برسلز :ائرپورٹ میٹروسٹیشن پر داعش کے خودکش حملے بم دھماکے
برسلز + اسلام آباد+ لاہور (رائٹرز + اے ایف پی + نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) بیلجیئم کا دارالحکومت برسلز دھماکوں سے لرز اٹھا، جس کے نتیجے میں 37 افراد ہلاک اور 250سے زائد زخمی ہو گئے۔ بیلجیئم کے پراسیکیوٹر نے بتایا کہ دونوں حملے خودکش تھے۔مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے پہلا دھماکہ ہوا، لوگ بھاگ رہے تھے کہ دوسرا دھماکہ ہوگیا۔ فرانسیسی خبر ایجنسی کے مطابق شہر کے میئر کا کہنا ہے کہ ائرپورٹ پر خودکش حملہ آوروں نے کارروائی کی۔ دوسری طرف داعش نے ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ میٹرو سٹیشن پر بھی خودکش حملہ کیا گیا۔ دہشت گردی کے واقعہ پر یورپ سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی، فوج کو طلب کر لیا گیا۔ تمام ائرپورٹس، میٹرو، ٹرین سروس بند کردی گئی، خوف و ہراس پھیل گیا۔ بیلجیئم کے وزیراعظم نے کہا ہے کہ یہ تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ دھماکوں کے بعد وزیراعظم ہائوس، پارلیمنٹ ہائوس کو خالی کرا لیا گیا جبکہ یورپی یونین کے ہونے والے تمام اجلاس ملتوی کردیئے گئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق بیلجیم کے زیوینٹم ائیرپورٹ پر امریکی کاؤنٹر کے قریب 2 زوردار بم دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں 17 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ ایئرپورٹ دھماکوں کے ایک گھنٹے بعد یورپی یونین انسٹیٹیوشن کے قریب میٹرومال بیک سٹیشن پر بھی یکے بعد دیگرے زوردار 4 دھماکے ہوئے جس میں برسلز کے میئر کے مطابق 20 افراد مارے گئے۔ حکام کے مطابق ائرپورٹ پر دھماکوں کے بعد بھگدڑ مچ گئی، ایک بم برآمد ہوا جو پھٹ نہیں سکا۔ مزید بموں کی موجودگی کی اطلاعات پر فلائٹ آپریشن بھی معطل کردیا گیا اور برسلز آنے والی تمام پروازوں کا رخ دوسرے شہروں کی جانب موڑ دیا گیا۔ دھماکوں کے بعد سکیورٹی فورسزکی بھاری نفری ائیرپورٹ پہنچ گئی۔ پراسیکیوٹر کے مطابق دو حملہ آوروں کے ساتھ ایک تیسرا شخص بھی موجود تھا جو کہ دھماکوں کے بعد فرار ہوگیا اور اسکی تلاش کیلئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ امدادی ٹیموں نے زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کر دیا۔ روسی ٹی وی کے مطابق سکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن کے دوران 3 خودکش جیکٹس اور بم برآمد کرلیا جبکہ مقامی میڈیا کے مطابق ایئرپورٹ پر دھماکہ خودکش تھا۔ صدارتی محل کے قریب بھی بم پھٹنے کی اطلاعات ہیں۔ دوسری جانب دھماکوں کے خطرے کے پیش نظر ایئرپورٹ کے اطراف چلنے والی میٹرو سروس کو بھی معطل کردیا گیا حکومت نے عوام کے لئے ہدایت جاری کی تھی کہ اگر وہ گھروں پر موجود ہیں تو وہیں رہیں اور اگر دفاتر میں ہیں تو بھگدڑ کی بجائے اپنے دفاتر میں موجود رہیں۔ بیلجیئم پولیس کے مطابق برسلز ایئرپورٹ دھماکوں کے بعد فرینکفرٹ ایئرپورٹ اور مصروف ترین مقامات کی سکیورٹی مزید سخت کردی گئی۔ ٹرانسپورٹ حکام نے دھماکوں کے بعد میٹرو، ٹرام اور بس سروس معطل کردی۔ بیلجیئم کے وزیر داخلہ کے مطابق ملک بھر میں سکیورٹی الرٹ انتہائی حد تک بڑھادیا گیا۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر برسلز دھماکوں کے حوالے سے کہا کہ برسلز ایئرپورٹ دھماکوں نے چونکا دیا ہے مشکل کی اس گھڑی میں جس طرح ممکن ہوسکا بیلجیم کی مدد کریں گے۔ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے دھماکوں پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ بیلجیئم حکومت کی ہرممکن مدد کرنے کو تیار ہیں۔ ترجمان ایئرپورٹ کے مطابق دھماکوں کے بعد ایئرپورٹ کی عمارت خالی کرا لی گئی۔ یورپی یونین کے سربراہ ڈونلڈ ٹسک نے برسلز دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے بھی برسلز دھماکوں کی مذمت کی ہے۔ فرانسیسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ برسلز دھماکوں کے بعد فرانس میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ فرانس اور بیلجیئم کی سرحد پر 1600 مزید اہلکار تعینات کئے جائیں گے۔ سکیورٹی حکام نے نیو کلیئر پلانٹس کی سکیورٹی بھی بڑھا دی۔ بیلجین وزیراعظم چارلس مچل نے کہا ہے کہ ہمیں مشکل وقت میں متحد رہنا ہوگا۔ عوام کو موجود صورتحال میں تحمل کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ بیلجیئم کی تاریخ میں 22مارچ پیر کا دن سیاہ ترین ہے۔ انہوں نے کہا وہی ہوا جس کا ڈر تھا۔ واضح رہے کہ بیلجیئم پولیس نے چند روز قبل برسلز سے پیرس حملوں کے مرکزی ملزم صالح عبدالسلام کو گرفتار کیا تھا جس کے بعد دہشت گردی کی کارروائی کی توقع کی جارہی تھی۔ برسلز میں نیٹو کا ہیڈ کوارٹر بھی موجود ہے۔ دوسری جانب پاکستان، امریکہ، اقوام متحدہ، برطانیہ، فرانس، روس، جرمنی سمیت تمام ممالک نے برسلز میں دہشت گردی کے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھی دھماکوں کی مذمت کرتے ہوئے بیلجیئم کو تحقیقات میں ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی ہے۔ روسی خبر رساں ایجنسی سپوتنگ کے مطابق برسلز حملوں کی ذمہ داری داعش نے قبول کرلی۔ برسلز پولیس کو بم اور داعش کا جھنڈا بھی ملاہے۔ داعش کا جھنڈا ایک گھر سے ملا‘ 2 مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق داعش کے ایک حامی نے سوشل میڈیا پر تبصرے میں حملوں کی تعریف کی ہے۔ بیلجیئم کی حکومت نے ائر پورٹ بدھ کی صبح تک بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، جرمنی، پیرس، ہالینڈ اور بھارت سمیت کئی ممالک میں سکیورٹی بڑھا دی گئی۔ امریکی صدر بارک اوباما نے برسلز میں حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔ بیلجیئم کے وزیر صحت کے مطابق زاوینتیم ائر پورٹ پر گرینج کے معیاری وقت کے مطابق صبح سات بجے دو دھماکے ہوئے۔ اس کے ایک گھنٹے بعد مال بیک میٹرو سٹیشن پر دھماکہ ہوا۔ بیلجیئم کے پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر ایک خودکش بمبار نے ائر پورٹ پر حملہ کیا۔ رائٹرز کے مطابق بیلجیئم پولیس نے برسلز ائر پورٹ کے قریب دھماکے کے بعد ایک حملہ آور کی گن بھی برآمد کر لی ہے۔ بیلجیئم کی حکومت نے 3 روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ دھماکوں کے ردعمل میں نیویارک میں اضافی سکیورٹی فورس تعینات کر دی گئی۔ بیلجیئم کے حکام نے اس بات کی تردید کی ہے کہ بم حملوں کے بعد شاہی محل کو خالی کرایا گیا اس سے قبل اطلاع تھی کہ شاہی محل خالی کرایا گیا ہے۔ برطانوی میٹرو پولیس نے برسلز دھماکوں کی تحقیقات میں تعاون کی اپیل کی ہے۔ رائٹرز کے مطابق حزب اللہ کی طرف سے دھماکوں پر ردعمل میں کہا گیا ہے کہ یورپ مشرق وسطیٰ میں لگائی جانے والی آگ میں جل رہا ہے۔