ٹنڈو محمد خان: زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد30 ہو گئی
کراچی (ایجنسیاں) ٹنڈو محمد خان میں زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 30 ہوگئی ہے جن میں 4 خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 25افراد متاثر ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والے افراد کے ورثا نے نعشیں سڑک پر رکھ کر شدید احتجاج کیا اور دھرنا دیا جس سے ٹریفک معطل ہو گئی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی ہے 18کی حالت بدستور غیر ہے۔ کچی شراب کی کھلے عام فروخت کے خلاف اہل علاقہ نے گرڈ سٹیشن روڈ پر پولیس اور انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔ ٹنڈو محمد خان پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے کچی شراب بنانے اور فروخت کرنے کے الزام میں 2افراد کو گرفتارکر لیا جبکہ مزید چھاپے بھی مارے جارہے ہیں جبکہ ایس ایس پی، ڈی ایس پی کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔ متاثرہ افراد سول ہسپتال حیدرآباد سمیت مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق متعدد افراد کی حالت نازک ہونے کے باعث ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد میں زیادہ تر کا تعلق ہندو برادری سے ہے جو ہولی کا تہوار منا رہے تھے۔
کراچی (وقائع نگار) سندھ اسمبلی کے اجلاس میں منگل کو ٹنڈو محمد خان میں کچی شراب سے متعدد افراد کی ہلاکت پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ دار افراد کیخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گیان چند ایسرانی نے ایوان کو بتایا کہ اب تک 5 ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ٹنڈو محمد خان کے ایس ایچ او کے علاوہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے تمام اسٹاف کو معطل کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹنڈو محمد خان کے گوٹھ کریم آباد میں کوہلی برادری کے لوگ کچی شراب فروخت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری ارکان پارلیمنٹ سے اپیل ہے کہ وہ اپنے اپنے حلقوں میں کچی شراب بنانے والوں کی نشاندہی کریں تاکہ انکے خلاف کارروائی کی جاسکے۔ اجلاس میں ایک قرار داد اتفاق رائے سے منظور ہوئی، جس میں مطالبہ کیا گیا کہ سندھ بھر میں تمام برتھ سرٹیفکیٹس، پی آر سی، ڈومیسائل سرٹیفکیٹس کو کمپیوٹرائز کیا جائے۔ یہ قرار داد تحریک انصاف کی رکن ڈاکٹر سیما ضیاء نے پیش کی تھی۔ قرار داد پر خطاب کرتے ہوئے متعدد ارکان نے کہا کہ اہم دستاویزات کمپیوٹرائز کرنا ضروری ہیں کیونکہ باہر سے لوگ آکر جعلی دستاویزات بنوالیتے ہیں اور مقامی لوگوں کی حق تلفی کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایوان میں متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سید خالد احمد نے لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ترمیمی) بل متعارف کرانے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے کثرت رائے سے مسترد کر دیا۔ اس ترمیم میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ لیاری ڈویلپمنٹ اتھارٹی کا سربراہ کراچی کا میئر ہونا چاہئے۔ قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے تحریک استحقاق پیش کی، جس میں کہا گیا کہ ایک سال قبل انہوں نے اپنے حلقے خصوصاً کلفٹن کے علاقے کے ریسٹورنٹس میں شراب کے استعمال کے حوالے سے معاملہ اٹھایا تھا۔ حکومت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اس پر کارروائی ہوگی لیکن ابھی تک کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ جہاں جہاں فاضل رکن نشاندہی کریں گے، وہاں کارروائی ہو گی۔