حکومتی رکن کا احساس پروگرام کی بجائے بجلی سستی کرنے کا مشورہ
قومی اسمبلی میں بجٹ پر عام بحث کے دوران حکومتی ارکان آپس میں الجھ پڑے اور ایک دوسرے کو دھکے اور دھمکیاں دیں جبکہ پی ٹی آئی کے بعض ارکان اپنی ہی حکومت کے پیش کردہ بجٹ پر تنقید کرتے رہے۔ نور عالم خان نے اپنی تقریر میں بھی اپنی ہی حکومت کو کھری کھری سنا دیں۔ انہوںنے کہا کہ حکومت نے احساس پروگرام بنایا اسکے بدلے بجلی یا پٹرول سستا کر دیتی تو بہتر ہوتا۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات فواد چوہدری نے اپوزیشن جماعتوں پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ’’مہنگائی کا نعرہ لگانے والے آئندہ پانچ برس اسی طرح نعرے لگاتے رہیں گے اور میں نے انہیں مشورہ دیا کہ خطاطی سیکھ لیں تاکہ یہاں سے بیٹھ کر نعرے لکھیں اور باہر جا کر احتجاج کرلیں‘‘۔ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی میجر طاہر صادق خان نے بھی بجٹ پر سوالات اٹھا ئے انہوں نے بجٹ، حکومت اور وزیراعظم عمران خان کے غیر منتخب معاونین خصوصی کو تنقید کا نشانہ بنایا،سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پیپلز پارٹی کے رکن اسمبلی سید مصطفی محمود کی بجٹ تقریر کو سراہا۔ سید مصطفی محمود جب بجٹ تقریر کر رہے تھے تو سپیکر نے ان سے استفسار کیا کہ وہ قومی اسمبلی کی کس کمیٹی کے رکن ہیں جن پر انہوں نے کہا کہ وہ نجکاری کی کمیٹی کے رکن ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی سے سفارش کرتے ہیں کہ آپ کو فنانس کمیٹی میں ہونا چاہیے۔ جب انہوں نے اپنی بجٹ تقریر مکمل کی تو سپیکر نے انہیں شاباش دی اور کہا کہ سید مصطفی محمود کی اچھی طرح سے تیاری تھی، اس ایوان میں اس طرح کا بامقصد مذاکرہ ہونا چاہیے۔لاہور، پشاور اور کراچی سے تعلق رکھنے والے تبلیغی جماعت کے اکابرین اور مشائخ نے قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی دیکھی۔ پی ایم گیلری آمد پر صدر نشیں امجد علی خان نے تبلیغ جماعت کے ارکان کا خیر مقدم کیا جبکہ ارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔ وزیر اقتصادی امور عمر ایوب نے پارلیمنٹ لاجز کے یو ٹیلٹی سٹور سے چینی لے جانے والی گاڑی کا معاملہ اٹھایا اور سپیکر سے مطالبہ کیا کہ آپ نے اس معاملے پر ایک کمیٹی بنائی تھی اس کی رپورٹ سامنے لائی جائے،ثنا ء اللہ مستی خیل نے جب اپنی حکومت کی تعریف کی تو اپوزیشن ارکا ن نے ’’توبہ توبہ‘‘کی آوازیں بلند کر نا شروع کر دیں۔