سزا.... الیکشن سے پہلے یا الیکشن کے بعد
بہت تیزی سے اخلاقی زوال اور گراوٹ زدہ معاشرے میں دراصل ہم خوف خدا سے محروم ہو گئے ہیں، دل سخت ہو گئے ہیں اور ہم اعلیٰ اخلاقی روایات کو بھی نظرانداز کرنے لگے ہیں۔ رمضان المبارک جیسے مہینے میں بھی نواز شریف کے مخالفین ٹی وی پروگراموں، بیانات، انٹرویوز میں برملا گفتگو کرتے رہے کہ نواز شریف، مریم نواز وغیرہ کو الیکشن سے پہلے سزا ہو جائے گی۔ عمران خان، شیخ رشید اور بعض دوسروں نے اس آرزو کے اظہار میں ذرا لحاظ سے کام نہیں لیا۔
ستم ظریفی یہ ہے کہ ٹی وی پروگراموں میں بعض اینکرز اور صحافی حضرات اس صورتحال میں بھی کہ کلثوم نواز شدید علیل ہیں یہ الزام لگاتے نظر آئے کہ سارا ڈرامہ سزا سے بچنے کیلئے ہو رہا ہے۔ ان لوگوں نے یہ خیال بھی نہیں کیا کہ چھوٹے منہ سے بڑی بات نہ کی جائے۔ یہ سارا معاملہ خوف خدا کا ہے۔ تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ ماں وینٹی لیٹر پر ہے اور بیٹی ٹوئٹر پر ہے۔ بیٹی نے ٹوئٹر پر کیا پیغام لکھا.... ”میری ماں بیمار ہیں اور بیہوش ہیں ان کیلئے دعا کریں“۔ بعض صحافی بھی تمام حدود عبور کر گئے اور مریم نواز پر بیہودہ الفاظ میں تنقید کی۔ یوں نظر آتا ہے کہ ساری تحریک ہی دو تین اینکر اور دو تین تجزیہ نگار چلا رہے ہیں اور پی ٹی آئی ان کے دیئے ہوئے پلان پر عمل پیرا ہے۔ چودھری نثار علی خان بھی جلسوں میں سینہ تان کر نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف نکل آئے ہیں۔
کیا ایک ماں اور ایک بیوی کے سینے میں دل نہیں ہوتا۔ صورتحال یہ ہو کہ مزاج پرسی کی اجازت بھی نہ ہو.... طنز کے تیر چلائے جائیں۔ محترم کلثوم نواز کی بیماری کا مذاق اڑایا جائے تو مایوسی کا شکار عورت کیا کرے گی.... ایسی بے بسی اور بے حسی کی صورتحال میں اس پر بیہوشی طاری نہیں ہو گی تو اور کیا ہو گا؟ دکھ سب کے ایک جیسے ہوتے ہیں، نواز شریف کو اللہ تعالیٰ نے صبر و برداشت کی صفت سے نوازا ہے۔ آیت کریمہ ان کے بہت کام آتی ہے جس کا وہ باقاعدگی سے ورد کرتے ہیں۔ یقیناً وہ لوہے کے چنے ثابت ہوئے ہیں۔ انہوں نے نیب اور دیگر ایسے اداروں کو حیران کر دیا ہے۔
جناب عمران خان کا وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہونے کا خواب محض دیوانے کا خواب ہے جو 25 جولائی کو منتشر ہو جائے گا۔ ریت سے تعمیر ہونے والا آرزوﺅں کا مینار مین بوس ہو جائے گا۔ عمران خان کی اقربا پروری کی ایک بات کی جائے.... لندن میں میئر کا الیکشن.... مقابلہ ایک مسلمان اور یہودی میں، ایک پاکستانی اور برطانوی میں۔ عمران خان نے الیکشن کے دن لندن میں گزارے۔ سالا، وہ بھی سابق سالا، مگر کھل کر حمایت کی یہودی سابق سالے کی۔ حقیقت اور افسانوں میں فرق ہوتا ہے۔ نوجوان گمراہ ہو رہے ہیں۔ پھر صورتحال یہ ہے کہ جو ذرا مخالفت میں بولے تو اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے۔
