نگران وزیر داخلہ قانون کی ناک کیونکر مروڑ سکتے ہیں، استعفیٰ دیں
نگران وزیر داخلہ اعظم خان نے کہا ہے کہ زلفی بخاری نے صرف ایک دفعہ بیرون ملک جانے کی اجازت مانگی تھی،زلفی بخاری نے وطن واپس آنے کا بیان حلفی دیا تھا،میں نے زلفی کی فائل دیکھی اور چھ روز کے لئے جانے کی اجازت دیدی۔
نیب نے ایک قانون اور قاعدے کے تحت زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ کیا تھا۔ بلیک لسٹ سے نام نکالنے کے لئے بھی ایک طریقہ ہوتا ہے۔ وزیر داخلہ اعظم خان عمران خان فاﺅنڈیشن کے ممبر رہے ہیں۔ ا ن کی بطور نگران وزیر داخلہ نامزدگی پر اعتراضات کا سلسلہ شروع ہو گیا تھا۔ زلفی بخاری کو عمران خان کے ساتھ عمرے کیلئے جانے کی اجازت سے اعظم خان کے تحریک انصاف کےلئے نرم گوشے کے خدشات درست ثابت ہوئے ہیں۔ اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں کہ نگران وزیر داخلہ نے ای سی ایل سے نام نکالنے سے زلفی بخاری کیلئے نرمی ظاہر کی۔ اسکے بعد ان کو اس عہدے پر رہنے کا حق نہیں ہے وہ فوری طور پر استعفیٰ دے دیں۔ایک عام آدمی کیلئے ای سی ایل سے نام یوں ایک ہفتے کیلئے نکالنا مشکل ہی نہیں ناممکن معلوم ہوتا ہے تو کسی سیاست دان کیلئے یہ نرمی کیوں؟اور اگر (ن) لیگ کا سیاست دان ہو تو کیا نرمی کے برتاﺅ کی توقع رکھی جائے؟