مملکت کے ستون
مکرمی! کتاب ’’سنہرے فیصلے‘‘ میں ایک واقعہ ’’چار قسم کے افراد‘‘ آجکل کے ملکی حالات پر صادق آتا ہے۔ اس لیے اسے اس کتاب سے من و عن نقل کیا جا رہا ہے۔ واقعہ یوں ہے کہ عباس خلیفہ منصور ا یک روز حاضرین کے سامنے کہنے لگا: میرے دروازے پر اگر چار قسم کے لوگ ہوں تو انکے سوا کسی اور کی مجھے ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ حاضرین نے پوچھا وہ چار قسم کے ا فراد کون سے ہیں۔ اے امیر المؤمنین؟ خلیفہ منصور نے انہیں بتانا شروع کیا: دراصل یہ چار قسم کے وہ افراد ہیں جو کسی ملک کے ارکان ہوا کرتے ہیں۔ کوئی بھی ملک ان کو نظرانداز کر کے مستحکم نہیں ہو سکتا۔ ان کی اہمیت بعینہ چارپائی کے پایوں کی سی ہے۔ ان چار قسم کے افراد میں ایک وہ قاضی ہے جو درست فیصلہ کرتا ہے۔ اسے اللہ کی راہ میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی ، دوسرا وہ پولیس آفیسر ہے جو کمزور کو طاقتور سے انصاف دلاتا ہے اور اپنے فرائض کی ادائیگی پوری ایمانداری کے ساتھ کرتا ہے۔ تیسرا وہ ٹیکس وصول کرنے والا ہے جو رعایا پر ظلم کئے بغیر اپنے فرائض انجام دیتا ہے۔ اتنا کہنے کے بعد خلیفہ نے اپنی شہادت کی انگلی کو تین دفعہ چبایا اور ہر مرتبہ آہ آہ کی آواز نکالی۔ درباریوں نے پوچھا: چوتھا شخص کون ہے اے امیر المؤمنین؟! خلیفہ نے جواب دیا: چوتھا آدمی خفیہ محکمے کا وہ افسر ہے جو مذکورہ تینوں قسم کے افراد کی رپورٹوں کی تصدیق کیلئے آخری مہر ثبت کرتا ہے۔ اس واقعہ سے ظاہر ہے کہ آج بھی مستحکم اور پائیدار حکومت کیلئے عدلیہ ، انتظامیہ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کتنی اہمیت اور وقعت ہے۔ (محمد اسلم چودھری، ابدالین سوسائٹی ، جوہر ٹائون لاہور)