سانحہ کرائسٹ چرچ: نیوزی لینڈ میں اذان کی گونج‘ نماز جمعہ‘ وزیراعظم جیسنڈا نے حدیث پڑھی
کرائسٹ چرچ (نیوزایجنسیاں ، نوائے وقت رپورٹ) کرائسٹ چرچ کی مساجد میں دہشت گرد حملوں کے بعد نیوزی لینڈ میں پہلا جمعہ ادا کیا گیا، وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن خطبہ جمعہ کے دوران اشکبار ہوگئیں۔ نیوزی لینڈ میں نماز جمعہ دہشت گردی کا نشانہ بننے والی مسجد النور کے سامنے ہیگلے پارک میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جمعہ کی اذان کے بعد شہدا کی یاد میں 2 منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ اس موقع پر دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی اور مسلمانوں سے عقیدت اور محبت کا اظہار کیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نماز سے قبل خطبہ جمعہ میں خطیب نے کہا کہ دہشت گرد نے ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کی لیکن ہم شکستہ دل ہونے کے باوجود ٹوٹے نہیں بلکہ متحد ہیں، پرعزم ہیں اور کسی کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمیں تقسیم کرے۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ جان سے گئے وہ عام نہیں، ان کی شہادت نیوزی لینڈ کے لیے نئی زندگی ہے، ہماری یکجہتی کی علامت ہے، انہوں نے نیوزی لینڈ کے لوگوں اور خاص طور پر وزیراعظم نیوزی لینڈ جیسنڈا آرڈرن کی محبتوں کا شکریہ ادا کیا۔ خطیب مسجد کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی کوئی نسل، رنگ یا مذہب نہیں ہوتا، دہشت گردی عالمی خطرہ ہے اور اس سے نمٹنا ہوگا، آخر میں انہوں نے عالم اسلام کے مسلمانوں، نیوزی لینڈ اور دنیا بھر میں امن و سلامتی کی دعا مانگی۔ نماز جمعہ کے بعد نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے حدیث نبوی بیان کی اور کہا کہ ہم ایک ہیں، مسلمانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں، سارا نیوزی لینڈ غمزدہ ہے۔ اس سے قبل جمعہ کی اذان براہ راست سرکاری ٹی وی پر نشر ہوئی، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم آرڈرن بھی اظہاریکجہتی کے لیے نماز جمعہ کے اجتماع میں موجود رہیں، انہوں نے سکارف پہنا ہوا تھا۔ واضح رہے کہ نیوزی لینڈ کی تاریخ میں یہ پہلی بار ہے کہ اذان جمعہ اور نماز جمعہ و خطبہ سرکاری ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا۔ عالم اسلام اور شہدا سے عقیدت کا اظہار کرنے کے لئے نیوزی لینڈ کے مقامی اخبارات کے پہلے صفحے پر سلام لکھ کر شائع کیا گیا۔ نیوزی لینڈ کے اخبار دی پریس کرائسٹ چرچ، جنوبی آئس لینڈ کے پریمیئر ڈیلی اخبار اور دیگر ویب سائٹ نے اپنے پہلے صفحے پر عربی زبان میں سلام لکھ کر شائع کیا جس کے ساتھ انگریزی ترجمہ بھی تحریر کیا ہے۔ عربی میں سلام لکھنے کے ساتھ ہی انگریزی میں اس کا ترجمہ امن بیان کیا ہے۔ غیر ملکی خبررساں اداروں کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم کے اعلان کے مطابق دوپہر ایک بج کر 32 منٹ پر 2 منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔ انتظامیہ کے مطابق صرف ہیگلے پارک کے اجتماع میں 15 ہزار افراد نے شرکت کی۔ سفید ٹوپی اور سیاہ لباس میں ملبوس موذن نے جیسے ہی اللہ اکبر کی صدا بلند کی تو پورے نیوزی لینڈ میں اس کی گونج سنائی دی گئی۔ اذان کے فوراً بعد جہاں نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں میں نمازِ جمعہ کے اجتماعات میں خاموشی اختیار کی گئی وہیں پڑوسی ملک آسٹریلیا میں بھی اظہارِ یکجہتی کے لیے جو جہاں تھا 2 منٹ کے لیے وہیں ساکن ہوگیا۔ نماز جمعہ کے بعد دہشت گرد حملے میں شہید ہونے والے افراد کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی جس کے بعد تدفین کا عمل ایک بار پھر شروع ہوگیا جس میں ایک اندازے کے مطابق 5 ہزار افراد نے شرکت کی۔ بدترین دہشت گردی کا شکار مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ہزاروں غیر مسلم خواتین نے اپنے سروں کو سکارف سے ڈھانپ رکھا تھا۔ اس موقع پر وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن بھی سیاہ لباس میں حجاب اوڑھ کر اجتماع میں شریک ہوئیں۔ اس کے ساتھ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر ہیڈ سکارف ہارمنی اور ’’سکاروز اِن سولڈیرٹی‘‘ کے ہیش ٹیگ کے ساتھ سینکڑوں خواتین نے حجاب اوڑھ کر اپنی تصاویر بھی شیئر کیں۔ دوسری طرف نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چر چ میں مسجد میں فائرنگ کے واقعہ سے شہید ہونے والے 8 پاکستانی شہریوں سمیت 30افرادکو مقامی قبرستان میں اسلامی طریقہ کار کے مطابق دفن کردیا گیا، شہدا کو سپردخاک کرنے کے وقت پاکستان کے ہائی کمشنر ڈاکٹر عبدالمالک کے علاوہ شہید ہونے والوں کے اہل خانہ بھی موجود تھے۔ ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کی جانب سے ٹوئٹر پرجاری پیغام کے مطابق جمعہ کے روز کرائسٹ چرچ میں 8 پاکستانیوں کو انکے اہل خانہ کی موجودگی میں مقامی قبرستان میں دفن کردیا گیا۔ تدفین کی رسم کیلئے انکی خاندان کے 20 سے زائد افراد موجود تھے جبکہ نیوزی لینڈ میں قائم پاکستانی سفارتخانے کے اہلکار اور پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر عبدلمالک بھی موجود تھے۔ ڈاکٹر فیصل نے مزید کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں گزشتہ جمعہ کو ہونے والے حادثے میں شہید ہونے والے افراد کی تدفین کے دوران 5000سے زائد افراد موجود تھے جن میں سے 1500مسلمان لوگ تھے۔ ترجمان دفترخارجہ کا کہنا ہے کہ شہید ہونے والے سید اریب احمد کی لاش آئندہ چند روز میں پاکستان پہنچ جائے گی، اس سلسلے میں اسکے خاندان کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ واضح رہے کہ تدفین کی رسم میں شرکت کیلئے نیوزی لینڈ پہنچنے والے افراد کے اخراجات وزارت خارجہ اور حکومت نیوزی لینڈ نے برداشت کیے ہیں۔