مسلم لیگ ن کی ترامیم مسترد‘ قومی اسمبلی نے بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دیدی‘ صرف ماروی میمن نے ”نو“ کی آواز بلند کی
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی + لیڈی رپورٹر + مانیٹرنگ نیوز) قومی اسمبلی نے 2767 ارب روپے کے نئے مالی سال کے بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دے دی۔ مسلم لیگ (ن) کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کثرت رائے سے مسترد کر دی گئیں جبکہ فنانس بل میں بعض ترامیم منظور کر لی گئیں۔ بجٹ پر بحث اور کٹوتی کی تحریکوں کا عمل مکمل ہونے کے بعد فنانس بل وزیر خزانہ نے منظوری کے لئے پیش کیا جس کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دیدی۔ اس موقع پر صرف ق لیگ کی منحرف رکن قومی اسمبلی ماروی میمن نے باآواز بلند ”نو“ کہا جبکہ ن لیگ سمیت اپوزیشن کے دیگر ارکان خاموش رہے۔ بجٹ منظور ہونے پر صدر زرداری‘ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے وزیر خزانہ اور حکومتی ارکان کو جبکہ حکومتی ارکان نے وزیراعظم کو مبارکباد دی۔ فنانس بل منظوری کے لئے پیش کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ حکومت نے سینٹ کی 20 سفارشات منظور کر کے فنانس بل میں شامل کر لیا ہے، ہم عوام کی ضروریات اور ٹیکس کے نظام میں توازن پیدا کر کے چلنے کی کوشش کر رہے ہیں، ٹیکس اصلاحات کا عمل جاری ہے۔ قبل ازیں فنانس بل میں ترامیم پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے زاہد حامد نے کہاکہ فنانس بل 2011-12ءمیں سیلز ٹیکس کی شرح 17 فیصد سے کم کر کے 16 فیصد کی بجائے 10 فیصد کی جائے، مہنگائی میں جتنا اضافہ ہوا ہے حکومت عوام کو ریلیف دے، اشیاءکی قیمتوں میں کمی سے عام آدمی کو ریلیف ملے گا اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا، سیلز ٹیکس کی ادائیگی کی مدت کو بڑھایا جائے، قابل ٹیکس آمدنی کی مد 6 لاکھ ہونی چاہیے، 53 ارب کے اضافی ٹیکس حکومت نے ایوان کی مرضی کے بغیر لاگو کئے۔ مسلم لیگ (ن) کے احسن اقبال نے کہاکہ گزشتہ تین سال سے سرکاری اداروں میں 3 سو سے 4 سو ارب روپے کا خسارہ ہے، حکومت ان اداروں کی تنظیم نو کرے اور پارلیمانی کمیٹیاں بنائے۔ بینک اپنے منافع کا پانچ فیصد قرض حسنہ میں ڈالیں، حکومت غیر ملکی دوروں پر آنے والے اخراجات میں کمی کرے۔ وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے کہاکہ پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز آئی ہے مگر پارلیمانی کمیٹیوں کا فنانس بل سے کوئی تعلق نہیں۔ ابھی ٹیکس اصلاحات کا عمل جاری ہے جب مکمل ہوا تو سیلز ٹیکس کو 15 فیصد پر ل لے آئیں گے اس لئے اس بجٹ میں سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 16 فیصد کیا ہے۔ سینٹ نے فنانس بل کے لئے 66 سفارشات دیں جن میں سے 20 سفارشات ہم نے فنانس بل میں شامل کی ہیں۔ قومی اسمبلی نے فنانس بل 2010ءکی اکثریت سے منظوری دیدی۔ اپوزیشن کی ترامیم کو کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔ فنانس بل میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے کچھ ترامیم کی سفارش کی گئی جو مسترد کر دی گئی۔ فنانس بل کی شق وار منظوری دی گئی۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے نذیر احمد بگھیو‘ فوزیہ حبیب‘ بشریٰ گوہر‘ ہمایوں عزیز کرد کے اسلام آباد میں اغوا کے واقعات سے متعلقہ ایک توجہ دلاﺅ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں (52)‘ سندھ میں (1993)‘ پنجاب میں (13497)‘ خیبر پی کے میں (273)‘ بلوچستان میں (250) افراد (2010ئ) میں اغوا ہوئے۔ ان اغوا کاروں کو پکڑ کر عدالت کے کٹہروں میں لائیں گے۔ مدارس کی سٹڈی کروائی جا رہی ہے کہ اسلام آباد میں دوسروں صوبوں سے کتنے بچے پڑھنے آئے ہوئے ہیں بلوچستان میں اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کے حوالہ سے ہم نے خصوصی اقدامات کئے ہیں۔