سلیکٹڈوزیراعظم نے تسلیم کیا کہ اپوزیشن کی گرفتاریاں حکومت کی ایماپرہورہی ہیں،احسن اقبال
اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی) پاکستان مسلم لیگ(ن) نے حکومتی طرز عمل کے خلاف فیصلہ کن جدوجہد جدوجہد شروع کرنے کا اعلان کردیا ہے اور کہا کہ ’’enough is enough‘‘ حکومت اپوزیشن کو دیوار سے لگانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے مسلم لیگ (ن) آئین کی بالا دستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی متحدہ اپوزیشن کے پیلیٹ فارم سے موجودہ حکومت کے خلاف جدو جہد جاری رکھی جائے گی نوازشریف ٹی وی نہیں دیکھتے ،22کروڑ عوام کی آوازیں بند نہیں ہونگی وہ آپ کو این آر او نہیں دیں گے ، شاہد خاقان عباسی کو پارٹی رہنمائوں سے ملنے نہیں دیا جا رہا ، کوئی وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر بھی وزیراعظم نہیں اور کوئی کوٹ لکھپت میں بیٹھ کر بھی وزیراعظم ہے ۔ یہ بات پاکستان مسلم لیگ(ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے مریم اورنگزیب اور مصدق ملک ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے پہوئے کہی احسن اقبال نے کہا کہ واشنگٹن میں سلیکٹڈ وزیراعظم نے تسلیم کیا کہ اپوزیشن کی گرفتاریاں حکومت کی ایماء پر ہو رہی ہیں،حکومت معیشت کیلئے رسک بن چکی ہے ، افراط زر اس سال کے اختتام پر 18فیصد پر پہنچے گا،یہ وزیراعظم ثابت کررہا ہے کہ ان کے پاس نہ کوئی پلان ہے نہ صلاحیت ہے اور نہ تجربہ ہے اوپر کا خانہ خالی ہے ،شاہد خاقان بزدل نہیں ہیں عمران خان بزدل ہیں ، حکومت نے بدترین ریاستی سنسر شپ کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کی ریلی کا بلیک آئوٹ کیا ،کوئی وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھ کر بھی وزیراعظم نہیں اور کوئی کوٹ لکھپت میں بیٹھ کر بھی وزیراعظم ہے ،چیئرمین سینیٹ کو اخلاقی طور پر مستعفیٰ ہوجانا چاہیے ،ان کے خلاف عدم اعتماد کیلئے ہمارے سینیٹرموجود ہیں اور موجود رہیں گے، ۔احسن اقبال نے کہا کہ واشنگٹن میں سلیکٹڈ وزیراعظم نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب میں تسلیم کیا کہ اپوزیشن کی گرفتاریاں حکومت کی ایماء پر ہو رہی ہیں ، نیب تو پہلے سے مشرف کے زمانے سے ایک خاص شہرت رکھتی ہے جیسے (ق) لیگ کو بچانے کیلئے استعمال کیا گیا ویسے ہی پی ٹی آئی کو بچانے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ جتنے اپوزیشن رہنمائوں کو حراست میں لیا جاتا ہے اس کے مقابلے میں لاکھوں لوگ نئے پیدا ہو جاتے ہیں ، حکومت نے بدترین ریاستی سنسر شپ کا استعمال کرتے ہوئے اپوزیشن کی ریلی کا بلیک آئوٹ کیا ، جمہوریت کے لبادے میں بدترین آمریت مسلط کردی گئی ہے ، عوام نے کبھی آمریت کو قبول نہیں کیا ، ہم عوام کے بنیادی حقوق کو کسی کو سلب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ، اس ملک میں آئین کی حکمرانی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرسکتے چاہے ہمیں کتنی بڑی قیمت ہی ادا کیوں نہ کرنی پڑے ۔