پاکستان بنتے دیکھنے والی 116 سالہ شہربانو کے حوصلے بلند، آزادی کو یاد کرکے نعرے لگاتی ہیں
شکرگڑھ (دلشاد شریف سے) پاکستان بنتے دیکھنے والی شکرگڑھ کی 116 سالہ شہر بانو کے حوصلے ہمالیہ سے بلند ہیں۔ شکرگڑھ کے نواحی گاؤں چک خلیل کی 116 سالہ معمر خاتون شہر بانو بی بی 1903ء میں پیدا ہوئیں، مہندی لگے بال، ضعیف العمری کے باوجود اپنے قدموں پر چلتی 116 سالہ شہر بانو قیام پاکستان کے وقت شادی شدہ تھی۔ شہر بانو کے ہاں 6 بیٹیاں اور 1 بیٹا پیدا ہوئے تھے۔ 80 سالہ بیٹا شبیر خان اور 73 سالہ بیٹی ارشاد بیگم بھی اب ضعیف ہو چکے ہیں۔ شہر بانو بی بی درجنوں پوتے پوتیوں، نواسے نواسیوں کے ساتھ رہتی ہیں، ضعیف ہونے کے باعث یادداشت کمزور ہوچکی ہے لیکن پاکستان کے قیام کی یادیں ابھی تک تازہ ہیں۔ تقسیم کے وقت ہونے والے قتل عام اور ظلم و ستم کے متعلق واقعات سناتی ہیں اور ان مظالم کو یاد کر کے آبدیدہ ہو جاتی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ مسلمانوں کے قتل عام سے دریائے راوی کا پانی سرخ ہو گیا تھا۔ شہر بانو بی بی 23 مارچ اور آزادی کے دن کو یاد کر کے خوش ہوتی اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگاتی رہتی ہیں۔ شہر بانو بی بی یوم پاکستان کے موقع پر شکرانے کے نفل ادا کرتی ہیں اور اپنی اولاد کے ساتھ ہاتھوں میں پاکستانی جھنڈا لہرا کر وطن سے محبت کا اظہار کرتی ہیں۔ انکے 80سالہ بیٹا شبیر خان اور 73 سالہ بیٹی ارشاد بیگم نے بتایا کہ ماں جی بتاتی ہیں کہ تقسیم کے وقت بہت مشکل سے اپنے خاندان اور اولاد کو بچایا۔