قصور جعلی مقابلہ : ریاست نے بغیر ثبوت ایک بچے کو مار دیا ، ذمہ داروں کو معاف نہیں کرینگے : سپریم کورٹ
لاہور (وقائع نگار خصوصی) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے قصور جعلی پولیس مقابلے میں مدثر نامی نوجوان کی ہلاکت پر لئے گئے از خود نوٹس کیس میں ضمانتوں پر رہائی پانے والے تمام ملزم پولیس افسران کی ضمانتوں کی منسوخی کے لئے دائر درخواستیں دو یوم میں نمٹانے کا حکم دیا ہے۔ جبکہ لاہور ہائیکورٹ کو ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف گواہوں کے بیانات قلمبند نہ کرنے کے خلاف دائر درخواست پیر کے روز نمٹانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں مسٹر جسٹس عمر عطاء بندیال، مسٹر جسٹس اعجاز الاحسن پرم شتمل تین رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں از خود کیس کی سماعت کی۔ سماعت شروع ہوتے ہی چیف جسٹس نے مدثر کو پولیس مقابلے میں مارنے کے مقدمے میں نامزد اور ضمانت پر رہائی پانے والے تمام ملزم پولیس افسران کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالتی حکم پر ضمانتوں پر رہا کئے گئے ملزم پولیس افسران پیش ہوئے۔ معطل سب انسپکٹر طارق بشیر چیمہ کی بڑی توند دیکھ کر چیف جسٹس نے اظہار برہمی کیا اور پراسیکیوٹر جنرل احتشام قادر سے استفسار کیا کہ کیا پولیس کی فٹنس کا کوئی انتظام نہیں کیا جاتا۔ چیف جسٹس نے سابق ڈی پی او قصور کے پیش نہ ہونے پر کہا کہ اس نے ضمانت کرائی ہے یا نہیں۔ جس پر پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ سابق ڈی پی او نے ابھی تک کسی عدالت سے ضمانت نہیں کرائی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ریاست نے بغیر ثبوت کے ایک بچہ مار دیا، ذمہ داروں کو نہیں چھوڑا جائے گا، پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے بتایا کہ مدثر کے مقدمے میں اسے ظالمانہ طریقے سے قتل کرنے کی دفعات شامل کر لی گئی ہیں، انہوں نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج قصور نے ملزمان کی ضمانتیں منظور کی ہیں۔ جبکہ جوڈیشل مجسٹریٹ قصور نے ملزم پولیس اہلکاروں کے خلاف پولیس کے سات گواہوں کے بیانات قلمبندکرنے کی درخواست مسترد کر دی ہے جس کے فیصلے کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نئی دفعات شامل ہونے کے بعد یہ مقدمہ قابل راضی نامہ نہیں رہا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ضمانتیں منظور کرنے والے ججز کے نام بتائے جائیں۔ ابوبکر خدا بخش نے کہا کہ مدثر کے قتل میں اعلی پولیس افسران کی مرضی شامل تھی۔ چیف جسٹس نے ابوبکر خدا بخش کو ایمان فاطمہ سے متعلق بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ کے طور پربحال کر دیا۔ چیف جسٹس نے پراسیکیوٹر جنرل اور جے آئی ٹی کے سربراہ کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