قوم‘ سول و عسکری قیادتیں دشمن کو منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار
یوم پاکستان اور نوائے وقت کے اجراء کا 79 واں سال
آج 23 مارچ ہے اور 79واں یوم پاکستان۔ قوم اس عظیم تاریخی دن کو ان حالات میں منا رہی ہے کہ جب دہشت گردی میں خاصی کمی کے بعد بھی ہمیں ملک کی سالمیت کے درپے بھارت کی گھنائونی سازشوں‘ گیدڑ بھبکیوں اور جارحانہ رویوں سمیت متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے آج ملک میں عام تعطیل ہے‘ پرنٹ میڈیا نے اپنی خصوصی اشاعتوں کا اہتمام کیا ہے جبکہ الیکٹرانک میڈیا پر یوم پاکستان کے حوالے سے خصوصی پروگرام نشر اور ٹیلی کاسٹ کئے جارہے ہیں۔ اسی طرح آج سرکاری اور نجی سطح پر یوم پاکستان کی خصوصی تقریبات کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے۔یوم پاکستان کے موقع پر آج ایوان صدر اور گورنر ہائوسز میں مختلف مکتبہ ہائے زندگی کی شخصیات میں قومی ایوارڈوں کی تقسیم کی تقریبات ہونگی۔ آج دن کا آغاز وفاقی دارالحکومت میں 31 اور صوبائی دارالحکومتوں میں 21, 21 توپوں کی سلامی سے ہوگا جبکہ وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں میں افواج پاکستان اور دوسری سکیورٹی فورسز کے علاوہ مختلف شہری تنظیموںکی خصوصی پریڈ کا بھی اہتمام کیا جارہا ہے۔آج کی سب سے بڑی اورپروقار تقریب مسلح افواج کی شاندار پریڈ ہے جس میں ملائشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد مہمان خصوصی ہیں۔ نوائے وقت گروپ کی بھی آج کے دن سے خاص نسبت ہے ۔ اس طرح کہ 23 مارچ 1940ء کو ہی قرارداد لاہور کی منظوری کے موقع پر قائداعظم نے مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن پنجاب کے بانی صدر اور تحریک پاکستان کے نامور کارکن حمیدنظامی کو متعصب ہندو پریس کے زہریلے پراپیگنڈے کے توڑ کیلئے آل انڈیا مسلم لیگ کا ترجمان اخبار نکالنے کی ہدایت کی تھی جس کی تعمیل کرتے ہوئے انہوں نے اسی وقت پندرہ روزہ نوائے وقت کے اجراء کا اعلان کردیا جس کا پہلا شمارہ 29 مارچ 1940ء کو منظرعام پر آیا۔ اس مناسبت سے آج نوائے وقت کے اجراء کا بھی 79واں سال شروع ہو گیا ہے۔ نظریۂ پاکستان کی آبیاری اور تحفظ کا فریضہ ادا کرتے ہوئے آج نوائے وقت ایک تناور درخت بن چکا ہے جسے مرحوم حمیدنظامی کے بعد انکے چھوٹے بھائی اور نظریاتی ساتھی مجید نظامی نے انکے اصولوں کا دامن تھامتے ہوئے پروان چڑھایا اور اسے ایک باقاعدہ صحافتی امپائر کی شکل دی۔ مرحوم مجید نظامی کی محنت شاقہ‘ عزم و ہمت اور جرأت و استقامت سے نوائے وقت گروپ آج ناقابل تسخیر قلعہ بن کر ملک کی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کا فریضہ ادا کررہا ہے۔ اس مناسبت سے نوائے وقت گروپ آج یوم پاکستان اور نوائے وقت کی سالگرہ کے موقع پر پوری قوم کا سپاس گزار ہے اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ کی حیثیت سے دشمنانِ پاکستان و اسلام کی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دیتے رہنے کیلئے تجدید عہد بھی کررہا ہے۔ آج جس عزمِ صمیم کے ساتھ پوری قوم اور عساکر پاکستان ملک کی سالمیت کیخلاف دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں کے گھنائونے ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے کمربستہ ہیں‘ نوائے وقت گروپ بھی انکے شانہ بشانہ ہے اور دہشت گردی کی جنگ میں سرخروئی کا متمنی ہے۔
