اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کے لئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔ انتخابی قانون 2017ء کے مطابق خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ یا دو سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو ہدایت کی ہے کہ انتخابی مہم 23 اور 24 جولائی کی درمیانی شب انتخابی مہم ہر صورت ختم کر دی جائے۔ انتخابی قانون 2017ء کے مطابق خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ روپے جرمانہ یا 2 سال قید یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔
اسلام آباد: عام انتخابات 2018 کے لیے پولنگ کے بعد کون سا ووٹ گنتی میں شامل اور کونسا خارج ہوگا. الیکشن کمیشن نے واضح کردیا۔الیکشن کمیشن کے مطابق آفیشل کوڈ مارک اور اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر کے دستخط کے بغیر بیلٹ پیپر گنتی سے خارج ہوگا۔واٹر مارک والے بیلٹ پیپر کے سوا دوسرا کوئی بیلٹ پیپر بھی گنتی سے خارج ہوگا۔الیکشن کمیشن کے مطابق صرف مخصوص 9 خانوں کی مہر والا بیلٹ پیپر ہی گنتی میں شامل ہوگا۔جبکہ وہ بیلٹ پیپر گنتی میں شامل ہوگا، جس پر مہر کا نشان کسی خاص امیدوار کے لیے واضح ہو۔دوسری جانب کاغذ یا کوئی چیز لگانے سے بھی بیلٹ پیپر خارج تصور ہوگا۔الیکشن کمیشن کے مطابق ایک ہی نشان پر ایک سے زائد بار یا ایک ہی نشان پر مہر والا بیلٹ پیپر تسلیم ہوگا۔عام انتخابات کے لیے پولنگ 25 جولائی کو صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک جاری رہے گی، واضح رہے کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا گیا ہے، اس سے قبل پولنگ صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک ہوتی تھی۔
الیکشن کمیشن نے پولنگ ڈے پر شکایات کے ازالے کے لئے الیکشن کمیشن میں ڈائریکٹر جنرل ایڈمن کی سربراہی میں مانیٹرنگ اینڈ کنٹرول روم قائم کر دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات میں سکیورٹی فرائض انجام دینے والے پاک فوج کے عملے کی تفصیل بھی جاری کی ہے جس کے مطابق 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں ایک لاکھ حاضر سروس، ایک لاکھ 90 ہزار ریزرو فورس پر مشتمل کل 3 لاکھ 70 ہزار فوجی اہلکار تعینات ہوں گے۔