معمر قذافی تنہا عالمی برادری سے نہیں لڑسکتے ۔ بانکی مون، جبکہ معمر قذافی نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
لیبیا اس وقت میدان جنگ بنا ہوا ہے جہاں ایک طرف مغربی ممالک کے طیارے فضا سے آگ برسا رہے ہیں تو دوسری طرف زمین پر لیبیائی فوج اور باغیوں میں جھڑپیں جاری ہیں ۔ بحیرہ روم میں موجود اتحادی ممالک کے بحری جنگی جہاز میزائلوں اور لڑاکا طیاروں کے ذریعے اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں ۔ امریکی فوج کے مطابق گذشتہ رات بیس ٹام ہاک میزائل فائر کئے گئے ۔ لیبیائی حکام کا کہنا ہے کہ فضائی حملوں میں اب تک درجنوں شہری ہلاک ہوچکے ہیں ۔ دوسری جانب قطر کے دو لڑاکا اور سترہ ٹرانسپورٹ طیارے یونان کے جزیرے کِریٹ پہنچے جو ہفتے کے اختتام تک لیبیا پر پروازیں شروع کردیں گے ۔ لیبیا مشن میں کسی عرب ملک کی یہ پہلی براہ راست شمولیت ہوگی ۔ ادھر امریکہ نے اپنی فضائیہ کا ایک اورسکواڈ لیبیا میں کارروائی کے لیے تیار کررکھا ہے۔ دوسری جانب لیبیائی فوج کے ٹینکوں نے مصراتہ میں مخالفین پر گولا باری کی ۔ مغربی شہر زنتان میں جھڑپوں میں دس افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔ لیبیا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر لوگوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی جاری ہے جن کی ذیادہ تعداد ہجرت کرکے ہمسایہ ملک تیونس پہنچی ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے تیونس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ معمر قذافی کو عالمی برادری کی رائے کا احترام کرنا چاہیئے، ان کا کہنا تھا کہ معمر قذافی تنہا اتحادی افواج کا مقابلہ کرسکتے ہیں اور نہ انہیں ایسا کرنا چاہیئے۔جبکہ لیبیا کے رہنما معمر قذافی نے کہا ہے وہ ملک چھوڑ کر جانے کی بجائے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ اتحادی ممالک کے حملے شروع ہونے کے بعد معمر قذافی پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آئے طرابلس میں حامیوں سے مختصر خطاب میں معمر قذافی نے جنگ جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا کہ اور کہا کہ آخر میں لیبیا ہی فاتح ہوگا ۔انہوں نے کہا کہ حملہ کرنے والےٹولے کا اختتام تاریخ کے کُوڑے دان میں ہوگا ۔ دوسری جانب لیبیا پر فضائی حملوں کے حوالے سے امریکہ اور روس میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کا کہنا ہے کہ روس معمر قذافی کے جھوٹ معاف کرسکتا ہے ہم نہیں۔