آئی پی پیز نے ثالثی عدالت جانے کی دھمکی دیدی، انکوائری کمیٹی نے ناجائز منافع پر تحقیقات شروع کردی
اسلام آباد (نیٹ نیوز+نیشن رپورٹ) آئی پی پیز نے مسائل حل نہ ہونے پر ثالثی عدالت جانے کا اعلان کر دیا ہے۔ آئی پی پیز ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک میں 50 فیصد بجلی پیدا کر رہے ہیں لیکن، حکومت نے 22 کمپنیوں کو 375 ارب کی ادائیگی کرنی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت کمپنیاں بند کرنا چاہتی ہے تو کر دے، منافع کے حوالے سے تمام تفصیلات شیئر کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ ماضی میں ملک میں بجلی کی پیداوار کیلئے فیول کا انتخاب بدتر تھا۔ قرضوں کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کو بریفنگ دیدی، ہر فوم پر جا سکتے ہیں۔ ہمارا کنٹریکٹ ہمیں ثالثی عدالت میں جانے کی اجازت دیتا ہے۔ دریں اثناء انکوائری کمشن نے آئی پی پیز کیخلاف ناجائز منافع خوری کے الزام میں تحقیقات شروع کر دی ہے۔ اس حوالے سے یہ الزام لگایا گیا ہے کہ آئی پی پیز نے نیپرا کے منظور شدہ نرخوں سے بہت زیادہ نرخ حاصل کئے۔ کمشن نے ان کمپنیوں کی آمد‘ انکے قیام اور بجلی گھروں کو تیل کی فراہمی کے حوالے سے سوالات اٹھائے ہیں۔ آئی پی پیز کی مشاورتی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن خالد منصور نے اس تاثر کو غلط قرار دیا ہے کہ آئی پی پیز نیپرا کے مقرر کردہ نرخوں سے تین سے چار گنا زیادہ چارجز وصول کر رہی ہیں۔