آج اسی حوالے سے دہشت گردی کی جنگ میں ہر صورت کامیابی کے عزم کا اعادہ کیا جائیگا۔ دہشت گردوں نے غیرملکی آقائوں کے ایماء پر وطن عزیز کا امن آتش و آہن کی نذر کر دیا تھا۔ روزانہ کی بنیاد پر دھماکے‘ خودکش حملے ہوتے‘ دفاعی تنصیبات اور عام شہریوں کو نشانہ بنایا جاتا‘ دہشت گردی ایک بڑا چیلنج بن چکی تھی۔ ملک کی سول اور عسکری قیادتوں نے دشمن کے دیئے گئے اس چیلنج کو قبول کیا اور ملک بھر میں اپریشن ضرب عضب کے فالواپ میں ردالفساد کا آغاز کرکے دہشت گردوں کی کمر اور گردنیں توڑنے اور انکے محفوظ ٹھکانوں کو نیست و نابود کرنے کا عزم باندھا جس میں اب تک سکیورٹی فورسز کو نمایاں کامیابیاں حاصل ہوچکی ہیں اور دشمن اپنے زخم چاٹتا نظر آتا ہے۔اسکی طرف سے اپنی موجودگی کا اظہار دہشت گردی کی وارداتوں سے کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ دو روز قبل زیارت میں چیک پوسٹ پر حملہ کرکے 6 لیویز اہلکاروں کو شہید کردیا گیا۔ دہشت گردی کے ایسے واقعات قبائلی علاقوں اور گلگت بلتستان میں بھی ہوچکے ہیں۔ سکولوں کو خصوصی طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ فورسز دہشت گردی کا بے جگری اور جانفشانی سے مقابلہ کرتے ہوئے دہشت گردوں کو انجام تک پہنچا رہی ہیں۔ قوم انکے ساتھ ہے۔ ملک میں مکمل امن کیلئے ملک کو آخری دہشت گرد کے وجود سے پاک کرنا ہے۔ اس کاز کیلئے فوج اور قوم پرعزم ہے اور انشاء اللہ وہ دن دور نہیں جب پاکستان سے دہشت گردی اور دہشت گردوں کا مکمل طور پرصفایا ہو جائیگا۔ اس تناظر میں آج کا یوم پاکستان اس امر کا متقاضی ہے کہ ملک خداداد کو پہلے کی طرح امن و آشتی کا گہوارا بنا دیا جائے تاکہ یہاں بانیان پاکستان قائد و اقبال کا اسلامی‘ جمہوری‘ فلاحی معاشرے کی تشکیل کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوسکے۔
دہشت گردوں کے ایجنڈے کو ناکام بنانے کیلئے بلاشبہ تمام اقوام عالم کے یکسو ہونے اور دہشت گردی کی کسی بھی واردات کی کڑیاں دین اسلام اور پاکستان سے جوڑنے والے تعصب سے باہر نکل کر دہشت گردی کے ہر پس منظر اور تمام محرکات کا کھوج لگانے اور پھر اسکی بنیاد پر دہشت گردوں کو نکیل ڈالنے کی اجتماعی ٹھوس حکمت عملی طے کرنے کی ضرورت ہے تاکہ علاقائی اور عالمی امن و سلامتی کے تحفظ کی ضمانت مل سکے۔ کچھ اسلام دشمن حلقے دانستہ متعصبانہ پراپیگنڈا کرتے ہوئے اسلام کے ساتھ دہشت گردی کا ناطہ جوڑنے کیلئے سرگرداں ہیں۔ ان کا سرخیل بھارت اور کچھ مغربی ممالک ہیں۔ نیوزی لینڈ میں مساجد پر دہشت گردی کے بہیمانہ حملے بھی اسلامو فوبیا کا نتیجہ ہیں۔ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈر ا اس پراپیگنڈے اور اسلامو فوبیا سے متاثر نہیں ہوئیں انہوں نے مساجد پر حملوں کو بدترین دہشت گردی قرار دیا‘ مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی اور دہشت گرد سے اس حد تک نفرت کا اظہار کیا کہ اس کا نام کبھی نہ لینے کا عہد کیا۔ مغربی دنیا تک اسلام کے پرامن ہونے کا پیغام اس انداز میں پہنچانے کی کوشش کی جانی چاہیے کہ وزیراعظم جسینڈرا کی طرح عالمی رہنماء اسلام کو پرامن مذہب ماننے پر قائل ہو سکیں۔ آج یوم پاکستان پر وفاقی دارالحکومت میں مسلح افواج کی جوش و جذبے والی خصوصی پریڈ سے بھی دہشت گردوں کو یہی پیغام دیا جارہا ہے کہ انکی کوئی بھی واردات اور کوئی بھی سازش ملک کی سالمیت اور قوم کی یکجہتی کو نقصان نہیں پہنچا سکتی جبکہ دہشت گردی کی جنگ میں شکست ان کا مقدر بن چکی ہے۔
