے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم قوم کے عزم اور افواج پاکستان کی جرت و بہادری کی بدولت نہ صرف سرخرو ہوئے بلکہ امن و قومی تعمیر و ترقی کے راستے پر گامزن ہوئے، آج ہم ابھرتی ہوئی معاشی قوت کے ساتھ دفاعی لحاظ سے مضبوط اور پر امن ایٹمی طاقت ہیں، ہم دنیا کے تمام ممالک کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کرتے ہیں۔ان کا کہناتھاکہ ہم واضح کردینا چاہتے ہیں کہ امن کی خواہش کو ہرگز ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، پاکستان ایک حقیقت ہے اور ہم زندہ و تابندہ آزاد قوم ہیں، بھارت کو یہ تسلیم کرنا ہوگا، ان کی قیادت کی تنگ نظری ہوگی اگر وہ ہمیں 1947 کے نظریات اور تصورات کی عینک سے دیکھیں گے، یہ خطے کے امن کے لیے خطرناک ہے، خطے کو امن کی ضرورت ہے، ہمیں جنگ کے بجائے تعلیم، صحت اور روزگار کی فراہمی پر توجہ دینی چاہیے، ہماری اصل جنگ غربت اور بیروزگاری کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ذمہ دار قوم ہیں، ماضی سے سبق سیکھ کر مستقبل تعمیر کررہے ہیں، ہم تلخیوں اور نفرتوں کو ختم کرکے خوشحالی کے بیج بونا چاہتے ہیں، ہم جمہوری ملک ہونے کے ناطے لڑائی پر یقین نہیں رکھتے، ہر مسئلے کو مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں، اس ضمن میں بھارت کا رویہ نامناسب اور غیر ذمہ دارانہ رہا ہے جس کی بدولت خطہ امن کے مسلسل خطرات سے دوچار ہے، پلوامہ حملے کے بعد کی صورتحال اس کی تازہ مثال ہے جس میں بلا ثبوت پاکستان پر الزام لگادیا گیا، دھمکی آمیز پیغامات سے جنگ کی فضا پیدا کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کو توڑتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی گئی، اس کا جواب دینا ہمارا فرض ہے، ہماری افواج تیار تھی اور قوم کی دعائیں و حمایت ان کے ساتھ تھی،ہم نے بہترین حکمت عملی سے موثر اور فوری جواب دیا، اس پر پوری قوم اپنی افواج کو زبردست خراج تحسین پیش کرتی ہے، دشمن کو منہ توڑ جواب دے کر نہ صرف انہوں نے ذمہ داریاں پوری کیں بلکہ اپنی اہلیت اور برتری ثابت کردی۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ افواج پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیت، اہلیت اور معیار کا کوئی ثانی نہیں، سرحدوں پر وطن کے دفاع کا فریضہ انجام دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں، بلاشبہ آپ قوم کا فخر اور وقار ہیں، آپ کی جرت و بہادری اور بہترین حربی صلاحیتوں نے ملک کا ناقابلِ تسخیر بنادیا، یو م پاکستان پریڈ پیغام دے رہی ہے کہ ہم پر امن قوم ہیں مگر دفاع سے غافل نہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی شک نہیں دہشت گردی دنیا کے امن کے لیے سب سے بڑا خطہ ہے لیکن ہم نے طویل جنگ کے بعد اس عفریت کو قابو کرلیا اب اس پر مزید کام کی ضرورت ہے، افغانستان میں امن پاکستان کے لیے ضروری ہے، اس کی خودمختاری، جغرافیائی اور سیاسی اہمیت کی بھرپور حمایت کرتے ہیں اور اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے، افغانستان کے عوام طویل جنگ سے نجات چاہتے ہیں، ان کی خوہش میں ان کے ساتھ ہیں۔صدرِ پاکستان نے کہا کہ پریڈ میں سعودی عرب، چین، ترکی، آذربائیجان، بحرین اور سری لنکا کی افواج کے نمائندوں کی شرکت نے ہمارے ولولوں کو جلا بخشی، یہ ان ممالک کی پاکستان کے ساتھ دوستی کا بھرپور اظہار ہے جس پر وہاں کی حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتا ہوں، مہاتیر محمد کی خصوصی آمد پر ان کے مشکور ہیں، قوم معزز مہمانوں کا گرم جوشی سے خیر مقدم کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر کشیدہ صورتحال کے باجود پریڈ کا انعقاد افواج کے بلند حوصلوں کا مظہر ہے، جوانوں اور افسران کے پرعزم چہرے، جدید حربی سامان کی نمائش ملکی سلامتی کی ضمانت ہے، پاکستان محفوظ ہے، ہماری معاشی اور معاشرتی ترقی بہت عرصے سے سکیورٹی حالات کی وجہ سے متاثر رہی، اب پاکستان کو ترقی و کامیابی کے راستے پر لے جانے کا وقت آگیا، ترقی یافتہ ملک شہدا اور غازیوں کے لیے بہترین تحفہ ہوگا۔آخر میں صدرِ پاکستان نے شاندار پریڈ کے انعقاد پر پریڈ کمانڈر، شرکا اور منتظمین کو مبارکباد پیش کی۔