نیب ترمیمی ایکٹ:کتنی تبدیلیاں ؟کتنے اختیارات ختم؟

اسلام آباد: نیب ترمیمی بل، ایکٹ 2022ء کی شکل اختیار کرگیا ہے۔ قومی اسمبلی سیکریٹریٹ نے نیب ترمیمی ایکٹ کا گزٹڈ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا ہے۔
چئیر مین نیب کی تقرری کا طریقہ:
- نئے چیئرمین نیب کی تقرری کے لیے مشاورت کا عمل 2 ماہ پہلے شروع کیا جائے گا اور 45 روز میں مکمل کرنا ہوگا۔
- وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق نہ ہونے پر تقرر کا معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو جائےگا، پارلیمانی کمیٹی چیئرمین نیب کا نام 30 روز میں فائنل کرے گی۔
- چیئرمین نیب کی 3 سالہ مدت کے بعد اسی شخص کو دوبارہ چیئرمین نیب نہیں لگایا جاسکے گا۔
- چیئرمین نیب کی ریٹائرمنٹ پر ڈپٹی چیئرمین قائم مقام سربراہ ہوں گے۔
- ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی میں ادارے کے کسی سینئر افسر کو قائم مقام چیئرمین کا چارج ملے گا۔
- ڈپٹی چیئرمین نیب کا تقرر صدر کے بجائے اب وفاقی حکومت کرے گی۔
نیب کے دائرہ اختیار سے کیا کچھ باہر ہوا؟
- وفاقی و صوبائی ٹیکس
- وفاقی صوبائی کابینہ
- کونسلز
- اسٹیٹ بینک کے فیصلے
- مالی فائدہ لینے کے ثبوت کے بغیر طریقہ کار کی خرابی پر نیب کارروائی نہیں کرسکے گا۔
- وفاقی، صوبائی قوانین کے تحت بنی ریگولیٹری باڈیز کے کیسز ۔
- محض گمان پر ملزم کو سزا کی شق 14 ختم ۔
احتساب عدالتوں کے لیے کیا متعارف ہوا؟
- احتساب عدالتوں میں ججز کی تعیناتی 3 سال کے لیے۔
- مقدمات کے فیصلے ایک سال کے اندر کرنے ہوں گے۔
- گرفتاری سے قبل نیب شواہد کی دستیابی یقینی بنائے گا۔
- متعلقہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کے بغیر احتساب عدالت کے جج کو نہیں ہٹایا جاسکےگا۔
نیب ترمیمی ایکٹ میں نیب کے لیے بھی قوانین وضع کیے گئے ہیں جس کے تحت جھوٹا ریفرنس دائر کرنے پر 5 سال تک قید کی سزا ہوگی۔نیب افسران پر انکوائری یا انویسٹی گیشن کی تفصیل عام کرنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے، عام کرنے کی صورت میں نیب افسر کو ایک سال قید، دس لاکھ جرمانہ ہوگا۔