جناب چودھری نثار کے بارے میں ہم زیادہ لکھنے سے گریز کریں گے، صرف ایک شعر اور ایک وضاحت
عجیب تیری سیاست عجیب تیرا نظام
حسینؓ سے بھی مراسم یزید کو بھی سلام
نواز شریف کی برطرف جمہوری اور سیاسی تقاضوں کو پیش نظر رکھ کر ہوتی تو زیادہ خراب بات نہیں تھی، موجودہ صورتحال میں صرف واحد سیاستدان جو کڑے احتساب کے زد میں ہیں وہ نواز شریف اور ان کی اولاد ہے۔ سزا ہو گی یا نہیں ہو گی، اس معاملے پر اختلاف ہے البتہ کیپٹن (ر)صفدر کی اس بات میں وزن ہے کہ سزا الیکشن سے پہلے ہوئی تو امکان ہے کہ نواز شریف کے ہمدردی کے ووٹ میں اضافہ ہو جائے۔ کلثوم نواز کے معاملے میں بھی عوام کی ہمدردی نواز شریف اور مریم نواز کے حق میں بڑھی ہے۔ ہمارا کام تجزیہ کرنا ہے دعوے کرنا نہیں۔ ضرور یہ بات کہی جاتی ہے کہ انصاف میں تاخیر، انصاف سے انکار ہے۔
مگر یہ بات بھی درست ہے کہ Justice hurried is justice burried.
چودھری کون ہیں؟ نواز شریف کے بااعتماد ساتھی.... جب بغاوت ہوئی تو سیزر نے دیکھا کہ اس کا وزیر بروٹس بھی تلوار لے کر سامنے آ گیا ہے۔ سیزر نے کہا You too Brutus.... پھر سیزر نے یہ بھی کہا کہ My dear Brutus the fault lies not in stars but in our selves.
بعض لوگ پتھر پھینکتے ہیں تو دُکھ نہیں ہوتا، بعض لوگوں کے پھول پتھر بن کر دکھوں میں اضافہ کرتے ہیں۔ کاش یہ بات چودھری نثار صاحب کی سمجھ میں آتی۔
سابق بیوی ریحام بولے تو اس کی بدترین درجے کی توہین کی جائے۔ سابق چیف جسٹس قوم کا ہیرو بولے تو اس کے خلاف نہایت گندی اور بیہودہ زبان استعمال کی جائے۔ کیا سابق چیف جسٹس کی عزت، عزت نہیں ہوتی۔ سابق آرمی چیف پرویز مشرف کے لئے کیا نہیں کیا گیا؟ میرے وطن کی عجیب صورتحال ہو گئی ہے....
غضب خدا کا.... سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کو عمران خان کی ایما پر پی ٹی آئی کے ترجمان نے ناسور قرار دیا ہے۔ ساری آگ ایک خاتون اینکر پرسن نے بھڑکائی ۔ انہوں نے افتخار چودھری کا انٹرویو لیا جس میں انہوں نے گفتگو کے دوران عمران خان کی صاحبزادی کا ذکر کیا.... بس ایک چنگاری کو بھڑکا دیا گیا۔ یہ خاتون پی ٹی آئی میں شامل رہی ہیں۔ ”سابق“ عمران خان کے گلے پڑ جاتے ہیں، خاص طور پر خواتین.... ریحام خان ہو یا عائشہ گلالئی.... اگر یہ زہر اگلتے ہیں تو پی ٹی آئی کے منہ سے کونسے پھول جھڑتے ہیں۔
معاملہ محض نواز شریف کی سزا کا نہیں ہے بلکہ مخالفین کی عداوت کا ہے۔ ہماری رائے ہے کہ ہمیں ہر صورت میں تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ نہ بے جا محبتوں کے دریا بہا دیں نہ نفرت کے آتش فشاں جلا دیں۔ اعتدال کی راہ اختیار کریں۔ الیکشن کی فضا یوں بھی گرم ہوتی ہے مگر ملک سب سے برتر ہے۔ ملک ہے تو ہم سب ہیں۔ ہماری اصل منزل پاکستان کی سلامتی، استحکام اور خوشحالی ہے۔