پی ٹی آئی کی حکومت اپنے پہلے سال ہی کے دوران ایک اچھا بجٹ پیش نہیں کرسکی
کراچی(سٹی نیوز) ملک کی موجودہ خراب معاشی صورتحال کی بنا پر عوام اس سال ایک بدترین بجٹ کی توقع کررہے تھے مگر یہ اتنا خراب بھی نہیں ہے لیکن سچ تو یہ ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت اپنے پہلے سال کا ایک اچھا بجٹ پیش کرنے میں ناکام رہی ہے،وزیر آعظم عمران خان اقتدار میں آنے سے قبل دوکروڑ بچوں کو تعلیم فراہم کرنے، نوجوانوں کے ذریعے تبدیلی لانے اور کے پی کے کی طرح ملک بھر میں صحت عامہ کی صورتحال بہتر بنانے کی بات کرتے تھے مگر بجٹ کے اعلان کے بعد موجودہ حکومت اپنی سیاسی پارٹی کے منشور کی عکاسی کرنے میں بھی کامیاب نہ ہوسکی ہے،حکومت کی ٹیکس ایمینسٹی اسکیم دراصل جائیداد ظاہر کرنے کی اسکیم ہے جس کی کامیابی کی امید کم ہے جس کے نتیجہ میں بجٹ کا ستیاناس ہوجائے گا کیونکہ کرنسی کی قیمت مستحکم نہ ہونے کی بنا پر برآمدات میں بھی اضافہ نہیں ہوگا اور حکومت نے اپنی آمدنی کا جو پانچ ہزارارب روپے سے زیادہ کا ٹاگٹ رکھا ہے وہ بھی پورا نہ ہوسکے گا جبکہ ڈالرز کی قیمتوں میں اضافہ کے اثرات اگلے ماہ کے دوران سامنے آئیں گے۔ان خیالات کا اظہار ٹریڈ اینڈ انڈسٹری پروفیشنلز اور تعلیمی ماہرین پر مشتمل ایک پینل نے گزشتہ شام محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی(ماجو) کے اکنامکس اینڈ فنانس کے شعبہ کے زیر اہتمام ہونے والے پوسٹ بجٹ سیشن کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا۔کنگز بلڈرز گروپ کے سی ای او ڈاکٹر طلحہ تھانوی اس سیشن کے صدر مجلس تھے جبکہ پینل کے دیگر اراکین میں وفاقی ایوانہائے صنعت و تجارت کے ریسرچ ڈائیریکٹر ڈاکٹربلال احمد، ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیویلپرز کے مشیر نعمان تابانی، کراچی چیمبر آف کامرس کے شمس السلام،ماجو کے ایسوسی ایٹ ڈین ڈاکٹر شجاعت مبارک اور اکنامکس اینڈ اکاونٹس کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر رضوان الحسن کے علاوہ سینئر اساتذہ ڈاکٹر معراج، حسن جاوید ، زرتاشہ کرن عمران،احمر عمر،سیدّ ارشد حسین، بابر سلیم اور علی ناصر شامل تھے۔