بھارت سے آنیوالے مہاجرین پاک سرزمین پر سجدہ ریز ہو گئے: خواجہ محمود
لاہور (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ کے معروف وکیل خواجہ محمود احمد مشرقی پنجاب کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے۔ قیام پاکستان کے وقت خواجہ محمود احمد کی عمر تیرہ برس تھی۔ وہ اسلامیہ ہائی سکول امرتسر میں آٹھویں جماعت کے طالب علم تھے۔ امرتسر میں شیخ صادق حسن، ذکی الدین پال اور ملک غلام نبی ایم این اے مسلم لیگ کے سرگرم کارکن تھے۔ خواجہ محمود احمد نے بتایا کہ گھریلو ماحول کی وجہ سے سیاسی شعور سے مالامال تھے۔ ملک غلام نبی، ذکی الدین پال کے ساتھ جلسوں میں بھی جایا کرتے تھے۔ 14 اگست 1947ءکو پاکستان بنا تو خواجہ محمود احمد کا گھرانہ بذریعہ ٹرین امرتسر سے لاہور آیا۔ خواجہ محمود بتاتے ہیں کہ ٹرین میں سوار بڑے چھوٹے مرد اور عورتیں ”کلمہ“ کا ورد کر رہے تھے۔ راستے میں جگہ جگہ مہاجرین کے قافلوں پر حملے ہو رہے تھے میں نے اپنی آنکھوں کے سامنے کئی لوگوں کو شہید ہوتے دیکھا۔ پاک سرزمین پر پہنچ کر مرد، عورتیں، بچے خدا کے حضور سجدہ ریز ہو گئے۔ شکرانے کے نفل ادا کئے گئے۔ خواجہ محمود نے مزید بتایا کہ پاکستان پہنچنے والے تمام ہی لوگ نقصانات پر دکھی ہونے کی بجائے پرجوش اور پرامید تھے کہ قائداعظمؒ پاکستان بنانے میں کامیاب ہو گئے ہیں اب یہاں اسلامی نظام نافذ ہو گا۔ پاکستان قائم کرنا قائداعظمؒ کی قیادت میں برصغیر کے مسلمانوں کی جدوجہد کا عظیم ثمر ہے تاہم قائداعظم کے بعد آنے والوں نے عوام کی توقعات پوری نہیں کیں۔ نوازشریف نے مسلم لیگ کو پھر سے زندہ جماعت بنایا ہے اللہ کرے کہ الیکشن میں کامیابی حاصل کر کے وہ پاکستان کو صحیح معنوں میں قائد اور اقبال کا پاکستان بنا دیں۔