سیاحت فطرتِ اشرف المخلوقات کے اندر جمالیاتی حِس کا ایسا عنصر ہے جس کے بغیر حیات ِ دنیا نامکمل ،بے رنگ، بے مزہ، مظہرِ بد زوق بلکہ میری نظر میں کفرانِ نعمت سے کم کوئی لفظ ڈکشنری میں تلاشِ بسیار کے بعد بھی نہیں مل سکتا ۔ کیوں کہ تخلیقِ کائنات کرنے والے سوہنے رب نے کائنات میں اتنے خوبصورت رنگ بھرے ہیں جن کو دیکھ کر عقلِ انسانی دنگ رہ جاتی ہے اور کہنا پڑتا ہے کہ : فَبِاَیّ اٰلَائِ رَبِّکُمَا تُکَذّ ِبَانo
اسی لیے سیاحت میرا بھی Passionہے میں نے بنجاب گورنمٹ میں مختلف وزارتوں میں بحیثیت وزیر اپنا رول ادا کیا مگر جو کام کرنے کا مزاسیاحت میں بطور وزیر اور بعد ازاں بطور منیجنگ ڈائریکٹر پاکستان ٹورازم میں تھا وہ منفرد اس لیے تھا کہ میں نے ایک Devolve ڈیپارٹمنٹ میں بغیر فنڈ زاور آنریری کام کرکے پاکستان ٹورازم کو دنیا میں پروموٹ کر کے اپنا قومی فریضہ سر انجام دیا اور امریکہ سے لیکر سینٹرل ایشین اسٹیٹس تک سب کو پاکستان ٹورازم کے ساتھ کھڑا کرلیا ۔ میں بالکل اس پر کنوینس ہوں کہ "دنیا میں اگر ٹورازم کو پروموٹ کیا جاتا تو شاید ٹیررازم نہ آتا "۔
پاکستان میں جب دہشت گردی عروج پر تھی تو اس وقت پاکستان میں اداروں کو گروی رکھ کر پاکستان کی رُوح پر مزید گہرے زخم لگائے جارہے تھے۔ آج پاکستان میںا للہ کریم نے ایماندار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہادر وزیر اعظم عطا کیا ہے جو صرف اللہ سے ڈرتا ہے اور دنیا سے برابری کی بنیاد پر بات کرکے پاکستان کو دنیا میں سُرخرو کر کے پاکستان کو ایشیاء کا ٹائیگر بنانے کے ساتھ ساتھ ریاست مدینہ کی طرز پر پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنانے کا تہیہ کیے ہوئے ہے۔ فلائیٹ جب ٹیک آف کرتی ہے تو ائیر پاکٹس آتی ہیں مگر ان کے بعد فلائیٹ اپنی منزل پر پہنچتی ہے ۔ وزیراعظم کی ٹیم میں ہر طرح کے لوگ موجود ہیں مگر وزیر اعظم نے پاکستان کا سب سے اہم شعبہ سیاحت جن کے سپرد کیا ہے وہ بڑی محنت اور بہترین ویژن کیساتھ رات دن اس شعبے میں کام کرتے نظر بھی آتے ہیں اور ابھی حال ہی میں انھوں نے بہت سے اقدامات کیے ہیں جن میں دنیا میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو لانے کیلئے انٹر نیشنل فلائٹس کا آغاز کیاہے ۔ میری مراد جناب سید زوالفقار علی بخاری سے ہے ۔
دنیا میں لاک ڈائون بتدریج ختم ہونے جا رہا ہے اور دنیا کی رونقیں انشاء اللہ بحال ہونے جا رہی ہیں ۔ دبئی والوں نے کرونا نیگٹو کا سرٹیفیکٹ رکھنے والوں پر اپنے دروازے کھول دیے ہیں اور دنیاکے دیگر ممالک میں کھیلوں کی سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں ۔اس موقع پر وزیر اعظم صاحب نے بہترین فیصلے کر کے لوگوں کو بھوک سے مرنے سے بھی بچایا اور کم وسائل کے باوجود ان کی ٹیم کرونا کا مقابلہ بھی کرتی نظر آرہی ہے ۔ میری وزیراعظم صاحب سے درخواست ہے کہ اب پاکستان میں سیاحت کے حوالے سے بھی اقدامات لیے جائیں جو کہ ان کی ترجیحات میں پہلے بھی شامل تھے ۔
