بھارتی آرمی چیف کے بیانات سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہیں: دفتر خارجہ
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ کو غیر فعال کر دیا ہے۔آبی تنازعات کے حل کیلئے اس معاہدہ کے تحت وضع کیا گیا طریقہ کار کام نہیں کر رہا جس کے باعث بھارت کشن گنگا اور دیگر منصوبوں پر بدستور کام جاری رکھے ہوئے ہے ۔معاہدہ کی غیر فعالیت کے باوجود پاکستان، نے زور دار انداز میں یہ مسائل عالمی بینک کے ساتھ اٹھا رکھے ہیں۔ جمعرات کے روز ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان نے پانی کے عالمی دن کے حوالوں سے کئے گئے ایک سوال کے جواب میں مذکورہ خیالات کا اظہار کیا۔ کنٹرول لائن کے حوالہ سے بھارتی آرمی چیف کے حالیہ بیان پر ردعمل میں کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ بھارتی آرمی چیف حساس مسائل کو سیاسی رنگ دے رہے ہیں۔ ان کے بیانات سے بے گناہ شہریوں کے جانوں اور خطہ کے امن کو براہ راست خطرات لاحق ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ و زیر اعظم شاہد کاقان عباسی نجی دورے پر امریکہ میں تھے تاہم واشنگٹن میں پاکستانی سفارت خانہ کے ڈیفنس ایڈوائزر،وزیر اعظم کی ملاقاتوں میں ان کے ہمراہ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان حکومت اورریزولووٹ سپورٹ مشن پر زور دیا ہے کہ وہ افغانستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کے خاتمے کے لئے مزیدا قدامات کریں۔ پاکستان نے افغانستان میں تحریک طالبان پاکستان کے ٹھکانوں کی مسلسل نشاندہی کی ہے تاہم یہ بات اطمینان کا باعث ہے کہ امریکہ یہ معاملہ حل کررہا ہے تاہم انہوں نے کہاکہ مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان میں منظم دہشت گرد گروپ موجود نہیں ہیں۔ فضل اللہ سمیت دیگر طالبان جو افغانستان میں موجود ہیں کے خلاف امریکی انتظامیہ کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات قابل ستائش مگر ابھی مزید کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ دہشتگردی کے ٹھکانے افغانستان میں ہیں جن کو ختم کرنا امریکی اور افغان حکومت کی ذمہ داری ہے،پاکستان مسلسل ٹی ٹی پی کے افغانستان میں ٹھکانوں کے حوالے سے اپنے تحفظات اٹھاتا آیا ہے۔ بھارت میں پاکستان کے سفارت کاروں کو مسلسل ہراساں کئے جانے کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری کا ایک ذمہ دار رکن ہے ۔ ذمہ دار ریاست کی حیثیت سے بھارتی سفارتکاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کر رہا ہے ۔ بھارتی حکومت سے نئی دہلی میں تعینات اپنے سفارتی عملے کو ہراساں کئے جانے کے واقعات پر بھرپور احتجاج کیا ہے ۔بھارت کی جانب سے پاکستان میں بھارتی سفارت کاروں کی مبینہ طور پر ہراساں کرنے کے الزامات کے حوالے سے نمبر گیم پریقین نہیں رکھتے۔ بھارت میں پاکستانی سفارتکاروں کو ہراساں کے واقعات کی تعداد کہیں زیادہ ہے جس پر پاکستان کو شدید تحفظات ہیں۔ ہراساں کئے جانے کے حوالہ سے پاکستان نے بھارت کو ٹھوس شواہد دئے اس کے برعکس بھارت نے پاکستان کو اپنی شکایات کے بارے میں شواہد نہیں دئے۔ انہوں نے بتایا کہ بھارت میں ہاکستانی ہائی کمشنر سہیل محمود اس معاملہ پر مشاورت کے لیے پاکستان آئے تھے اور وزیراعظم سے ملاقات کی۔پاکستانی ہائی کمشنر کیساتھ بھارت میں سفارتکاروں اور ان کی ہراسگی سے متعلق بیشتر امور پر تفصیلی غور کیا گیا، وہ جمعرات کو نئی دہلی واپس روانہ ہو گئے ہیں، ویانا مقبوضہ کشمیر میں مزید 5 کشمیریوں کو شہید کر دیا گیاپاکستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادوںکے تحت استصواب رائے ہی مسلہ کشمیر کا واحد حل ہے۔ پاکستان 503 پاکستانی زایرین کو حضرت خواجہ معین الدین چشتی کے عرس کے لیے ویزے جاری نہ کرنے پر مایوسی کا اظہار کرتا ہے بھارت کا یہ قدم 1974 کے مذہبی سیاحت کے معاہدے کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے صدارتی انتخابات میں کامیابی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیںچینی صدر شی جن پنگ کے تاحیات صدر بننے پر ان جو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔مشیر قومی سلامتی نے اپنے افغان ہم منصب کی دعوت پر کابل کا دورہ کیا، افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے پالیسی واضح ہے ۔ ان کی باعزت واپسی چاہتے ہیں ۔ افغان مہاجرین کے رجسٹریشن کارڈ میں 31 جون تک کی توسیع کر دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کے راہنماء ملا ننھا کی رہائی کے حوالہ سے اطلاعات کو چیک کریں گے۔ ایک سولا کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی عرب پاکستان کا برادر ملک ہے۔پاکستانی شہریوں کیلئے انہوں نے بھرپور تعاون کیا ہے اور جیل میں موجود افراد کے ساتھ ملکی اور عالمی قوانین کے تحت عمدہ سلوک روا رکھا گیا ہے۔ ان پچاس چینی خواتیں کا معاملہ چین کے ساتھ اٹھایا گیا ہے جنہوں نے پاکستانی مردوں سے شادیاں کیں اور اب قید میں ہیں۔ ۔ مسلسل خطوط ارسال کئے جانے کے باوجود افغان حکومت، پاکستانی قیدیوں کی فہرستیں نہیں دے رہی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ پر ہمارا مئوقف نہیں بدلا۔