مکرمی!پاکستان زرعی ملک ہے 70% آبادی کا مکمل دار ومدار زراعت پر ہے۔ ٹیکسٹائل ، گارمنٹس سمت ملکی زرعی انڈسٹری اور برآمدات کا انحصار بھی زراعت کی اضافی پیداوار پر ہے جبکہ ہماری فی ایکڑ پیداوار دوسرے ملکوں سے بہت کم ہے۔ اسی وجہ سے حکومت اور کسان سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ میکنائزیشن اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر ہے۔ اسی لئے چاروں صوبائی حکومتوں سے سبسڈی کے ذریعے جدید ٹیکنالوجی متعارف کا آغاز کیا ہے۔ مرکز بھی 10 ارب کی سبسڈی سے جدید ٹیکنالوجی متعارف کرا رہا ہے جو 5% سے بھی کم کو متعارف کرا سکے گا جبکہ سیزن میں تقریباً 6 لاکھ ٹریکٹر غیر معیاری بھاری بھرکم زرعی آلات کی وجہ سے روز انہ تقریباً 50 کروڑ روپے کا ا ضافی فیول اور ٹریکٹر پاور ضائع کرتے ہیں۔ کسان کی گندم فی من جبکہ ٹھیکہ 40 ہزار فی ایکڑ ہے ٹریکٹر پر ٹیکس، فیول، کھاد پر ٹیکس کے عوض 70% چھوٹے کسان اور مزارع میں آج بھی سکت نہیں کہ وہ جدید مشینری خرید سکے۔ فیصل آباد ،اوکاڑہ، ڈسکہ، میاں چنوں، ملتان اور لاہور میں تقریباً 100 مینوفیکچرز میں سے 40/50 یونٹ ٹیکس کے زمرے میں آتے ہیں جبکہ ملک بھر کے چھوٹے شہروں اور گاﺅں میں تقریبًا 800/-غیر معیاری آلات تیا ر کندگان ٹیکس ضمرے میں نہیں آ سکتے۔جنرل سیلز ٹیکس کے نفاذ کے بعد معیاری سمال انڈسٹری کی بندش پر یہی لوگ غیر معیاری آلات فراہم کرینگے۔ جبکہ زرعی آلات اور کمپوننٹ کار امیٹریل گیس، بجلی فیول پہلے بہت مہنگا ہے۔ گیس بجلی کی لوڈ شیڈنگ کیوجہ سے آلات کی پیداوار 50%رہ گئی ہے۔ گندم کی قیمت 800/-فی من سے انڈسٹریپہلے ہی شدید بحران کا شکار ہے۔ سیلز ٹیکس ختم نہ کیا گیا تو جدید ٹیکنالوجی کے عدم استعمال سے ملکی زرعی پیداوار شدید متاثر ہو گی۔ اس کے بداثرات ہر شعبہ زندگی پر پڑینگے۔ 7000/- روپے ماہانہ اجرتی کروڑوں ورکروں پر محض تین وقت کے کھانے کا خرچہ جو آج 3500/- روپے ماہانہ ہے۔ ٹیکس کے نفاذ سے 4500/- روپے ہو جائے گا۔ سبزیاں پھل چارہ دودھ زرعی اجناس کی پیداوار میں کمی اور مہنگائی سے پوری قوم شدید متاثر ہوگی جو انتہائی غیر دانشمندانہ اقدام ہو گا۔ حکومت کو ٹیکس درکار ہے تو غیر پیداواری سرمایہ کاری، بڑے گھر بڑی گاڑیوں، اربوں روپے کی جائیداد پر ویلتھ ٹیکس، پلازوں کوٹھیوں مارکیٹوں کے مالکان سے پراپرٹی ٹیکس سابقہ شیڈول کے مطابق25%لیا جائے تو زرعی آلات پر سلیز ٹیکس سے پچاس گنا زیادہ وصول ہو سکتے ہیں۔ (نذیر احمد علوی)
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024