اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) ملاکنڈ ڈویژن کے مختلف علاقوں سے حالیہ دنوں میں سیکورٹی فورسز نے تلاشی کے مختلف آپریشنوں کے دوران جو اسلحہ اور بارود برآمد کیا ہے اس کی بڑی مقدار روسی ساختہ ہے۔ ان ہی آپریشنوں کے دوران برآمد ہونے والی اشیاء کے بعد سیکورٹی اور انٹیلی جنس ادارے پہلی بار اس قابل ہوئے ہیں کہ وہ جنگجوئوں کے زیر استعمال اسلحہ اور آلات کے بارے میں وثوق سے کوئی رائے قائم کر سکیں۔ ایک مستند ذریعے کا کہنا ہے کہ مالاکنڈ میں طالبان کے خفیہ ٹھکانوں سے برآمد ہونے والے اسلحہ بارود اور مواصلاتی آلات کے تجزئے کے بعد یہ علم ہوا ہے جنگجوئوں کے زیر استعمال اسلحہ اور بارود عموماً روسی ساختہ ہوتا تھا۔ ان سے ایسا اسلحہ بھی برآمد ہوا جو افغانستان میں برسرپیکار نیٹو افواج استعمال کر رہی ہیں۔ طالبان کے زیر استعمال ایسے وائرلیس مواصلاتی آلات بھی ملے ہیں جن کی فریکوئنسی میں مداخلت نہیں کی جا سکتی۔ بیرونی مدد کے بغیر اس نوعیت کے مواصلاتی آلات کا حصول اور تربیت کے بغیر ان کا استعمال ممکن نہیں۔ اس ذریعے کا کہنا ہے کہ روسی ساختہ اسلحہ و بارود ملنے کا قطعی یہ مطلب نہیں کہ جنگجوئوں کو یہ اسلحہ روس سے ملتا رہا ہے۔ اسلحہ کی فراہمی کے روٹ کا سراغ لگانے کیلئے کی جانے والی اب تک کی کوششوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ کوئی تیسرا فریق افغانستان کے راستے یہ اسلحہ اور بارود پاکستانی طالبان کو فراہم کرتا رہا ہے۔ شواہد کے مطابق یہ تیسرا فریق بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ایجنٹوں پر مشتمل ہے جو اتنی مہارت سے کام کر رہے ہیں کہ سادہ دل جنگجوئوں کو بھی ان کی حقیقت کا علم نہیں۔ متعدد گرفتار جنگجوئوں سے کی گئی تحقیقات سے اس تاثر کی تصدیق بھی ہوئی۔ حالیہ آپریشن کے دوران بعض راستوں کی کڑی نگرانی کے باعث طالبان کو اسلحہ کی قلت کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے۔ افغانستان و پاکستان کیلئے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک اور امریکہ کی فوجی قیادت کو بھی ان معلومات سے آگاہ کیا گیا ہے۔
بانی تحریکِ انصاف کو "جیل کی حقیقت" سمجھانے کی کوشش۔
Apr 19, 2024