علامہ اقبالؒ کے دیئے گئے دوقومی نظریئے کی بنیاد پر 23مارچ 1940ء کو منٹو پارک لاہور(مینار پاکستان) پر قرارداد پاکستان منظور کی گئی اور برصغیر کے مسلمانوں نے متفقہ طور پر یہ اعتراف کیا کہ مسلمان اور ہندو دو مختلف قومیتیں ہیں اور یہ کسی بھی صورت میں ایک ساتھ نہیں رہ سکتیں اسی لئے برطانیہ جب برصغیر سے جائے تو مسلمانوں کو الگ ملک دیا جائے جہاں وہ مذہبی آزادی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ قرارداد پاکستان کے بعد مسلمانوں نے برصغیر کے طول و عرض میں 7سال ایک نئے جوش و ولولے کے ساتھ تحریک پاکستان کا آغاز کیا اور قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کی قیادت میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کو علیحدہ ملک بناکر دے دیا۔ یہ ملک صرف ایک خطہ ارضی نہیں بلکہ نعمت خداوندی ہے جو مسلمانوں نے اس وقت اپنے سے کئی گنا زیادہ طاقتور ہندو و دیگر قومیتوں سے سیاسی طور پر نبردآزما ہوکر حاصل کیااور یہ مسلمانوں پر اﷲ رب العزت کا خصوصی فضل تھا کہ پاکستان وجودمیں آیا۔قیام پاکستان سے قبل ہندو تمام وسائل پر مکمل قابض تھے اور مسلمانوں کا ہر لحاظ سے استحصال کیا جاتا تھا۔ مسلمان قیام پاکستان سے قبل پسی ہوئی قوم تھی جس پر حیلے بہانوں سے انگریز اور ہندو ملکر ظلم کے پہاڑ توڑتے رہتے تھے۔ مسلمانوں پر ظلم کرتے وقت انگریز یا ہندو یہ نہیں دیکھتے تھے کہ یہ کس فقہ سے تعلق رکھتا ہے بلکہ ہر کلمہ گو مسلمان سے مذہبی منافرت کی بنیاد پر جانبدارانہ سلوک کیا جاتا تھا۔
پاکستان کے قیام کا مقصد نہ صرف مسلمانوں کو مذہبی آزادی فراہم کرنا تھا بلکہ یہاں رہنے والی اقلیتوں کو بھی مکمل آزادی کے ساتھ زندگی گزارنے کے مساوی مواقع فراہم کرنا تھا۔ پاکستان کا مطلب فارسی زبان میں ’’پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ‘‘ ہے جبکہ مدینہ کا مطلب بھی عربی زبان میں ’’پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ‘‘ ہے۔ مدینہ کی ریاست بھی مذہب کی بنیاد پر ہجرت کے بعد وجود میں آئی تھی اور پاکستان بھی مذہب کی بنیادپرہجرت کے بعد وجود میں آیا۔ پاکستان کا قیام ایک معجزہ تھا جب انگریز اور ہندو اس قدر طاقتور تھے کہ مسلمانوں کو معاشی لحاظ سے اپنا غلام بنارکھا تھا اور اسلام میں نقب لگانے کے لئے اپنے وسائل استعمال کرکے باہمی نفرتوں کے آغاز اور فرقہ بندی میں اضافے کے لئے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے دن رات کوشاں تھے اور اس وقت موثر طریقے سے مسلمانوں کو تقسیم کرنے کے مشن پر تھے لیکن اﷲ رب العزت نے ایسا کرم کیا کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ جیسے رہنما سے نوازا جن کی قیادت پر کسی بھی فقہ کے علماء نے اعتراض نہیں کیا اگر کسی نے کوئی زہرافشانی کی بھی تو وہ غیر مؤثر ہوگئی اور برصغیر کے تمام مسلمانوں نے متفقہ طور پر قائداعظم محمد علی جناحؒ کو اپنا رہنما مان کر ان کی قیادت میں ایسی بھرپور جدوجہد کی اور جانی و مالی قربانیاں دیں کہ پاکستان جیسی نعمت حاصل ہوئی۔
