جنونی مودی سرکار کا غرور توڑنے کیلئے اب27 فروری جیسے ٹھوس جواب کی ضرورت ہے
بھارتی وزیر دفاع کی کشمیریوں کو آزادی نہ ملنے اور مسئلہ کشمیر کا مذاکرات کے بغیر بھی حل نکال کر دکھانے کی دھمکی
بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیری جان لیں‘ انہیں آزادی نہیں ملے گی‘ مودی سرکار کو معلوم ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل مذاکرات کے بغیر بھی نکالا جا سکتا ہے‘ مودی سرکار اس کا فن جانتی ہے۔ گزشتہ روز جموں کے علاقے سانبہ میں دریا پر پل تعمیرکرنے کی تقریب اور عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کشمیر کے حوالے سے بھارتی ہٹ دھرمی کا اعادہ کیا اور کہا کہ حریت پسندوں نے لوگوں کے بچوں کو پتھر مارنے پر لگا کر ان کا مستقبل تباہ کردیا جبکہ انکے اپنے بچے بیرون ملک پڑھائی کررہے ہیں۔ انکے بقول ہم نے کشمیری سیاسی قیادت کو باربار مذاکرات کی پیشکش کی لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا‘ اب کشمیری عوام جان لیں انہیں بھارت سے آزادی کبھی نہیں ملے گی‘ ہم مذاکرات کے بغیر بھی مسئلہ کشمیر کا حل نکال کر دکھائیں گے اور آپ کو پتہ ہے کہ بغیر مذاکرات مسئلہ کشمیر حل کرنے کے کیا معنی ہیں۔ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی نے بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ راجناتھ سنگھ کے اس بیان سے بھارتی اٹوٹ انگ کے دعوے کے غبارے سے خود ہی ہوا نکل گئی۔ بھارتی وزیر دفاع نے نئی دہلی میں کارگل وجے دیوداس کے موقع پر بھی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بالاکوٹ سٹرائیک کے بعد اپنی فوج پر ملک کے اعتماد اور بھروسے میں اضافہ ہوا ہے۔ ہماری فورسز ہر قسم کی صورتحال سے نمٹنا جانتی ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم جلد ہی وادی سے عسکریت کا خاتمہ کرکے کشمیر کا تنازعہ حل کرلیں گے۔
قیام پاکستان کے بعد بھارت کی ہندو لیڈر شپ نے جس نیت سے تقسیم ہند کے فارمولے کو پامال کرتے ہوئے خودمختار ریاست جموں و کشمیر کا مسلم اکثریتی آبادی کی بنیاد پر پاکستان کے ساتھ الحاق نہیںہونے دیا تھا اور خود ہی کشمیر کا تنازعہ کھڑا کرکے اسکے حل کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کیا تھا‘ اسکے پیش نظر بھارت کو مذاکرات کی میز پر مسئلہ کشمیر کا کوئی ایسا حل قبول ہی نہیں ہو سکتا جس کی بنیاد پر مقبوضہ کشمیر اسکے ہاتھ سے نکل سکتا ہو یا اسکے پاکستان کے ساتھ الحاق کی راہ ہموار ہوتی ہو۔ کشمیر پر تسلط جمانے کی بھارتی منصوبہ بندی تو درحقیقت پاکستان کو کمزور کرنے کی منصوبہ بندی تھی جس پر وہ گزشتہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے کاربند ہے اور پاکستان کے ساتھ پانی سمیت اسکے پیدا کئے گئے ہر تنازعہ کی کڑیاں مسئلہ کشمیر کے ساتھ ہی جاملتی ہیں اس لئے اگر مودی سرکار کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی جانب سے کشمیریوں کو بھارت سے آزادی نہ ملنے کا رعونت بھرا پیغام دیا گیا ہے تو اس میں اچنبھے کی کوئی بات نہیں کیونکہ یہ بیان کشمیر کے بارے میں بھارتی ہندو لیڈر شپ کی شروع دن کی پالسیی کا ہی عکاس ہے جو درحقیقت پاکستان کو بھوکا پیاسا مار کر اسے معاشی اور اقتصادی طور پر کمزور کرنے کی پالیسی ہے جس کی بنیاد پر ہندو لیڈرشپ کا یہ خیال ہے کہ ایک کمزور پاکستان پر شب خون مار کر اسے دنیا کے نقشے سے مٹانا آسان ہوگا۔ مگر مہاراج! ایں خیال است و محال است و جنون کے مصداق ملک خداداد کی آزادی اور خودمختاری پر شب خون مارنا آپ کیلئے ایک ڈرائونا خواب بن جائیگا جبکہ آزادی کے جذبے سے معمور کشمیری عوام نے سات دہائیوں سے جاری اپنی جدوجہد میں اپنے لاکھوں پیاروں کی جانوں کی قربانیاں دیکر اور دنیا کے کونے کونے تک اپنی آواز پہنچا کر مکار ہندو بنیاء کی تمام سازشوں کا پہلے ہی توڑ کر دیا ہوا ہے۔ کشمیر ہی ہندو بنیاء کے گلے میں اٹکی ہوئی وہ پھانس ہے جو اس کا جنون توڑ کر اسے دن میں تارے دکھانے کا اہتمام کرتی رہتی ہے۔
