لاہور (تجزیہ-فرخ بصیر) مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان ہونیوالی بیان بازی نے سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ کر دیا ہے اور دونوں طرف سے الزامات کی بوچھاڑ جا ری ہے۔مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے آزاد کشمیر اسمبلی کی انتخابی مہم کے جلسوں میں صدر مملکت آصف علی زرادری کو معتوب کرنا شروع کیا ہے تو انکے برادر خورد بھی پیچھے نہیں رہے ۔مسلم لیگ ن نے اس وقت وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی بجائے صدر آصف علی زرداری اور انکی مبینہ کرپشن اور ن لیگ سے ہونے والے معاہدوں پر عمل سے انحراف کو ٹارگٹ کر رکھا ہے تو پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین آصف علی زرداری نے ایک بڑے وقفے کے بعد میاں نواز شریف کو سخت سیاسی جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مسلح افواج اور حکومت کے درمیان غلط فہمی پیدا کرنے کی کوشش نہ کریں جبکہ ن لیگ کے تیور بتا رہے ہیں کہ وہ آئندہ مہینوں میں پیپلز پارٹی اور اسکی قیادت کو ٹف ٹائم دینے کا مصمم ارادہ کر چکی ہے اور آزادکشمیر الیکشن کے بعد مسلم لیگ ن میں پرانے اور ناراض ساتھیوں کی واپسی کے عمل کی حوصلہ افزائی کی جائیگی اور کوئی بعید نہیں کہ ملک میں مڈ ٹرم الیکشن کی فضا پیدا ہونے کی صورت میں مسلم لیگ ہم خیال اور ق لیگ کے موسمی پرندے ن لیگ کے آشیانے کا رخ کر لیں تاہم عام آدمی کا مسئلہ نمبر ایک اب کرپشن یا دہشت گردی نہیں بلکہ بڑھتی ہوئی مہنگائی، بے روز گاری، بجلی، گیس ،پیٹرول کی قیمتوںاور جرائم کی شرح میں ہوشربا اضافہ ہے،اگر میاں نواز شریف آئندہ عام انتخابات میں عوام سے واضح مینڈیٹ کی امید رکھتے ہیں تو انہیں اپنی سیاسی تنہائی سے نکل کر عام آدمی کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنا ہو گا لیکن انکے تیور کسی اور طوفان کی پیشگوئی کر رہے ہیں اور آزاد کشمیر الیکشن کے بعد وہ ملک میں وسط مدتی الیکشن کرانے کا مطالبہ کر سکتے ہیں تاکہ مارچ2012 کے سینٹ الیکشن میں پیپلز پارٹی کو ایوان بالا میں واضح اکثریت حاصل کرنے سے روکا جا سکے۔ملک کی دو بڑی جماعتوں کے درمیان بڑھتی ہوئی سیاسی مخاصمت اور محاذ آرائی یونہی جاری رہی تو اسکا فائدہ مخلوط حکومت میں شامل پریشر گروپس کو ہو گا ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024