میری ذوالفقار علی بخاری سے درخواست ہے کہ ہُنزہ میں چیری، سٹرابری، شہتوت اور جولائی میں آڑو، خوبانی اور اگست میں سیب ،ناشپاتی اورانگوراور برف سے ڈھکی ہوئی K2، نانگا پربت، گاشربروم، راکایوشی اور گولڈن پیک اور وہ سینکڑو ںپیکس جن کے ابھی نام بھی تجویز نہیں کیے بلکہ نارتھ اور سائوتھ پول کے بعد دنیا کے گلیشئرزکے ساتھ ساتھ دریائے انڈس جس کو شہرِ دریا بھی کہا جا تا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ سات ہزار سال پرانی تہذیب اور ہُنزہ ، گلگت، دیامر سے شروع ہو کر سوات اور ٹیکسلا تک پھیلی ہوئی گندھارا تہذیب نیشنل اور انٹر نیشنل سیاحوں کی منتظر ہے ۔آپ کی قیادت میں پاکستان ٹورازم کو پروموٹ کرنے کیلئے بہت سے اقدامات لیے گئے ہیں جن میں Online On Arrival ویزہ کی سہولت سیاحت کی صنعت کو بڑھاوا دینے کیلئے انتہائی ضروری تھا جس سے آپ نے دنیا کیلئے پاکستان کے بند دروازے کھول کر دنیا کو پاکستان میں آکر یہ کہنے پر مجبور کر دیا کہ Pakistan is a truly paradise ۔
بخاری صاحب رات دن جذبۂ حُبّ الوطنی سے کسی کی پرواہ کیے بغیر کام کر رہے ہیں ایک دن آئے گا جب پاکستان کا بجٹ انشاء اللہ سیاحت کے شعبے سے نکلے گا۔پاکستان کا شعبہ سیاحت اتنی ترقی کرے گا کہ لوگ سوئٹزر لینڈ کو بھول جائیں گے اور دنیا پاکستان کا رُخ کرے کی اور دہشت گردی اور لوٹ مار سے اُجڑا ہوا پاکستان یقینا دنیا کے نقشے پر منفرد انداز میں جنت نظیر بنے گا۔اپنی منزل پر توجہ رکھیں اور بقولِ شاعر:۔
عُرفی تو میندیش زغوغائے رقیباں
آوازِ سگاں کم نہ کنند رزقِ گدارا
پاکستان کی منزل قریب ہے کہ جب پاکستان اقبال اور قائد کا پاکستان بنے گا اور آپ جناب عمران خان کی ولولہ انگیزقیادت میں شعبہء سیاحت کے ذریعے پاکستان کے اندر پھولوں کی فصل بیج کر پوری دنیا کو اس کی خوشبو سے مُعطّر کر دیں گے اور ٹورازم کے ذریعے ٹیررازم کا خاتمہ کر کے دنیا کو امن پیار اور محبت کا پیغام دے کر حیران کر دیں گے۔ پاکستانی قوم کو آپ سے بہت سی امیدیں وابسطہ ہیں۔ جناب سید ذوالفقار علی بخاری صاحب آگے بڑھیں اور دنیا کو بتا دیں کہ:
ہم خوشبو کے سوداگر ہیں اور سودا سُچا کرتے ہیں
جو گاہک پھولوں جیسا ہو ہم بن داموں بک جاتے ہیں
ہم شہر ِ وفا کے لوگوں کا تم حال بھلا کیا جان سکو
ہم دل کی چوٹ بھی سہتے ہیں اور آنسو تک پی جاتے ہیں ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024