ہماری سرزمین پر دہشت گرد پاکستان کے ازلی مکار دشمن بھارت کے آلۂ کار بن کر ملک کی سلامتی سے کھیلنے کی گھنائونی سازشوں میں مصروف ہیں تو دہشت گردی کی جنگ درحقیقت ملک کی سلامتی کی جنگ بن گئی ہے جو ہماری سلامتی کمزور کرنے کا ایجنڈا رکھنے والے اغیار نے ہی ہم پر مسلط کی ہے۔ اس تناظر میں یوم پاکستان کے موقع پر آج جہاں بانیانِ پاکستان علامہ اقبال اور قائداعظم کے زریں اصولوں اور انکے اجاگر کئے گئے تصور پاکستان اور نظریۂ پاکستان پر کاربند رہنے کے عہد کی تجدید کی ضرورت ہے‘ وہیں آج ہمیں دہشت گردوں کے عزائم خاک میں ملانے کے عہد کی بھی تجدید کرنا ہوگی۔
قیام پاکستان کے بعد ابھی تک اپنی منزل کے حصول کیلئے سرگرداں اس وطنِ عزیز کے آزمائش اور ابتلا کے دور میں بانیان ِ پاکستان کے جانشین ہونے کے دعویداروں کو آج یوم پاکستان کے موقع پر روایتی تجدید عہد سے آگے نکل کر ملک کی ترقی اور سلطانیٔ جمہور کے ذریعے عوام کی فلاح کیخلاف ملک دشمنوں اور سازشی عناصر کا گٹھ جوڑ توڑنے کا عہد کرنا ہوگا اور اسلامی فلاحی جمہوری پاکستان کیلئے انفرادی اور اجتماعی ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرنا ہو گا جو بانیانِ پاکستان نے عملاً کرکے دکھایا تھا۔
ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ قرار داد پاکستان کے ساتھ ہی قائداعظم کی خواہش پر اپنے صحافتی سفر کا آغاز کرنیوالے ادارہ نوائے وقت نے قائد کے اعتماد کو آج تک ٹھیس نہیں پہنچائی اور آج اپنے سفر کا 79واں سال شروع ہونے پر وہ اپنے قائد کی روح اور قوم کے سامنے سرخرو کھڑا ہے۔ قائداعظم کو یقیناً اس کا مکمل ادراک تھا کہ قیام پاکستان کے بعد بھی دو قومی نظریے‘ مسلم لیگ اور پاکستان کو مخالف عناصر کی سازشوں کا سامنا کرنا پڑیگا۔ جس کے توڑ کیلئے ایک ایسے اخبار کی ضرورت ہے جو حقیقی معنوں میں پاکستان کا ترجمان اور اسکی نظریاتی سرحدوں کا محافظ ہو، الحمدللہ! تحریک پاکستان کے نوجوان کارکن حمید نظامی نے قائداعظم کی خواہش پر 23 مارچ 1940ء کو نوائے وقت کے اجراء کی شکل میں نظریاتی بنیادوں پر دفاع پاکستان کا جو بیڑا اٹھایا تھا، آج اپنے سفر کے 78 سال پورے ہونے پر ادارہ نوائے وقت تعمیر و تکمیل پاکستان کیلئے قائداعظم کی ہدایات کی روشنی میں وضع کردہ اپنے اصولوں پر آج بھی اسی طرح کاربند ہے اور ایک مضبوط نظریاتی اخباری ادارہ بن کر ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ کا کردار ادا کر رہا ہے۔ آج نوائے وقت تجدید عزم کے ساتھ اپنی اشاعت کے 79 ویں سال کا آغاز کر رہا ہے، الحمداللہ! ہم نے کبھی ’’نوائے وقت‘‘ کو مالی منفعت کا ذریعہ نہیں بنایا‘ ہمیشہ کلمہ حق بلند کیا‘ اصولوں کی پاسداری کی، نظریات کا تحفظ کیا اور اس ماٹو کو حرز جاں بنایا کہ ’’بہترین جہاد جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے‘‘۔ یہی ’’نوائے وقت‘‘ کی بنیاد ہے۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ایمان کی استقامت سے نوازتا رہے اور ہمت دیتا رہے کہ اس وطن عظیم کو ایک اسلامی جمہوری فلاحی پارلیمانی ریاست بنانے کیلئے ہم اپنا کردار بھر پور طریقے سے ادا کرتے رہیں۔ یہی پاکستان کا مقصد تھا، ہے اور رہے گا اور یہی پاکستان کی اساس ہے۔ امید ہے کہ اس جہد مسلسل میں اہل وطن اور قارئین و ناظرین محترم کا ’’نوائے وقت‘‘ کو تعاون اور انکی سرپرستی و دعائیں بدستور حاصل رہیں گی۔
آج جیسا پاکستان نظر آرہا ہے بانیان پاکستان ایسا ہرگز نہیں چاہتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد آدھا عرصہ آمریت کی نذر ہو گیا۔ جمہوری ادوار میں بھی جمہوریت کبھی مضبوط نہیں رہی۔ آج دہشتگردی اور لاقانونیت اپنے پنجے گاڑ چکی ہے۔ مہنگائی و بیروزگاری کا سیل رواں کبھی تھما نہیں۔ آئین سے انحراف جمہوریت کے دعویداروں کے ادوار حکومت میں بھی نظر آتا رہا ہے۔ تاہم اب صورتحال میں بہتری نظر آرہی ہے۔ دہشت گردی اور بھارت کے جارحانہ عزائم کے سامنے سیاسی و عسکری قیادت ایک پیج پر ہے۔ ملک سے کرپشن کے ناسور کی بیخ کنی ہورہی ہے۔ وہ لوگ بھی احتساب کے کٹہرے میں آرہے ہیں جن کی طرف احتساب کے ادارے آنکھ اٹھا کر دیکھنے کی جرأت نہیں کرتے تھے۔ ہماری سرزمین میں وسائل کی کمی نہیں ہے۔ ان پر ذاتی دسترس کی خواہش سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ قائداعظم پاکستان کو اسلام کی تجربہ گاہ بنانا چاہتے تھے مگر ہمارے جمہوری اور جرنیلی آمر حکمرانوں نے اسے ذاتی مفادات کی آماجگاہ بنا لیا۔ بہرحال اب بھی اصلاح کی گنجائش ہے۔ چنانچہ قوم اور اسکے قائدین کو یوم پاکستان کے موقع پر روایتی تجدید عہد سے آگے نکل کر اسلامی فلاحی جمہوری پاکستان کیلئے انفرادی اور اجتماعی ایثار و قربانی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔پاکستانی قوم ہی ارض وطن کو نکھار کر جنت بناسکتی ہے۔
بھارت کو اس کی جارحیت کا منہ توڑ جواب سیاسی اور عسکری قیادت کے ہم آہنگ اور یکجہت ہونے کے باعث ہی دیا جا سکا ہے۔ گو ابھی ریاست کو معاشی مسائل درپیش ہیں‘ تاہم ملکی خودمختاری اور سلامتی و سالمیت کا تحفظ اسی طرح کیا جارہا ہے جو اس کا حق ہے۔ بھارت نے سرجیکل سٹرائیک کرنے کی کوشش کی‘ پاک فضائیہ نے اس کا پیچھا کیا تو بھارتی ایئر فورس کے جہازوں کو پے لوڈ گرا کر بھاگنا پڑا۔ اگلے روز پھر پاکستانی حدود میں داخل ہوئے تو دشمن کے دو جہاز مار گرائے۔ ایک جہاز پائلٹ سمیت پاکستانی حدود میں گرا جس کے پائلٹ کو گرفتار کرکے بھارت کی جارحیت کا سیاہ چہرہ پوری دنیا کو دکھا دیا گیا۔ منہ کی کھانے کے باوجود بھارت سبق نہیں سیکھ رہا اور وہ مسلسل پاکستان کو گیدڑ بھبکیاں دے رہا ہے ۔ عالمی قیادتوں کو اس کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے کیونکہ دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ ہوئی تو جوہری اسلحہ کا استعمال ناگزیر ہوگا جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن و سلامتی کیلئے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