اب معاملہ صرف ہماری قیادتوں کی سوچ بچار کا ہے جنہیں بھارت کے ساتھ دوستی‘ تعلقات اور تجارت کی فکر غلطاں کئے رکھتی ہے جبکہ پاکستان بھارت تعلقات کی اب تک کی تاریخ گواہ ہے کہ بھارت نے اپنے لئے ہماری ریشہ خطمی پر مبنی ہر پالیسی پر ہمیشہ اکڑ ہی دکھائی ہے اور اسے ہماری کمزوری سے تعبیر کرکے ہماری سلامتی تاراج کرنے کی سازشوں میں اضافہ ہی کیا ہے۔ اس سلسلہ میں ہندو بنیاء نے اپنی سازشوں کا آغاز ہی پاکستان کے برطانوی کمانڈر انچیف جنرل ڈگلس گریسی سے بانیٔ پاکستان قائداعظم کے احکام کی تعمیل سے انکار کراکے کیا تھا۔ اگر جنرل گریسی قائداعظم کے احکام کی تعمیل کرتے ہوئے کشمیر میں پاکستان کی افواج داخل کر دیتے اور وہاں سے قابض بھارتی افواج کو نکلنے پر مجبور کر دیتے تو بھارت کو کشمیر کا تنازعہ کھڑا کرنے کی کبھی جرأت ہی نہ ہوتی اور اس پر عساکر پاکستان کی شروع دن سے ہی دھاک بھی بیٹھ جاتی۔ مگر جنرل گریسی نے ہندو لیڈر شپ سے ملی بھگت کے تحت افواج پاکستان کو بھارتی زیرتسلط کشمیر میں داخل کرنے سے انکار کرکے بھارت کو کشمیر کا خود ساختہ تنازعہ اقوام متحدہ میں لے جانے کا بھی موقع فراہم کر دیا جس کے بعد ہندو بنیاء نے کشمیر پر اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی اختیار کرلی۔ اسی کی بنیاد پر بھارت نے کشمیریوں کا استصواب کا حق تسلیم کرنیوالی یواین جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بھی کوئی وقعت نہ دی اور پھر اپنے آئین میں ترمیم کرکے مقبوضہ وادی کو باضابطہ طور پر بھارتی ریاست کا بھی درجہ دے دیا۔
اسی جنونیت میں بھارت نے ہم پر تین جنگیں مسلط کیں‘ سانحہ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا اور باقیماندہ پاکستان کی سلامتی بھی تاراج کرنے کی نیت سے خود کو ایٹمی قوت بنالیا۔ اسی زعم میں بھارتی وزیراعظم اندراگاندھی نے سانحہ سقوط ڈھاکہ کے بعد پوری رعونت کے ساتھ بڑ ماری تھی کہ آج ہم نے نظریہ پاکستان گنگا میں بہا دیا ہے۔ مگر غیور و بہادر کشمیری عوام نے پاکستان کے ساتھ الحاق کی اپنی خواہش کا گلا گھونٹنے والی ہر بھارتی پالیسی کو نہ صرف بے نقاب بھی کیا بلکہ اس کا منہ توڑ جواب بھی دیا۔ اس حوالے سے ہمارے لیڈران چاہے جیسے بھی رہے مگر کسی کو بھی کشمیر پر ملک کے عوام اور کشمیریوں کی امنگوں کے منافی کوئی پالیسی وضع کرنے کی کبھی جرأت نہیں ہوسکی۔ جنرل ایوب خان نے 65ء کی جنگ کے موقع پر بھارتی عساکر کو للکارا تو ہندو بنیاء اپنے زخم چاٹتا نظر آیا۔ 71ء کی جنگ کے موقع پر بھارت کو اپنی پروردہ عسکری تنظیم مکتی باہنی کی مدد سے پاکستان کو دولخت کرنے کا موقع مل گیا مگر ذوالفقار علی بھٹو نے اپنی بہترین حکمت و دانش سے نہ صرف جنگی قیدی بنائے گئے پاک فوج کے 90 ہزار اہلکاروں اور افسران کو بازیاب کرایا بلکہ شملہ معاہدہ پر دستخط کرکے پاکستان کے مقبوضہ علاقے بھی بھارت سے واگزار کرالئے اور پھر پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے کا اعلان کرکے انہوں نے پاکستان پر شب خون مارنے والے ہر بھارتی منصوبے پر اوس ڈال دی۔