دریں اثنا حملہ کرنیوالے مشتبہ افراد کی تصاویر جاری کردی گئیں۔ مشتبہ حملہ آوروں کی تصاویر بیلجیئن میڈیا نے جاری کیں۔ تین مشتبہ حملہ آوروں کی تصاویر ائرپورٹ پر لگے سکیورٹی کیمرے سے لی گئیں۔ صدارتی محل کے قریب ہونیوالے دھماکے کی اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوسکی۔ زخمی ہونے والوں میں 9 امریکی شہری بھی شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری بانکی مون نے بم دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے یورپ کے دل پر حملہ کہا ہے اور کہا ہے کہ حملے کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے۔ بیلجین پراسیکیوٹر کے مطابق ائرپورٹ پر 2 حملہ آوروں نے خود کو اڑایا‘ تیسرے کی تلاش جاری ہے۔ بیلجیم سے اظہار یکجہتی کے لئے ایفل ٹاور کو بیلجیم کے جھنڈے کے رنگ میں تبدیل کر دیا گیا۔ امریکی صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے دوست اور اتحادی ملک بیلجیم کی ہرممکن مدد کریں گے تاکہ ان لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے جو ان حملوں کے ذمہ دار ہیں‘۔ فرانس کے وزیراعظم مینوئل والز نے کہا کہ ’ہم حالت جنگ میں ہیں۔ گذشتہ چند ماہ سے یورپ میں ہمیں جنگ کے حالات کا سامنا ہے اور ہم پر جنگ مسلط کی جا رہی ہے۔ ہمیں اس لمحے میں پرسکون رہنا ہے اور یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہے۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے برسلز میں ہونے والے دھماکوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کسی ایک قوم یا ملک کے لئے نہیں بلکہ پوری انسانیت کیلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ نسلوں کے محفوظ مستقبل کے لئے دہشت گردی کیخلاف مشترکہ طور پر لڑنا ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ معصوم لوگوں کے قتل کرنے والے انسانیت سے عاری ہیں۔ انہوں نے کہا دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور عقیدہ نہیں ہوتا، دنیا کو دہشت گردی سے نمٹنا ہوگا، دہشت گرد اقوام عالم کے مشترکہ دشمن ہیں۔ انہوں نے کہا کوئی بھی مذہب دہشت گردی اور معصوم لوگوں کے قتل عام کی اجازت نہیں دیتا۔ صدر مملکت ممنون حسین نے بھی برسلز دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیراعیٰ شہبازشریف نے برسلز کے ائرپورٹ اور میٹرو سٹیشنز پر دھماکوں کی سخت الفاظ میں شدید مذمت کی ہے۔ سابق صدر آصف علی زرداری نے بیلجیم دہشتگردی کے واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں پیپلزپارٹی متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کرتی ہے، دہشت گردی کے واقعات سے تمام دنیا کے عوام کو نہیں ڈرایا جا سکتا اور پوری دنیا کے امن پسند عوام دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ دریں اثناء بلاول بھٹو زرداری نے برسلز دھماکوں کی شدید مذمت کی ہے۔ بلاول نے کہا ہے کہ دہشت گرد عالمی امن کے دشمن ہیں۔ بیلجیئم کے عوام کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔رائٹرز کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے ہمارا خیال ہے کہ داعش کی طرف سے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کرنا درست ہے۔ شہر کے میئر کے مطابق بم حملہ آوروں کے بیگ میں تھے۔