صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ مشرق میں ہمارا ہمسایہ اپنی فوجی قوت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کے ذریعے بے گناہ شہریوں کے جان و مال کا نقصان کیا جا رہا ہے۔ اس ملک نے اپنے اس غیرذمہ دارانہ طرز عمل سے خطہ کا امن داؤ پر لگا دیا ہے۔ میں بھارت کو خبردار کرتا ہوں کہ خالصتاً مقامی تحریک آزادی پر ظلم کے پہاڑ توڑنا بند کر دے کیونکہ آزادی کی تحریکوں کو طاقت کے زور سے دبایا نہیں جا سکتا۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت کی بحالی ہے۔ پاکستان اس مقصد کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا،ہم خطہ میں امن اور ترقی کے مخالفین کو خیرسگالی کا پیغام دینا ضروری سمجھتے ہیں لیکن یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ ہماری امن دوستی کو کمزوری سمجھنا خطرناک غلطی ہو گی،افغانستان میں بدامنی کے خاتمہ اور افغان حکومت کی عملداری کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان نے تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے۔ ہم اس مقصد کے لئے اپنے دوستوں اور تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اپنا کردار مستقبل میں بھی ادا کرتے رہیں گے،یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ہمارے جمہوری ادارے فعال ہیں اور آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار صدر مملکت ممنون حسین نے یوم پاکستان کے حوالے سے منعقدہ مسلح افواج کی پریڈ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا، سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا نے یوم پاکستان کی تقریب میں خصوصی طور پر شرکت کی جبکہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، وزیر دفاع انجینئر خرم دستگیر خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، ایئرچیف مجاہد انور خان، نیول چیف ظفر محمود عباسی، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور، غیرملکی سفیروں کی بڑی تعداد اور دیگر اعلیٰ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہماری تاریخ میں 23 مارچ جیسا کوئی دن نہیں اس روز ہمارے بزرگوں نے فیصلہ کیا تھا کہ غیرملکی حکمرانوں اور متعصب اکثریت کے غاصبانہ طرز عمل کو شکست دے کر اپنی قسمت کے مالک خود بنیں گے۔ اس روز انہوں نے ایک ایسا جدید، مضبوط اور جمہوری ملک بنانے کا عزم کیا جہاں کوئی کسی پر ظلم کر سکے نہ کسی کا استحصال کیا جا سکے۔ ہم اس خواب کو حقیقت بنانے کی جانب گسل جدوجہد میں قربانیاں پیش کرکنے والے قائدین، بزرگوں، شہیدوں اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ یہ شاندار پریڈ ہمارے خوابوں کی ہی ایک حسین تعبیر ہے۔ اس اہم ترین قومی تہوار کے موقع پر ہمارے بہترین دوست بھی اس پریڈ سمیت یوم پاکستان کی دیگر تقریبات میں شریک ہیں۔ اس مقصد کے لئے سری لنکا کے صدر میتھری پالا سینا خصوصی طور پر تشریف لائے ہیں جس پر پاکستانی قوم انہیں خوش آمدید کہتی ہے۔ ہم اس پریڈ مین حصہ لینے والے ترکی، اردن اور متحدہ عرب امارات کے دستوں کا بھی گرمجوشی سے خیرمقدم کرتے ہیں۔ اس حقیقت میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ عالمی امن و سلامتی کے لئے ہماری دوستی اور تعاون آنے والے دنوں مین مزید پھلے پھولے گا۔ یہی ہماری خارجہ پالیسی کی بنیاد ہے۔ لہٰذا ہم خطہ میں امن اور ترقی کے مخالفین کو خیرسگالی کا پیغام دینا ضروری سمجھتے ہیں لیکن یہ بھی واضح کرتے ہیں کہ ہماری امن دوستی کو کمزوری سمجھنا خطرناک غلطی ہو گا۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ قومی و علاقائی تعمیر و ترقی کے لئے ضروری ہے کہ ہر قسم کی جارحیت توسیع پسندی، استحصالی عزائم اور دوسروں کے داخلی معاملات میں مداخلت سے اجتناب کیا جائے۔ پاکستان اس اصول پرکاربند ہے اور توقع رکھتا ہے کہ عالمی برادری بھی انہی مسلمہ اصولوں کی پاسداری کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افواج پاکستان نے اسی جذبہ کے تحت اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم سے دنیا کے مختلف حصوں میں قیام امن کے لئے تاریخی خدمات انجام دی ہیں یہ سلسلہ آج بھی کامیابی سے جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بدامنی کے خاتمہ اور افغان حکومت کی عملداری کو یقینی بنانے کے لئے پاکستان نے تاریخ ساز کردار ادا کیا ہے۔ ہم اس مقصد کے لئے اپنے دوستوں اور تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اپنا کردار مستقبل میں بھی ادا کرتے رہیں گے۔ صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ خطہ کی یہ صورتحال ایک مختلف عالمی نظام کے تحت رونما ہونے والے واقعات کا نتیجہ ہے لیکن اب عالمی سیاسی نظام ایک مرکز کے تابع نہیں رہا۔ لہٰذا یہ ممکن نہیں ہے کہ اقوام عالم پر اپنی مرضی مسلط کر کے اپنی پسند کی دنیا تشکیل دی جا سکے۔ یہ عہد پرامن بقائے باہمی کے اصولوں کے مطابق ایک دوسرے کے جائز مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے آگے بڑھنے کا تقاضا کرتا ہے۔ اس کے برعکس کسی قوم یا ملک پر اس کی مرضی کے خلاف بالادستی قائم کرنے کی خواہش عالمی امن کو تباہ کر سکتی ہے۔ مشرق میں ہمارا ہمسایہ اپنی فوجی قوت میں مسلسل اضافہ کر رہا ہے۔ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر جارحیت کے ذریعے بے گناہ شہریوں کے جان و مال کا نقصان کیا جا رہا ہے۔ اس ملک نے اپنے اس غیرذمہ دارانہ طرز عمل سے خطہ کا امن داؤ پر لگا دیا ہے۔ میں بھارت کو خبردار کرتا ہوں کہ خالصتاً مقامی تحریک آزادی پر ظلم کے پہاڑ توڑنا بند کر دے کیونکہ آزادی کی تحریکوں کو طاقت کے زور سے دبایا نہیں جا سکتا۔ مسئلہ کشمیر کا واحد حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق استصواب رائے کے ذریعے حق خودارادیت ارادیت کی بحالی ہے۔ پاکستان اس مقصد کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ گذشتہ تین دہائیوں میں خطہ میں رونما ہونے والی تبدیلیوں اور جنگ وجدل نے علاقہ کا امن و استحکام تباہ کر دیا جس سے پاکستان بھی متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا۔ پاکستانی قوم اور افواج پاکستان نے آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد جیسی کارروائیوں کے ذریعہ اس چیلنج کا مقابلہ پورے عزم و ہمت سے کیا۔ قوم اس جدوجہد کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔ ان قربانیوں کے اعتراف میں مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لئے میں ایک نئے میڈل تمغہ عزم کا اعلان کرتا ہوں۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ کیونکہ قوم کی ان لازوال قربانیوں کے نتیجہ میں ملک میں امن و امان بحال ہو چکا ہے اور معیشت میں بہتری کے آثار ہیں۔ کامیابی کے اس سلسلہ کو برقرار رکھنا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں یہ عفریت دوبارہ سر نہ اٹھا سکے۔ اس ضمن میں یہ حقیقت مدنظر بھی رکھنا ضروری ہے کہ بعض اوقات زندگی کے دیگر شعبوں میں پیدا ہونے والا عدم اطمینان معاشرے کا سکون تہہ و بالا کر دیتا ہے غیرجانبداری، بلاامتیاز انصاف اور نیک نیتی جیسے مسائل کا موثر علاج ہے، یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ہمارے جمہوری ادارے فعال ہیں اور آئینی حدود کے اندر رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ دو منتخب جمہوری حکومتیں بھی اپنی مدت پوری کرنے میں کامیاب رہی ہیں۔ ان معاملات میں بعض طبقات اگر کچھ تحفظات محسوس کرتے ہیں تو ضروری ہے کہ ان پر فوری توجہ دی جائے تاکہ انتہاپسندی سمیت قومی زندگی کے مختلف میدانوں میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کا تسلسل برقرار رکھا جا سکے۔ صدر مملکت کا کہنا تھا کہ پریڈ کے شاندار انعقاد پر میں اس کے کمانڈر، شرکائ، مقامی انتظامیہ اور ضلعی حکومت کو شاباش دیتا ہوں۔ ہمیں اپنے افسروں اور جوانوں کی مستعدی اور پیشہ وارانہ معیار پر فخر ہے۔ میں اپنے بہادر افسروں اور جوانوں کو نصیحت کرتا ہوں کہ وہ ملک و ملت کی حفاطت و سلامتی کے لئے بہادری، نیک نیتی اور ایمانداری کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں ادا کرتے رہیں۔ اس مقدس فریضہ کی ادائیگی میں وہ ہر ہم وطن کو اپنے شانہ بشانہ پائیں گے۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024