آج کی نوجوان نسل کو تحریک پاکستان کے آغاز ‘ ضرورت اور حقیقی حالات سے آگاہ کرنے کی اشد ضرورت ہے اور ساتھ ہی ساتھ ہمارے نصاب میں سکندر اعظم کے طاقتور ہونے کی وجوہات‘ اس دور میں یورپ کے کمزور ہونے کی بنیادی وجوہات‘ سلطنت عثمانیہ کا عروج و زوال اور پھر تحریک پاکستان میں ہمارے آباء و اجدادکی قربانیوں کے حوالے سے مکمل تفصیلات شامل کرنی چاہئیں تاکہ ہم اپنی تاریخ کے عروج و زوال اور اس کی وجوہات سے واقف ہوں اور ایسی تمام سازشوں کو پہچاننے کی صلاحیت رکھتے ہوں جن سے ہمارے اسلامی شعائر کا مذاق اڑاکر اسلامی معاشرے کی بنیادیں ہلانے کی سازشیں کی جارہی ہوں اور جب تک ہم اپنے اسلامی شعائر اور اسلامی معاشرے کی بنیاد سے واقف نہیں ہوں گے اس وقت تک ان بنیادی اصولوں کے خلاف سازشوں کو پہچان نہیں پائیں گے اور پھر اسلام کے خلاف کی جانیوالی سازشوں کا اپنی اپنی سطح پر مقابلہ نہیں کرسکیں گے۔
اس وقت سب سے بنیادی مسئلہ پوری قوم کارنگ‘ نسل‘ تعصب اور فقہ سے بالاتر ہوکر ایک جگہ یکجا ہوکر دین و وطن کی سربلندی کا عہد کرنا ہے اور 23مارچ ہمارے وطن کے قیام کی بنیاد میں ایک تاریخی حیثیت کا حامل دن ہے۔ اس دن کو ہم ایک نئے عزم کے اعادے کے دن کے طور پر منائیں اور سرکاری و نجی سطح پر ایسی تقاریب منعقد ہوں جس میں مسلمانوں کی تاریخ کے عروج و زوال کی مکمل وجوہات نوجوان نسل کے سامنے رکھیں اور اسلامی معاشرے کے بنیادی اصولوں سے آگاہ کرکے نوجوان نسل کو تنبیہہ کریں کہ مسلمانوں کے بنیادی شعائر کے خلاف سازشوں کا کسی صورت حصہ نہ بنیں اور اپنے معاشرے کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالنے میں ہر شخص اپنے اپنے گھر سے عالمی سازشوں کو ناکام بنانے کا آغاز کرے۔
عالمی سطح پر اسلام کا تعلق براہ راست دہشت گردی سے جوڑنے کی مہم جاری ہے۔ امریکہ و یورپ اس وقت اسلام کو دہشت گرد مذہب قرار دینے کے مشن پر چل رہے ہیں لیکن اسلام ہر قسم کی دہشت گردی کا سب سے بڑا مخالف دین ہے۔ اسلام نے ہی سب سے پہلے لڑکیوں کی پیدائش پر انہیں قتل سے بچایا۔ اسلام نے ہی ماں‘ باپ‘ اساتذہ‘ پڑوسیوں کے حقوق سے آگاہ کیا۔ اسلام نے ہی غلامی کا خاتمہ کیا۔ اسلام نے ہی انسان کے ساتھ ساتھ دیگر مخلوقات کا بھی خیال رکھنے کا حکم دیا۔
عالم اسلام کے حکمرانوں کو اس بات کا ادراک کرلینا چاہئے کہ اسلامی ممالک کے وسائل کا اسلامی ممالک میں ہی استعمال کیا جائے اور سرمایہ کاری کے لئے مسلمان ممالک ہی آپس میں معاہدے کریں تاکہ اسلامی ممالک کی دولت کا فائدہ مسلمان ممالک کو ہی پہنچے۔ ہمارا میڈیا بھی اسلام کے بنیادی شعائر اور اسلامی معاشرے کی تشکیل کے لئے مغربی ممالک کی جانب سے متعارف کرائے جانے والے مختلف دنوں کی یہاں تشہیر سے قبل ان کے اسلامی معاشرے اور ہمارے بنیادی نظریات پر منفی اثرات کا جائزہ لے اور ہر وہ چیز یہاں نشر نہیں ہونی چاہئے جو مغربی میڈیا نشرکرے اور ہم اندھادھند ان کی تقلید میں مسلمانوں کو کمزور ترکرتے چلے جائیں۔
سرکاری سطح پر یوم پاکستان پر شاندار اور پروقار تقریب کا انعقاد کیا جارہا ہے جس میں ملائیشیا کے صدر مہاتیر محمد مہمان خصوصی ہوں گے اور مسلح افواج کے ساتھ ساتھ دیگر برادر اسلامی ممالک اور چین کے فوجی دستے بھی اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے۔ 23مارچ کی پریڈ اور تقریب دیکھ کر خون جوش مارتا ہے وطن عزیز کے دشمنوں کو ناکام بنانے کے لئے ایک نیا عزم و حوصلہ ملتا ہے۔ پاکستان پائندہ باد۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024