یقیناً بھارت کو ہمارے ایٹمی قوت بننے کے بعد آج تک پاکستان پر باقاعدہ جنگ مسلط کرنے کی جرأت نہیں ہوئی مگر اسکی جنونیت اور انتہاء پسندی میں کمی کے بجائے اضافہ ہی ہوتا رہا ہے۔ پاکستان کی سلامتی کیخلاف مودی سرکار کی جنونیت اس لئے زیادہ ہے کہ اسکے قائد نریندر مودی پاکستان کیخلاف کانگرس سے بھی زیادہ جارحانہ عزائم رکھتے ہیں جو مکتی باہنی کی پاکستان توڑو تحریک میں حصہ لینے کا فخریہ اعتراف کرتے ہوئے درحقیقت باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے ایسے ہی عزائم کا اظہار کرتے ہیں اور اس کا کریڈٹ اپنے کھاتے میں ڈالنا چاہتے ہیں۔ اسی تناظر میں انہوں نے بھارتی لوک سبھا کے دونوں انتخابات پاکستان اور مسلمانوں کے ساتھ دشمنی کے ایجنڈے کے تحت لڑے۔ اپنے پہلے دور حکومت میں نہ صرف سرحدی کشیدگی میں کوئی کمی نہ آنے دی بلکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجوں کے مظالم کا سلسلہ بھی دراز کر دیا۔ کانگرسی وزیراعظم منموہن سنگھ نے تو ممبئی حملوں کے بعد پاکستان کو صرف کشمیر کو بھول جانے کی دھمکی دی تھی مگر مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کے علاوہ پاکستان سے منسلک آزاد کشمیر اور اسکے شمالی علاقہ جات پر بھی بھارتی تسلط جمانے کی اعلانیہ منصوبہ بندی کرلی۔ اس حوالے سے مودی سرکار کے پہلے دور حکومت میں پاکستان کو مسلسل گیدڑ بھبکیاں دی جاتی رہیں اور پھر لوک سبھا کے انتخابات کا مرحلہ شروع ہونے سے قبل مودی سرکار نے پاکستان کیخلاف مہم جوئی سے بھی گریز نہ کیا اور اسکی فضائیہ نے پلوامہ حملے کی آڑ میں پاکستان کی فضائی حدود میں دراندازی کرتے ہوئے بالاکوٹ میں پے لوڈ گراکر پاکستان کو بھاری جانی اور مالی نقصان پہنچانے کے دعوئوں کا طومار باندھ دیا چنانچہ عساکر پاکستان کو بھی اس کا مسکت جواب دینا پڑا اور اگلے ہی روز 27 فروری کو بھارتی طیاروں کو فضا میں ہی اچک لیا اور مار گرایا۔ ان میں سے ایک جہاز کے کیپٹن ابھی نندن کو زندہ گرفتار کرلیا گیا چنانچہ دنیا بھر کو پاکستان کی بے مثال عسکری قوت سے آگاہی ہو گئی مگر مودی سرکار کا نشہ پھر بھی ہرن نہ ہوا جس نے اپنے دوسرے دور حکومت میں پاکستان کے ساتھ کشیدگی مزید بڑھا کر اور مقبوضہ کشمیر میں صدارتی راج کے ذریعہ مظالم کا سلسلہ مزید تیز کرکے اپنے جنونی توسیع پسندانہ عزائم کا کھلم کھلا اظہار شروع کر دیا ہے۔
یہ افسوسناک صورتحال ہے کہ ہماری جانب سے بھارت کے ان ننگے عزائم کو بھانپ کر بھی اسے امن اور دوستی کے پیغام بھجوائے جا رہے ہیں اور قیام امن کیلئے مودی کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اسکے برعکس مودی سرکار پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے پر تلی بیٹھی ہے جسے قیام امن کیلئے مذاکرات کی میز پر بیٹھنے سے کوئی سروکار ہی نظر نہیں آتا۔ بھارتی وزیر دفاع کی جانب سے گزشتہ روز کشمیریوں کو دیا گیا پیغام درحقیقت پاکستان کیلئے پیغام ہے جو پاکستان پر جنگ مسلط کرنے اور مقبوضہ کشمیر کے بعد آزاد کشمیر کو بھی ہم سے چھیننے کا پیغام ہے اس لئے ہمیں اب جہاں اقوام عالم کو بھارتی توسیع پسندانہ عزائم سے ہمہ وقت باخبر رکھنا ہے وہیں دفاع وطن کیلئے بھی بھرپور تیاری کرنی ہے۔ راجناتھ کی دھمکی کسی فرد واحد کی نہیں بلکہ پوری مودی سرکار کی کھلی دھمکی ہے جس کا اسے 27 فروری جیسا ہی جواب ملنا چاہیے۔ آج بلاشبہ پوری قوم دفاع وطن کیلئے عساکر پاکستان کے شانہ بشانہ ہے اور وطن پر کوئی آنچ نہیں آنے دیگی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آج قومی قیادتیں بھی ایسے ہی جذبے سے سرشار ہوں کیونکہ ملک کی سالمیت سے زیادہ ہمیں اور کوئی چیز عزیز نہیں ہو سکتی۔