ایف پی سی سی آئی کے کی با ہمی تجا رت کے طر یقہ کا ر میں تبد یلی پر ر پو رٹ پیش
کرا چی (کامرس رپورٹر) ایف پی سی سی آئی کے ریسر چ اور ڈویلپمنٹ ڈپا رٹمنٹ نے ایک رپو رٹ تر تیب دی ہے جس میں کینیا کے مشن کے پاکستان کے ساتھ تجو یزکر دہ مختلف پر ڈاکٹ کی تجا رت کے فر ی ایگر یمنٹ FTAکے ذریعے با ت کی ہے۔ایف پی سی سی آئی کی رپورٹ میں با ہمی تجا رت سے متعلق مختلف طر یقہ کار پر روشنی ڈالی گئی ہے اور دو سرے طر یقے بتا ئے گئے ہیں جس سے تجا رت میں اضا فہ ہو گا ۔ ریسر چ اور ڈویلپمنٹ ڈپا رٹمنٹ کی تجا رت سے متعلق رپو رٹ میں ان ممالک کی طرف نشا ندہی کی گئی ہے جو با صلاحیت اشیا کیلئے preferential treatment چا ہتے ہیں اور پر وڈاکٹ کی تجا رت سے متعلق FTAکے حوالے سے ہے اور اس طر یقہ کار سے بارٹر سسٹم کو دوبارہ از سر نو ما ڈلنگ کی جا ئے گی جو صرف چند پر وڈاکٹ تک محدود رہے گا اس سلسلے میں ایف پی سی سی آئی کی رپو رٹ نے اشیا ء سے متعلق Analysisکیا جس میں چا ئے ، چا ول، کا فی، فارما سوٹیکل ، فر نیچر وغیرہ شا مل ہیں ۔ کینیا اس سلسلے میں اپنی چا ئے کیلئے تر جیحی سلو ک کی با ت کر نا چا ہتا ہے ۔پاکستان کینیا کی چا ئے کا سب سے بڑا درآمد کنندگا ن ہے جو کہ تقر یبا چھ سو ملین ڈالر کی چا ئے کینیا سے درآمدکر تا ہے اور جبکہ کینیا کی کلتجا رت کی برآمدایک ارب ڈالر ہے ۔ اسی طر ح پاکستان 230ملین ڈالر کے چاول کینیا کو برآمد کر تا ہے جبکہ کینیا کی چا ول کی کل درآمد 260ملین ڈالر ہے ۔ ریسر چ ڈپا رٹمنٹ نے پاکستان اور کینیا کے درمیان با ہمی تجا رت کا گہر ے طر یقہ سے اندازہ لگا یا ہے کہ پاکستان اور کینیا FTA کے حوالے سے با رٹر سسٹم کو ری ما ڈلنگ کر یں اور اس پر عمل درآمد بھی کر یںاس قسم کے تر جیحی طر یقہ کار سے PTAاور FTA کے طر یقہ کار کو نیو پر وڈاکٹ کی قسم قرار دی جا ئے گی اور FTA میں اس طر ح با رٹر سسٹم کو ازسر نو تشکیل کر کے با رٹر سسٹم کو نیا ر ی ماڈل قر ار دیا جا ئے گا ۔