گرمجوش اور فراخدلانہ میزبانی پر صدر ٹرمپ کا شکر گزار ہوں، عمران خان کامسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی کی پیشکش پر بھارتی ردعمل پر اظہار حیرت
واشنگٹن: وزیراعظم عمران خان نے دورہ امریکا میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گرمجوش اور فراخدلانہ میزبانی پر شکریہ ادا کیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان ان دنوں دورہ امریکا پر ہیں جہاں گزشتہ روز انہوں نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔
ملاقات کے دوران امریکی صدر نے وزیراعظم کو وائٹ ہاؤس کا دورہ بھی کرایا اور انہیں کرکٹ کا بلا تحفے میں دیا۔
1. شائستگی اور گرم جوشی سے مزین میزبانی، پاکستان کا نکتہ نظر سمجھنے اور نہایت دلفریب طریقے سے پورے وفد کو آسودہ کرنے پر میں صدر ٹرمپ کا مشکور ہوں۔ وقت نکالنے اور ہمیں وائیٹ ہاؤس کے تاریخی نجی گوشے دکھانے پر امریکی صدر کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 23, 2019
وزیراعظم عمران خان نے اپنی ٹوئٹ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ گرمجوش اور فراخدلانہ میزبانی اور پاکستان کا نکتہ نظر سمجھنے پر صدر ٹرمپ کا شکر گزار ہوں۔
2۔ میں صدر ٹرمپ کو یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان "افغان امن عمل" آگے بڑھانے کیلئے اپنا از بس کردار ادا کرے گا۔ چار دہائیوں پر محیط جنگ کے بعد مشکلات میں گھرے افغانوں کیلئے امن کا اہتمام اقوام عالم کی ذمہ داری ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 23, 2019
ان کا کہنا تھا کہ دنیا پر لازم ہے کہ 4 دہائیوں سے جنگ کے شکار افغان عوام کو امن دیں، میں صدر ٹرمپ کو یقین دلاتا ہوں پاکستان افغان امن عمل میں سہولت کے لیے جو ممکن ہوا کرے گا۔
3. ستر برس سے برصغیر کو یرغمال بنائے رکھنے والے تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز تک لے جانے کیلئے ثالثی کی امریکی صدر کی پیشکش پر بھارتی میڈیا کا ردعمل باعث تعجب ہے۔ اہل کشمیر نسل در نسل اذیت میں مبتلا ہیں، چنانچہ مسئلے کا حل وقت کی اہم ضرورت ہے۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) July 23, 2019
وزیراعظم نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر پر صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پشکش پر بھارتی رد عمل پر حیرانی ہوئی، کشمیریوں کی نسلیں 70 برس سے مشکلات جھیل رہی ہیں اور اب تنازع کا حل چاہتی ہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز امریکی صدر نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی تھی جس پر وزیراعظم نے ان کی پیشکش کو قبول کیا تھا۔
تاہم بھارت کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر امریکی ثالثی کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت کا مستقل مؤقف رہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تمام تصفیہ طلب معاملات دونوں ملک باہمی طور پر طے کریں گے، کسی بھی قسم کی بات چیت پاکستان کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی کے خاتمے سے مشروط ہے۔