یومِ عہد وفا (چودھری عبدالخالق)
عہدِ وفا کا دن ہے یارو آج یہ وعدہ کرنا ہے
غربت ہو یا ہو جہالت مل کر ہم نے لڑنا ہے
دینا ہے تعلیم کا زیور ہم نے سارے بچوں کو
کانٹوں سے بچانا ہو گا ہم نے انکے رستوں کو
عِلم کا پرچم ہاتھ میں لیکر آگے آگے بڑھنا ہے
عہدِ وفا کا دن ہے یارو آج یہ وعدہ کرنا ہے
اپنی مدد آپ کریں گے خود کما کے کھائیں گے
خون پسینہ یکجا کر کے اپنا ملک چلائیں گے
خوشحالی اور خوشیاں لیکر اس کا دامن بھرنا ہے
عہدِ وفا کا دن ہے یارو آج یہ وعدہ کرنا ہے
امن پسند ہے قوم ہماری دنیا کو دکھلانا ہے
کرتا ہے جو پیار کی باتیں اس کو گلے لگانا ہے
نفرت کے ہیں جلتے شعلے ان کو ٹھنڈا کرنا ہے
عہدِ وفا کا دن ہے یارو آج یہ وعدہ کرنا ہے
اونچا دیس کا نام ہے کرنا جس کا ہمیں سہارا ہے
محنت صبح و شام ہے کرنا اب یہ کام ہمارا ہے
اس کی خاطر جینا ہے اب اسکی خاطر مرنا ہے
عہدِ وفا کا دن ہے یارو آج یہ وعدہ کرنا ہے