احسن اقبال نے کہا کہ فیصلہ کن جدوجہد کا وقت آگیا ہے ،سلیکٹڈ وزیراعظم کی واشنگٹن میں وہی تقریر تھی جو ڈی چوک پر 2014میں کی تھی ، بزنس مین کے پاس جائیں تب بھی وہی تقریر ہے ،یہ وزیراعظم ثابت کررہا ہے کہ بدقسمتی سے ان کے پاس نہ کوئی پلان ہے ، نہ ہی صلاحیت ہے اور تجربہ بھی نہیں اوپر کا خانہ خالی ہے ، انہوں نے پانچ سال خیبرپختونخوا میں حکومت کی ہے ،چھ سال بعد کوئی شخص یہ کہے کہ ہم تعلیم کے نصاب پر کام شروع کریں گے ،صحت کے شعبے پر کام کرینگے اس کا مطلب ہے وہ خیالی پلائو بناتا ہے اور بیچتا ہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے 12000میگاواٹ بجلی پیدا کر کے لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل کیا ، سی پیک کے ساڑھے 28ارب ڈالر کے منصوبے شروع کرکے دکھائے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے وہی تقریر کی جو کوئی سیاستدان موچی دروازے پر کھڑے ہو کر کرے گا وہاں جا کر کہا کہ میں نوازشریف کا ٹی وی ،اے سی بند کروائوں گا یہی میرا تمغہ ہے ، اس کے اعصاب پر ملک کے اندر بھی نوازشریف سوار ہے اور باہر جا کر بھی وہ نوازشریف کے بارے میں ہی سوچتاہے ۔ احسن اقبال نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کے خلاف جو کاروائی ہوئی ہے وہ انتقامی بنیادوں پر ہوئی ہے اور عمران خان کے کہنے پر ہوئی جس کی تصدیق انہوں نے خود کردی ہے ،شاہد خاقان عباسی نے معیشت کو اربوں ڈالرز سے بچایا ،حکومت کے وزراء یہ تاثر دیتے ہیں کہ شاہد خاقان عباسی کو قطر سے گیس درآمد کے معاہدے پر گرفتار کیا گیا لیکن ان پر جو الزام لگایا گیا ہے وہ ایل این جی کے ٹرمینل کے حوالے سے لگایا گیا ہے ، وزراء پاکستان اور قطر کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ،چین نے سی پیک میں بہت تعاون کیا ہے ، حکومت کے وزراء سی پیک کے منصوبوں کے حوالے سے بھی من گھڑت الزامات لگا رہے ہیں ، ایل این جی کا ٹرمینل پیپرا رولز کے مطابق لگایا گیا ہے ۔احسن اقبال نے کہا کہ حکومت معیشت کیلئے رسک بن چکی ہے ، افراط زر اس سال کے اختتام پر 18فیصد پر پہنچے گا، چار لاکھ افراد بے روزگار ہوںگے ، عمران خان نوازشریف کی فکر چھوڑیں اور غریبوں کی فکر کریں ۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس چار گھنٹے ہوتا ہے جس میں تین گھنٹے نوازشریف پر بحث ہوتی ہے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مصدق ملک نے کہا کہ ایل این جی کا حکومت سے حکومت کاکنٹریکٹ تھا جس میں 13.9فیصد پر معاہدہ ہوا تھا ، ایل این جی کا ٹرمینل شوکت عزیز کے دور سے لگانے کی کوشش کی جا رہی تھی لیکن نہیں لگ سکا، شاہد خاقان عباسی نے 11ماہ میں یہ ٹرمینل لگایا ۔ایک سوال کے جواب میں مصدق ملک نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ کو اخلاقی طور پر مستعفیٰ ہوجانا چاہیے ،چیئرمین سینیٹ کے خلاف عدم اعتماد کیلئے ہمارے سینیٹر موجود ہیں اور موجود رہیں گے ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا کہ نالائق وزیراعظم کو ایل این جی اور ایل پی جی میں فرق معلوم نہیں ، بات نالائقی ، نااہلی اور بزدلی کی ہے ، شاہد خاقان بزدل نہیں ہیں عمران خان بزدل ہیں ، نیازی ایجنٹ بیورو بن چکا ہے ، عمران خان نے جو تقریر کی لگ رہا تھا سپریٹنڈنٹ جیل بول رہا ہے ، عمران خان وہاں بتاتے کہ میں ملک کو آئی ایم ایف میں گروی رکھ کر آیا ہوں ۔