پرانے پینشنرز انصاف کے منتظر!
مکرمی! 2001ءسے قبل ریٹائر ہونے والے پنشنرز کو وفاقی حکومت جو وقتاً فوقتاً اضافہ دیتی تھی وہ مروجہ پینشن پالیسی کے تحت گراس/فل پینشن پر وضع کیا جاتا تھا۔ جبکہ یہ اضافہ پینشنرز کی نیٹ/ہاف پینشن میں شامل کرکے انہیں پینشن پالیسی کے مطابق سال 1973سے لے کر 2001ءتک ماہانہ نیٹ پینشن ادا کی جاتی رہی ہے۔
لیکن جنگل کا قانون ملاحظہ ہو کر 2001ءمیں آنے والی پینشن پالیسی جو کہ در حقیقت دسمبر 2001ءاور اس کے بعد سے ہی موثر اور قابل عمل تھی۔ اسے ان پرانے پینشنرز پر بھی جابرانہ لاگو کر دیا گیا جو کہ پینشن پالیسی 1994کے تحت ریٹائر ہوئے تھے اور جن کا کہ پینشن پالیسی 2001سے کوئی تعلق واسطہ ہی نہیں بنتا۔ بدنیتی پر مبنی حکومت کے اس ناقص طرز عمل اور بدانتظامی سے پرانے پینشنرز جو کہ 1973سے 2001ءتک اپنی گراس پینشن پر وضع کردہ اضافہ اپنی ماہانہ نیٹ پینشن کے ساتھ وصول کر رہے تھے ۔ انہیں اپنے اس حاصل شدہ حق سے محروم کر دیاگیا ۔ متاثرین کی آہ و پکار کے جواب میں فنانس ڈویژن اسلام آباد نے وضاحت کی کہ پرانے پینشنرز اپنی مروجہ پالیسی کے مطابق حسب سابق پینشن میں اضافہ کے حق دار ہیں ۔ لیکن پریس میں سینکڑوں مراسلات کی اشاعت اور بے شمار اعلیٰ عدالتی فیصلوں کے باوجود اس ایشو پر حکومت کی سرکشی، ہٹ دھرمی اور مجرمانہ چشم پوشی سمجھ سے بالاتر ہے۔ یہ سول اور فوج کے ہزار ہا متاثرہ پینشنرز کا دیرینہ مسئلہ ہے جو کہ لمبی اور جدوجہد مسلسل کے باوجود تاحال تصفیہ طلب ہے۔ فاضل سپریم کورٹ سے پھر استدعا ہے کہ وہ اس مجرمانہ غفلت کے مرتکب اور سماج دشمن چہروں کو بے نقاب کرکے انہیں قرار و اقعی سزاد ے اور متاثرہ و مظلوم پرانے پینشنرز کے مندرجہ بالا حاصل شدہ حقوق بحال کرتے ہوئے ان کی پینشن بلاتاخیر درست کرنے اور واجبات کی فوری ادائیگی کاموثر حکم صادر فرمائے۔(سی ایم اشرف ، لاہور)