پیپلزپارٹی نے مایوس کیا،جمہوریت ، آئینی بالادستی ، ملکی مفاد : ہر ادارے سے مذاکرات پر تیار ہوں: نوازشریف
اسلام آباد(اے این این‘ صباح نیوز‘ این این آئی ) سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ سیاستدان مل کر یقینی بنائیں کہ نگران حکومت آئینی اختیارات سے باہر نہ نکلے ،نگران حکومت کے اختیارات کے بارے میں بہت سی چیزیں طے شدہ نہیں ہیں ،قانون میں ترمیم کیلئے تمام جماعتوں کو مل کر کام کرنا چاہیے،ہماری پارٹی تعاون کرے گی،میرا کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں ،یہ سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے ،آئین کی حکمرانی ،جمہوریت اور ملکی مفادات پر ہرادارے سے بات چیت کیلئے تیار ہیں ،ذاتیات پر بات نہیں ہوگی،پیپلز پارٹی کے حالیہ کردار نے مایوس کیا،ان کے ساتھ مشاورت نہیں ہوگی،قوم جاننا چاہتی ہے بلوچستان اسمبلی میں تبدیلی کیوں ضروری تھی ؟، بلاول کی بات درست نہیں ،میثاق جمہوریت کو ہم نے نہیں پیپلز پارٹی کے مشرف کے ساتھ این آر او نے نقصان پہنچایا،تبدیلی تو آ گئی ہے عمران خان پہلے مینار پاکستان پر جلسے کرتے تھے اب گلی محلوں میں کرتے ہیں۔جمعرات کو احتساب عدالت میں ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر سابق وزیراعظم نوازشریف نے صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کی۔نواز شریف کا کہنا تھا کہ کارکردگی کے باوجود نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی جاتی ہے، میرا تو کسی ادارے سے کچھ لینا دینا نہیں ہے اور یہ سارا معاملہ ہی کالا لگتا ہے۔ عوام نے نہ یہ فیصلہ مانا اور نہ ہی مانیں گے۔ سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سیاستدانوں کو مل بیٹھ کر نگران حکومت اور وزیراعظم سے متعلق طے کرنا چاہیے۔نگران حکومت کے اختیارات کے بارے بہت سی چیزیں طے شدہ نہیں ہیں، اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ نگران حکومتیں آئینی اختیارات سے باہر نہ نکلیں،ہم نگران حکومت کے اختیارات کے حوالے سے قانون میں ترمیم کیلئے ہر قسم کا تعاون کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں آئین کی حکمرانی،جمہوریت اور ملک مفادات کیلئے ہر ادارے سے بات چیت کیلئے تیار ہیں لیکن مذاکرات ذاتیات کے حوالے سے نہیں ہوں گے ۔نوازشریف نے کہا ہرشعبے میں فرق صاف نظرآرہا ہے، 2013 اور آج کی معیشت میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ لوڈ شیڈنگ ختم، ایٹمی دھماکے، کراچی کا امن بحال کرنے والا عدالت میں بیٹھا ہے۔ واجد ضیاء مشرف کو ملنے کے لیے کئی گھنٹے تک چک شہزاد کھڑے رہتے تھے۔ اقامہ کو بنیاد بنا کر پہلے وزارت عظمی پھر پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا اور اب اسی فیصلے کو بنیاد بنا کرتاحیات نااہل کرنے کا سوچ رہے ہیں۔انہوں نے کہا میرے خلاف کسی قسم کی کرپشن کا الزام ثابت ہوا نہ سامنے آیا، ضمنی ریفرنس دائرکرنے کے مقصد پر سوالیہ نشان ہے۔نوازشریف نے کہا کہ کراچی، پنجاب اورپشاوردیکھ لیں، فرق صاف ظاہر ہے۔ ڈالرکی قیمت 2013 کے بعد کیا تھی اور اب کدھر گئی سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹوغلط کہتے ہیں کہ (ن)لیگ چارٹرآف ڈیموکریسی سے پیچھے ہٹی، چارٹرآف ڈیموکریسی کے بعد پیپلز پارٹی نے مشرف کے ساتھ جو این آراو کیا اس نے نقصان پہنچایا۔ نواز شریف نے پیپلز پارٹی سے متعلق کہا کہ پیپلز پارٹی کے حالیہ کردار کی وجہ سے ان سے بہت مایوس ہوا، اس کردار کے بعد نگران وزیراعظم کے حوالے سے پی پی کے ساتھ مشاورت نہیں ہوسکتی۔نوازشریف نے پاکستان بھارت سفارتی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرف بھی یہ ہو رہا ہے اور اس طرف بھی یہ کب تک چلے گا؟ مہذب ممالک میں کہیں ایسا نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت معصوم شہریوں کو نشانہ بنا کر ظلم کر رہا ہے۔ نوازشریف کا کہنا تھا کہ کہہ چکا ہوں کہ میمو گیٹ کیس میں میں صرف ایک بار سپریم کورٹ گیا۔ان کا کہنا تھا کہ کنٹرول لائن پر فائرنگ اور پاکستانی قونصلر زکو ہراساں کرنا افسوسناک ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو گھر پر نظربند کیا گیا۔ پولیس ان کے بال کھینچ کر باہر لاتی تھی کیا کر لیا مشرف کا کسی نے؟ فوٹیج موجود ہے دیکھ لیں ایک فوجی ججوں کو گھر نظربند کر دیتا تھا۔سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے شیخ رشید پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ستر سالہ شخص کو کیا پتہ ہے جوڈیشل مارشل لاء کسے کہتے ہیں۔ جوڈیشل مارشل لاء کی بات کرکے کہتا ہے کہ تیاری کرکے نہیں آیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا عدالت سے ایک ہفتے حاضری کیلئے استثنیٰ کی درخواست کی ہے۔ والدہ کی گردن میں پھر کینسر کی تشخیص ہوئی ہے۔ ڈاکٹر میاں صاحب سے اس حوالے سے مشورہ کرنا چاہتے ہیں۔ نیب نمائندے کا کہنا کہ پورے خاندان کا وہاں ہونا ضروری نہیں مناسب بیان نہیں ہے۔ کلثوم نواز کسی کی والدہ اور کسی کی اہلیہ بھی ہیں۔ بیماری کسی پر بھی آسکتی ہے۔ چھ مرتبہ کیمو تھراپی ہوچکی ہے۔ کلثوم نواز کسی کی ماں‘ کسی کی اہلیہ ہیں ایسی بات نہ کی جاتی تو بہتر تھا۔ میری والدہ کی گردن میں پھر کینسر کی تشخیص ہوئی ہے ڈاکٹرز میرے والد کا انتظار کررہے ہیں والدہ کی ریڈیو تھراپی ہو یا آپریشن ڈاکٹرز میاں صاحب سے مشورہ کرنا چاہتے ہیں۔
اسلام آباد (اے این این) احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کی جانب سے نیب ریفرنسز میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی۔ جمعرات کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر نواز شریف اور مریم نواز کی جانب سے حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔ درخواست میں 7 دن کے لیے حاضری سے استثنی مانگا گیا تھا جب کہ بیگم کلثوم نواز کی میڈیکل رپورٹ بھی درخواست کے ساتھ لگائی گئی تھی۔ درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ 26 مارچ سے ایک ہفتے کے لئے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے جب کہ اس دوران نواز شریف کی جگہ ان کے نمائندے علی ایمل اور مریم نواز کی جگہ ان کے نمائندے جہانگیر جدون پیش ہوں گے۔ سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے موقف اختیار کیا کہ کلثوم نواز کی کیموتھراپی ہونی ہے جس کے لیے نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو لندن جانا ہے جب کہ ڈاکٹرز نے بھی کہا کہ کلثوم نواز کے شوہر کو بلایا جائے۔ اس موقع پر نیب پراسیکیوٹر افضل قریشی کی جانب سے حاضری سے استثنی کی شدید مخالفت کی گئی اور کہا کہ ٹرائل اختتام کے قریب ہے اس لیے ملزمان کو جانے کی اجازت نہ دی جائے۔ عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا اور بعدازاں فیصلہ سناتے ہوئے اسے مسترد کر دیا۔ لندن فلیٹس ریفرنس میں پانامہ جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیا نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا آہلی سٹیل ملز کے 25 فیصد شئیرز فروخت معاہدے کی تصدیق کے لیے یو اے ای کو خط لکھا جس کے مطابق آہلی اسٹیل ملز کی فروخت کے معاہدے کا کوئی ریکارڈ نہیں اور اس کی فروخت پر 12 ملین درہم کی ٹرانزیکشن کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں ہے۔ واجد ضیا نے بتایا کہ طارق شفیع سے متعلق 1980 کا 12 ملین درہم کے معاہدے کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں اور یہ مبینہ معاہدہ بھی قطری شہزادے کے ساتھ کیا گیا تھا اور یہی 12 ملین درہم ایون فیلڈ سمیت دیگر اثاثہ جات بنانے میں استعمال ہوئے۔ واجد ضیا کے مطابق طارق شفیع نے بی سی سی آئی بینک سے ڈیفالٹر ہونے کے باوجود قرضہ لیا جس پر وکیل خواجہ حارث نے اعتراض اٹھایا اور سوال کیا کہ یہ قیاس آرائی ہے یا تجزیہ ہے۔ واجد ضیا نے کہا کہ میں نے جو کام کیا وہ سپریم کورٹ کی طرف سے دیے گئے 13 سوالات پر کیا، جے آئی ٹی رپورٹ میں ان 13 سوالوں کے جوابات دیئے گئے۔ خواجہ حارث نے کہا کہ وہ جوابات صرف سپریم کورٹ کیلئے تھے، ان جوابات کو اس عدالت کے سامنے پیش نہیں کیا جا سکتا۔ واجد ضیا نے سکریپ سے متعلق معاہدہ بھی پیش کیا اور کہا کہ یو اے ای حکام نے بتایا کہ سکریپ سے متعلق ایسا کوئی معاہدہ نہیں جب کہ جواب گذار نے اس حوالے سے غلط بیانی کی۔ مریم نواز کے وکیل امجد پرویز نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا جج صاحب نے آپ کو منع کیا ہوا ہے پھر بھی آپ رائے دے رہے ہیں اور بیان دیکھ کر پڑھ رہے ہیں جس پر فاضل جج محمد بشیر نے واجد ضیا کو کہا کہ آپ دستاویزات پڑھے بغیر بیان دیں ہمارے پاس سب دستاویزات موجود ہیں۔ واجد ضیا نے کہا کہ طارق شفیع کی جانب سے جمع کرایا گیا معاہدہ جھوٹا اور جعلی ہے، متحدہ عرب امارات کے مطابق طارق شفیع معاہدے کی تصدیق کا بھی ریکارڈ نہیں ملا۔ اس موقع پر مریم نواز کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ واجد ضیا پھر ایم ایل اے سے پڑھ کر بیان لکھوا رہے ہیں جس پر فاضل جج نے انہیں روکتے ہوئے کہا کہ آپ دستاویزات دیکھ سکتے ہیں، پڑھ نہیں سکتے۔ بعدازاں احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت منگل27 مارچ تک کے لئے ملتوی کر دی۔